آئی سی سی ویمنز چیمپئن شپ میں قومی خواتین کرکٹ ٹیم کی کارکردگی کا جائزہ

لاہور(سپورٹس لنک رپورٹ) انگلینڈ کے خلاف ایک روزہ سیریز کے ساتھ ہی آئی سی سی ویمنز چیمپئن شپ 2017-20 میں قومی خواتین کرکٹ ٹیم کا سفر اختتام پذیر ہوگیا۔ آٹھ ٹیموں پر مشتمل ایونٹ کے پوائنٹس ٹیبل پر پاکستان چوتھی پوزیشن پر موجود ہے۔

آئی سی سی ایک روزہ ویمنز ٹیم رینکنگ میں ساتویں نمبر پر موجود پاکستان خواتین کرکٹ ٹیم کی کارکردگی میں گذشتہ 2 سالوں میں نمایاں بہتری دیکھی گئی  ہے۔

آئی سی سی ویمنز چیمپئن شپ میں پاکستان خواتین کرکٹ ٹیم کے سفر کا آغاز اکتوبر 2017 میں ہوا۔ اس سفر کے آغاز میں پاکستان خواتین کرکٹ ٹیم کو نیوزی لینڈ ویمنز کرکٹ ٹیم کے خلاف تین ایک روزہ میچوں پر مشتمل سیریز میں شکست کا سامنا کرنا پڑا ۔  سیریز کا نتیجہ تو 2-1 رہا مگر تین روزہ سیریز میں واحد کامیابی قومی خواتین کرکٹ ٹیم کی نیوزی لینڈ ویمنز کرکٹ ٹیم کےخلاف ایک روزہ کرکٹ میں پہلی کامیابی تھی۔ میچ میں 4کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھانے والی آف اسپنر ثناء میر سیریزمیں 7وکٹیں حاصل کرکے بہترین باؤلر قرار پائی تھیں۔

ثناء میر:

ثناء میر کاکہنا ہےکہ قومی خواتین کرکٹ ٹیم نے آئی سی سی ویمنز چیمپئن شپ میں اپنے سفر کا آغاز ورلڈکپ 2017 کے فوری بعد کیا اور انہیں آئی سی سی ویمنز چیمپ شپ  میں نئی گیند سے باؤلنگ کرنے کا ٹاسک دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ نیوزی لینڈ کے  خلاف پہلے ایک روزہ میچ میں قومی خواتین  کرکٹ ٹیم  کامیابی کے قریب تھی مگر بدقسمتی سے ایسا ممکن نہ ہوسکا تاہم ٹیم نے  آخری میچ میں بہتر کھیل کا مظاہرہ کرکے 5وکٹوں سے فتح حاصل کی۔ ثناء میر نے کہا کہ نیوزی لینڈ کے خلاف آخری ایک روزہ میچ میں 4وکٹیں حاصل کرکے تاریخی جیت میں کلیدی کردار ادا کرنا  ہمیشہ ان کے لیے  ایک یادگار لمحہ رہے  گا۔

بسمہ معروف:

کپتان قومی خواتین کرکٹ ٹیم بسمہ معروف کا کہنا ہےکہ نیوزی  لینڈ کے خلاف آخری میچ میں  کامیابی ایک تاریخی فتح تھی جس سے  کھلاڑیوں کے اعتماد میں اضافہ ہوا۔ انہوں نے  کہا  کہ چیمپئن شپ کے آغاز میں کامیابی سے  قومی خواتین کرکٹرز کی کارکردگی میں حوصلہ افزاء بہتری آئی۔



ایونٹ میں پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم کی دوسری اسائنمنٹ سری لنکا کے خلاف سیریز تھی۔ مارچ 2018 میں کھیلی گئی سیریز میں پاکستان نے کامیابی حاصل کی جو قومی خواتین کرکٹ ٹیم کی اکتوبر 2015 کے بعد پہلی فتح تھی۔ سیریز میں پاکستان کی جانب سے آف اسپنر ثناء میر اور بیٹر جویریہ خان نے اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کیا ۔ ثناء میر نے 3 ایک روزہ میچوں میں آٹھ اعشاریہ اسی کی اوسط سے باؤلنگ کی جبکہ جویریہ خان نے دو سنچریاں اسکور کی تھیں۔  

جویریہ خان:

جویریہ خان کا کہنا ہےکہ سری لنکا کے خلاف سیریز  یادگار رہی۔ انہوں نے کہا کہ سیریز میں کامیابی سے کھلاڑیوں کے اعتماد میں اضافہ ہوا۔ جویریہ خان نےکہا کہ سیریز کے دوران تمام کھلاڑیوں نے ذمہ داری کا مظاہرہ کیا لہٰذاسری لنکا کے  خلاف سیریز میں کامیابی کا کریڈیٹ پوری ٹیم کو جاتا ہے۔انہوں نے  کہاکہ قومی کرکٹ ٹیم کی فتح میں کلیدی کردار ادا کرنے پر انہیں خوشی  ہوئی۔

جویریہ خان نے کہا کہ ثناء میر نے بہترین باؤلنگ کا مظاہرہ کرکے سیریز میں پاکستان کی پوزیشن مستحکم رکھی۔انہوں نے کہا کہ آف اسپنر نے اہم مواقع پر ٹیم کو بریک تھرو دلوائےجو کامیابی کا سبب بنے۔

ثناء میر:

ثناء میر نے کہاکہ بطور باؤلر میچ کے دوران پوری ٹیم کی جانب سے حوصلہ افزائی  کی ضرورت ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیریز کے دوران نشرہ سندھو نے دوسرے اینڈ سے ان کا بھرپور ساتھ دیاجس کے باعث وہ سیریز میں 10 وکٹیں حاصل کرنے میں کامیاب رہیں۔

آسٹریلیا کے  خلاف 3-0 سے وائٹ واش کےبعد ویسٹ انڈیز کے خلاف کامیابی بھی پاکستان کے  اس سفر کا حصہ ہے۔متحدہ عرب امارا ت میں ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز میں کامیابی میں سدرہ امین اور ڈیانا بیگ نے اہم کردار ادا کیا تھا۔ 3 میچوں پر مشتمل سیریز میں سدرہ امین نے 2 نصف سنچریاں بنائیں جبکہ ڈیانا بیگ نے 2 میچوں میں 7وکٹیں حاصل کی تھیں۔ یہ پاکستان کی ویسٹ انڈیز کے خلاف ویمنز کرکٹ سیریز میں پہلی فتح ہے۔

ڈیانا بیگ:

ڈیانا بیگ نے کہا کہ سیریز کے پہلے میچ میں عدم شرکت کے باعث وہ آئند میچوں میں بہترین کارکردگی دکھانے کا عزم لیے میدان میں اتری تھیں۔انہوں نے کہا کہ سیریز میں 7کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھانا ان کی یادگار کارکردگی ہے  تاہم ڈینڈرا ڈوٹن کی وکٹ حاصل کرنا ان کے لیے  ایک ناقابل فراموش لمحہ رہے  گا۔ڈیانا بیگ نے  کہا کہ ویسٹ انڈین ویمن کرکٹر نے ٹی ٹونٹی سیریز میں شاندار کھیل کا مظاہرہ کیا تھا لہٰذا ایک ان فارم کرکٹر کی وکٹ لینے پر وہ بہت خوش تھیں۔

سدرہ امین:

سدرہ امین نے  کہا کہ ٹیم کی جیت میں اہم کردار ادا کرنا ہر کھلاڑی کی خواہش ہوتی ہے اور وہ بھی ویسٹ انڈیز کے خلاف کامیابی پر مسرور تھیں۔ انہوں نے  کہا کہ سیریز کے دوران ندا ڈار نے بیٹنگ میں ان کا بھرپور ساتھ دیا جس کے باعث وہ ایک میچ میں 96 اور دوسرے میں 52 رنز بنانے میں کامیاب رہیں۔

جنوبی افریقہ کے خلاف سیریز کے پہلے میچ میں کامیابی حاصل کرنے والی قومی خواتین کرکٹ ٹیم کو دوسرے میچ میں شکست کا سامنا کرنا پڑا تاہم قومی خواتین کرکٹرز نے شاندار کھیل کا مظاہرہ کرتے  ہوئے سیریز کاتیسرا اور آخری میچ ٹائی کردیا تھا۔ سیریز میں نشرہ سندھو، عالیہ ریاض اور جویریہ خان نے بہتر کھیل کا مظاہرہ کیا تھا۔

بسمہ معروف:

کپتان قومی خواتین کرکٹ ٹیم بسمہ معروف کا کہنا ہےکہ سیریز کے آغاز سے قبل انہوں نے ان  نتائج کا سوچا بھی نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ پہلے میچ میں کامیابی کے  بعد بدقسمتی سے ٹیم دوسرا میچ نہیں جیت سکی تاہم تیسرے میچ میں جنوبی افریقہ کی جانب سے 265 رنز کرنے کے باوجود قومی بیٹرز نے شاندار فائٹ بیک کیا۔  کپتان نے کہا کہ سیریز میں قومی خواتین کرکٹ ٹیم کی جانب سے جویریہ خان اور عالیہ ریاض نے  بیٹنگ میں متاثر کن کھیل کا مظاہرہ کیا۔

عالیہ ریاض:

عالیہ ریاض کا کہنا ہےکہ انہیں اس سیریز میں اپنی کارکردگی آج بھی یاد ہے۔ انہوں نے کہاکہ آخری ایک روزہ میچ میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے پر وہ فخر محسوس کرتی ہیں۔ عالیہ ریاض نے کہاکہ میچ میں انہوں نے باؤلنگ میں بھی بہتر کھیل کا مظاہرہ کیا تھا جس سے بیٹنگ کےلیے روانگی سے  قبل وہ پراعتماد تھیں۔

ایونٹ میں پاکستان نے اپنا آخری راؤنڈ انگلینڈ ویمنز کرکٹ ٹیم کے خلاف کھیلا۔ ملائیشیا کے  شہر کوالالمپور میں کھیلی گئی سیریز میں پاکستان کو 0-2 سے  شکست کا سامنا کرنا پڑا تاہم تیسرا میچ بارش کی نذر ہونے کے  باعث پاکستان کو ایک پوائنٹ سے نواز دیا گیا۔ ایک پوائنٹ کے حصول کے ساتھ ہی قومی خواتین کرکٹ ٹیم آئی سی سی ویمنز چیمپن شپ کے پوائنٹ ٹیبل پر چوتھی پوزیشن پر آگئی ہے۔ پوائنٹس ٹیبل پر جنوبی افریقہ اور پاکستان کے پوائنٹس کی تعداد برابر  ہے تاہم ایونٹ میں جنوبی افریقہ ویمنز کرکٹ ٹیم کو ابھی 6 مزید میچز میں شرکت کرنا ہے جبکہ ایونٹ میں پاکستان کے  میچز مکمل ہوچکے۔

بسمہ معروف:

بسمہ معروف کا کہنا ہےکہ انگلینڈ کے خلاف حالیہ سیریز میں رنز اسکور کرنے پر انہیں خوشی تو ہوئی مگر زیادہ تسلی جب ہوتی اگر ان  رنز کی بدولت پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم سیریز میں کامیابی حاصل کرلیتی ۔انہوں نے کہا کہ سیریز کے دوران پاکستان نے اچھی کرکٹ کھیلی مگر زیادہ دیر مومنٹم برقرار نہ رکھنے  کے باعث کسی میچ میں کامیابی حاصل نہیں کرسکے۔ کپتان کا کہنا ہے کہ فیلڈنگ اور کھلاڑیوں کی انفرادی کارکردگی میں بہتری سیریز کے مثبت پہلو ہیں۔

ایونٹ میں چوتھی پوزیشن حاصل کرنے والی قومی خواتین کرکٹ ٹیم کی کھلاڑیوں نےگذشتہ 2 سالہ کارکردگی کو حوصلہ افزاء قرار دیا ہے۔ چیمپئن شپ کے 15 میچوں میں 35 وکٹیں حاصل کرنے والی آف اسپنر  ثناء میر ایونٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں حاصل کرنے والی باؤلرز میں پہلے  نمبر پر ہیں۔ نشرہ سندھو17میچوں میں 20 وکٹیں حاصل کرکے 15ویں نمبر پر موجود ہیں۔

بیٹنگ کی بات کی جائے تو پاکستان کی جویریہ خان نے 18 میچوں میں 552 رنز،ناہیدہ خان نے 18 میچوں میں 521 رنز اور بسمہ معروف نے 14میچوں میں 447 رنز بناکر نمایاں بیٹرز رہیں۔

جویریہ خان:

جویریہ خان کا کہنا ہےکہ قومی ویمنز ٹیم میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں، ضرورت صرف اس امر کی ہےکہ میچ کے دوران  خواتین کرکٹرز میں دباؤ برداشت کرنے  کی اہلیت بڑھانی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو آسٹریلیا ویمنز کرکٹ ٹیم سمیت دیگر بڑی ٹیموں سے سیکھنا ہوگا کہ کارکردگی میں تسلسل کیسے برقرار رکھا جاسکتا ہے۔

ثناء میر:

ثناء میر نے کہا کہ کامیابی کے  لیے ضروری ہے کہ ہر خاتون  کرکٹر اپنی ذمہ داری سے بخوبی آگاہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ آئی سی سی ویمنز چیمپئن شپ کا انعقاد درحقیقت قومی خواتین کرکٹ ٹیم کے لیے  ایک بہترین تجربہ رہا جہاں پاکستان  کو بڑی ٹیموں سے کھیلنے  کا موقع ملا۔ ثناء میر نے کہاکہ ایونٹ میں شرکت سے پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم کی کارکردگی میں مزید بہتری کی امید ہے۔

بسمہ معروف:

کپتان قومی خواتین کرکٹ ٹیم کا کہنا ہے کہ گذشتہ 2 سالوں میں قومی خواتین کرکٹرز نے کھیل کے تینوں شعبوں خصوصاََ فیلڈنگ میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا  ہے۔ انہوں نے کہا کہ کھلاڑیوں کی حالیہ کارکردگی کا مطلب یہ ہے کہ قومی ویمنز کرکٹ درست سمت میں آگے بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو صرف کارکردگی میں تسلسل برقرار رکھنے  کی ضرورت ہے۔

آئی سی سی ویمنز چیمپئن شپ میں پاکستان اور بھارت کے درمیان میچز کا انعقاد نہیں ہورہا کیونکہ سیریز کے انعقاد کے لیے تاحال پاکستان کو بی سی سی آئی سے کوئی دعوت نامہ موصول نہیں ہوا۔ سیریز کے لیے ونڈو ختم ہونے کے  باعث اس معاملے پر فیصلہ اب آئی سی سی کرے گا۔

error: Content is protected !!