انعام بٹ طلائی تمغہ کیسے جیتے،،،اہم راز سے پردہ اٹھا دیا

گولڈ کوسٹ(سپورٹس لنک رپورٹ)آسٹریلیا میں جاری کامن ویلتھ گیمز میں پاکستان کی جانب سے پہلا گولڈ میڈل حاصل کرنے والے پہلوان انعام بٹ نے ٹورنامنٹ میں بھارتی ریسلر کے خلاف مقابلے میں اعصاب پر قابو رکھنے کے راز سے پردہ اٹھا دیا ہے۔ اپنی ویڈیو میں انعام بٹ نے بتایا کہ بھارتی پہلوان سومویر ٹورنامنٹ کا سب سے فیورٹ پہلوان تھا اور ان کے خلاف مقابلے میں بھارتی تماشائیوں کی بھی بڑی تعداد موجود تھی۔انعام بٹ نے بتایا کہ بھارتی شائقین جب اپنے ملک کے حق میں نعرے لگا رہے تھے تو میں نے اسی وقت اپنے ذہن میں یہ تصور کر لیا کہ یہ سب نعرے بھارتی پہلوان کے حق میں نہیں بلکہ میرے حق میں لگ رہے ہیں جس سے مجھے بھارتی ریسلر پر ہاوی ہونے اور اسے شکست دینے میں مدد ملی۔کامن ویلتھ گیمز کے گولڈ میڈل مقابلے کے حوالے سے انعام بٹ نے بتایا کہ نائیجیرین ریسلر میلون بیبو بھی ورلڈ نمبر دو اور افریقین چیمپئن ہے، بیبو سے مقابلے سے قبل میں نے اپنے کوچنگ اسٹاف کے ساتھ بیٹھ کر مخالف ریسلر کی تمام خوبیوں اور خامیوں کا بغور جائزہ لیا اور پھر میچ کے لیے حکمت عملی ترتیب دی۔انعام بٹ نے کہا کہ وہ اپنا ٹائٹل پاکستانی قوم کے نام کرتے ہیں کیونکہ یہ سب قوم کی دعاؤں کی بدولت ہی ممکن ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ میری جیت کا کریڈٹ ہر اس فرد کو جاتا ہے جس نے اس کو میرے لیے ممکن بنایا، میرے خاندان والوں، پاکستان اسپورٹس بورڈ اور پاکستان ریسلنگ فیڈریشن کو بھی جیت کا کریڈٹ جاتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ پاکستان کا میڈل ہے اور میں شکر گزار ہوں کہ اسے حاصل کرنے میں کامیاب رہا۔اپنی مالی مشکلات کے حوالے سے انعام بٹ نے کہا کہ کامن ویلتھ گیمز سے قبل حکومت سے مالی تعاون کی درخواست کی جو کسی نے نہیں سنی۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نے 4 ماہ قبل حکومت سے ٹریننگ کے لیے 10 لاکھ روپے کا مطالبہ کیا تھا لیکن مجھے کچھ بھی نہیں دیا گیا۔انہوں نے مزید کہا کہ نہ ہی میرے اپنے پاکستان ریسلنگ فیڈریشن نے اس حوالے سے کوئی تعاون کیا جس کے بعد میں نے خود سے ٹریننگ کی۔انعام بٹ نے کہا کہ قومی ریسلرز نے پاکستان کے لیے بہت محنت کی اور ہم حکومتی تعاون کے مستحق ہیں۔کامن ویلتھ گیمز میں دو مرتبہ گولڈ میڈل جیتنے والے پاکستانی ریسلر نے بتایا کہ اولمپکس گیمز ہر 4 سال بعد آتے ہیں اور بھارت سمیت دیگر ممالک نے 2016 کے بعد 2020 کے گیمز کی منصوبہ بندی شروع کردی تھی، اب بھی ہمارے پاس اولمپکس کی تیاری کے لیے 2 سال موجود ہیں، اگر حکومت ہمارے ساتھ مالی تعاون کرتی ہے تو ہم 2020 کے گیمز میں بھی ایسی ہی کارکردگی دکھا سکتے ہیں۔

error: Content is protected !!