لنکا کے شیر، گھر میں ڈھیر
تحریر ; عمران یوسف زئی
ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ 2023-25 میں پاکستان ٹیم اپنے پہلے معرکے میں سرخرو رہی ہے اور سری لنکا کے دورے پر موجود گرین شرٹس نے دو ٹیسٹ میچز کی سیریز 2-0 سے اپنے نام کر کے پوائنٹس ٹیبل پر پہلی پوزیشن حاصل کر لی ہے۔
پاکستان نے دو سال بعد کسی ٹیم کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں کامیابی اپنے نام کی ہے۔ گرین شرٹس نے دونوں ٹیسٹ میچز میں بولنگ، بیٹنگ اور فیلڈنگ ہر شعبے میں میزبان ٹیم کو آؤٹ کلاس کیا۔ پاکستان کے پاس بولنگ اور بیٹنگ تو ورلڈ کلاس تھی
ہی لیکن اس سیریز میں ہمیں ایسی بے مثال اور شاندار فیلڈنگ دیکھنے کو ملی ہے جس نے شائقین کرکٹ کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا ہے۔ ایسے ایسے ناقابل یقین کیچز تھامے گئے ہیں جن کی تعریف کمینٹیٹر کرتے نہیں تھک رہے تھے۔ گرین شرٹس نے دو ٹیسٹ میچز میں مجموعی طور پر سری لنکا کے 40 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جن میں سے 29 کھلاڑی کیچ آؤٹ ہو کر پویلین روانہ ہوئے۔
2 رن آؤٹ اور ایک سٹمپ بھی بہترین فیلڈنگ کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ جبکہ بولرز نے 6 بلے بازوں کو بولڈ اور 2 کو ایل بی ڈبلیو آؤٹ کیا۔ اعداد و شمار کو دیکھا جائے تو پاکستان اور سری لنکا کے بولرز نے مجموعی طور پر اس سیریز میں 2115 رنز بنائے جب کہ بولرز نے 65 وکٹیں حاصل کیں۔ پہلے ٹیسٹ میں 1185 رنز بنے اور 36 وکٹیں گریں جبکہ دوسرے ٹیسٹ میں 930 رنز بنائے گئے اور بولرز نے 25 وکٹیں حاصل کیں۔
پہلے ٹیسٹ کی دو اننگز میں میں سری لنکا نے 20 وکٹوں کے عوض 591 رنز بنائے جواب میں پاکستان نے 594 رنز بنا کر میچ جیتا اور اس کی 16 وکٹیں گریں۔ دوسرے ٹیسٹ میں سری لنکا نے 20 گنوا کر دو اننگز میں 354 رنز بنائے جب کہ پاکستان نے صرف 5 وکٹوں کے نقصان پر 576 رنز بنائے اور اننگز اور 222 رنز سے میچ میں کامیابی حاصل کی۔ مجموعی طور پر دو ٹیسٹ میچز میں بلے بازوں نے 2 ڈبل سنچریاں، 2 سنچریاں اور 10 نصف سنچریاں بنائیں اور اس میں بھی پاکستان کا پلڑہ بھاری رہا۔
پاکستانی بیٹرز نے 2 ڈبل سنچریاں، 2 سنچریاں اور 5 نصف سنچریاں بنائیں جبکہ سری لنکن بیٹرز ایک سنچری اور 4 نصف سنچریاں بنا سکے۔ سری لنکا کے دورے پر موجود پاکستان کی ٹیم نے گال انٹرنیشنل اسٹیڈیم میں 16 سے 20 جولائی تک پہلا ٹیسٹ کھیلا جس میں پاکستان نے 4 وکٹوں سے کامیابی حاصل کی۔ جبکہ دوسرا ٹیسٹ سنگھالی سپورٹس کلب میں 20 جولائی سے شروع ہوا جو چوتھے ہی روز اختتام پذیر ہو گیا اس میچ میں پاکستان نے اننگ اور 222 رنز سے کامیابی اپنے نام کی۔ بولنگ کے شعبے کا جائزہ لیا جائے تو مجموعی طور پر اس پوری سیریز میں سپنرز کا پلڑہ بھاری رہا۔ دونوں طرف سے سپنرز نے فاسٹ بولرز کے مقابلے میں زیادہ وکٹیں حاصل کیں۔
پہلے ٹیسٹ میں سپنرز نے 25 جبکہ فاسٹ بولرز نے 10 وکٹیں اپنے نام کیں۔ جن میں سری لنکا کے سپنرز نے 13 فاسٹ بولرز نے 2 جبکہ پاکستانی سپنرز نے 12 اور فاسٹ بولرز نے 8 وکٹیں حاصل کیں۔ دوسرے ٹیسٹ میں بھی سپنرز چھائے رہے اور 13 وکٹیں ہتھیانے میں کامیاب رہے جبکہ فاسٹ بولرز کے حصے میں ایک بار پھر صرف 10 وکٹیں آئیں۔
اس مرتبہ پاکستان کے سپنرز نے 11 اور فاسٹ بولرز نے 7 جبکہ سری لنکا کے سپنرز نے 2 اور فاسٹ بولرز نے 3 وکٹیں حاصل کیں۔ پاکستان کی جانب سے ابرار احمد، نعمان علی اور آغا سلمان کی گھومتی گیندوں نے سری لنکن بلے بازوں کے ناک میں دم کئے رکھا
اور وہ ان تینوں سپنرز کے سامنے مکمل طور پر بے بس نظر آئے۔ ٹیسٹ میچز میں گو کہ ون ڈے یا ٹی 20 کی طرح چوکے چھکوں کی برسات تو نہیں ہوتی لیکن اس کے باوجود ان دونوں ٹیسٹ میچز میں بلے بازوں کی جانب سے کچھ بہترین اور شاندار باؤنڈریز دیکھنے کو ضرور ملیں۔ دو ٹیسٹ میچز کی اس سیریز میں بلے بازوں نے 7 اننگز میں مجموعی طور پر 25 چھکے اور 252 چوکے لگائے ہیں۔
پہلے ٹیسٹ میں 13 چھکے اور 150 چوکے جبکہ دوسرے ٹیسٹ میچ میں 12 چھکے اور 102 چوکے لگائے گئے۔ سری لنکن بلے بازوں نے مجموعی طور پر 12 چھکے اور 132 چوکے جبکہ پاکستانی بیٹرز نے 13 چھکے اور 120 چوکے جڑے ہیں۔
دوسرے میچ کے پلیئر آف دی میچ عبداللہ شفیق جبکہ پلیئر آف دی سیریز سلمان آغا قرار پائے۔ دو ٹیسٹ میچز کی اس سیریز میں پاکستان نے نہایت حیرت انگیز اور متاثر کن فیلڈنگ کا مظاہرہ کیا ہے کئی غیریقینی اور مشکل کیچز تھامے گئے،
رن آؤٹ، سٹمپس اور رنز روکنے کے لئے جان لگا دینے والی فیلڈنگ نے سب کو حیران کر کے رکھ دیا ہے۔ اسی بولنگ، بیٹنگ اور فیلڈنگ کے ساتھ گرین شرٹس ایشیا کپ اور ورلڈ کپ میں کھیلنے میدان میں اتری تو بلاشبہ کئی ناقابل یقین ریکارڈز بننے کے ساتھ ساتھ حیرت انگیز نتائج بھی سامنے آ سکتے ہیں۔