فیڈریشن پاکستان کی سطح پر لیکن بین الاقوامی مقابلوں کیلئے انتخابات صرف پشاور تک محدود
مسرت اللہ جان
ٹیگ بال کی بین الاقوامی فیڈریشن نے پاکستان میں ٹیگ بال کے فروغ کیلئے صوبہ خیبر پختونخواہ سمیت ملک بھر کی ٹیگ بال کی میزیں جس کی قیمت کم و بیش پاکستانی روپے میں چھ لاکھ روپے سے زائد بنتی ہیں ٹیگ بال فیڈریشن کو عطیہ کردی ہیں
لیکن حیرت انگیز طورپر ٹیگ بال فیڈریشن نے چند مخصوص اضلاع میں ٹیگ بال کے میزیں پریکٹس کیلئے دی ہیں جبکہ چارسدہ سمیت دیگر ڈسٹرکٹ کو مکمل طور پر نظر انداز کیا گیا ہے اس وقت بین الاقوامی فورم پر ٹیگ بال مقابلوں میں حصہ لینے والے ٹیم میں بیشتر پشاور اور لنڈی کوتل سے تعلق رکھنے والے کھلاڑی اور کوچز شامل ہیں
ٹیگ بال فیڈریشن پاکستان کی سطح پر بنائی گئی ہیں دوسری طرف ٹرائلز کے حوالے سے پشاور سپورٹس کمپلیکس میں پریکٹس کرنے والے کھلاڑیوں کا کہنا ہے کہ ان کا ٹرائلز ہوا ہے تاہم وہ یہ نہیں بتا سکے کہ ٹرائلز کہاں پر ہوئے ہیں نہ ہی ملک کے دوسرے صوبوں بشمول ، پنجاب ، سندھ ، بلوچستان میں ٹیگ بال کے کھلاڑیوں کے ٹرائلز کے حوالے سے ان کے پاس کوئی معلومات نہیں تھی
ٹیگ بال کی خواتین کھلاڑیوں کو کہا گیا تھا کہ ان کی پریکٹس کی ویڈیو بنا کر ہنگرین ماہرین کو دکھائی جائیگی جس کے بعد وہ ان کا انتخاب کرینگی لیکن یہ معلومات بین الاقوامی مقابلوں سے رہ جانیوالے کھلاڑیوں کیساتھ نہیں تھی کہ ہنگرین کے ماہرین کا پاکستان کے کھلاڑیوں کیساتھ کیا لینا دینا ہے.اور ا ن کا انتخاب وہ کیسے کرسکتے ہیں.
کھیلوں سے وابستہ حلقوں کا اولمپک ایسوسی ایشن سمیت صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ سے نوٹس لینے کا مطالبہ
کھیلوں سے وابستہ حلقوں نے ٹیگ بال جیسے نئی گیم میں چار سال سے پریکٹس کرنے والے کھلاڑیوں کو بین الاقوامی مقابلوں میں حصہ لینے سے روکنے اور ٹرائلز نہ کرنے سمیت پاکستان کے دیگر صوبوں میں یکساں مواقع نہ دینے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اس بارے میں صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ ، پاکستان سپورٹس بورڈ ، خیبر پختونخواہ اولمپک ایسوسی ایشن سمیت اولمپک ایسوسی ایشن آف پاکستان سے اس بارے میں نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے
ان کے مطابق اگرٹیگ بال کے مقابلو ں کیلئے اس طرح کے ٹرائلز اور کھلاڑیوں کا انتخاب کیا جاتا رہا تو پھر کس طرح کھلاڑی اس کی طرف آئیں گے کھیلوں سے وابستہ حلقوں کے مطابق جانبداری سے کئے جانیوالے فیصلوں کے باعث جہاں دوسرے کھیل متاثر ہورہے ہیں وہیں پر کھلاڑی بھی اس صورتحال کا شکار ہورہے ہیں
اسی طرح اگرکوئی فیڈریشن چار سال میں صوبہ بھر میں بین الاقوامی مقابلوں کیلئے کھلاڑی پیدا نہیں کرسکی نہ ہی خواتین کھلاڑی ، اور چند مخصوص افراد ہی بین الاقوامی مقابلوں میں جاتے ہوں تو پھر کھیلوں کے مقابلے کس طرح منصفانہ ہونگے انہوں نے اس معاملے میںپاکستان اولمپک ایسوسی ایشن سمیت صوبائی اولمپک ایسوسی ایشن اور صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ کو اس معاملے میں عملی اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے