پاکستان سپورٹس بورڈ کی جانب سے پاکستان ہاکی فیڈریشن کے تمام عہدیداران کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا نوٹیفکیشن جاری

صدر پاکستان ہاکی فیڈریشن بریگیڈیئر ریٹائرڈ خالد سجاد کھوکھر سمیت سیکریٹری جنرل پاکستان ہاکی فیڈریشن اولمپئن آصف باجوہ اور خازن اخلاق عثمانی سمیت تمام عہدیداران اپنے عہدوں سے آئینی طور پر غیرفعال متصور ہونگے، پی ایچ ایف کی جانب سے دو ماہ سے زائد عرصہ گذرنے کے باوجود نئے الیکشن شیڈول، غیرجانبدار الیکشن کمیشن اور الیکٹورل کالج کی نامزدگی جیسے اقدامات کے بارے کوئی پیش رفت نہ ہونے پر پاکستان سپورٹس بورڈ کی جانب سے سخت ڈسپلنری ایکشن

اسلام آباد: 7 جولائی 22ء ( ضیاء بخاری) پاکستان سپورٹس بورڈ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق پاکستان ہاکی فیڈریشن کے صدر بریگیڈیئر ریٹائرڈ خالد سجاد کھوکھر سمیت سیکریٹری جنرل پاکستان ہاکی فیڈریشن اولمپئن آصف باجوہ، خازن اخلاق عثمانی سمیت دیگر تمام عہدیداران کو آئینی طور پر ڈی نوٹیفائی دیا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان ہاکی فیڈریشن کے انتخابات 15 مئی 2018 کو منعقد ہوئے ، ان انتخابات کے نتیجے میں چار سال کی مدت کے لئے بریگیڈیئر ریٹائرڈ خالد سجاد کھوکھر صدر ، اولمپئن شہباز احمد سیکرٹری جنرل اور اخلاق عثمانی خازن منتخب ہوئے اور ان کے ساتھ دیگر عہدیداران کا انتخاب بھی عمل میں آیا۔ اولمپئن شہباز احمد کے استعفیٰ کے بعد 2019 میں اولمپئن آصف باجوہ کو سیکرٹری جنرل پاکستان ہاکی فیڈریشن نامزد کیا گیا تاکہ وہ جاری مدت تک اپنی ذمہ داریاں بحیثیت سیکرٹری جنرل پاکستان ہاکی فیڈریشن ادا کرتے رہیں، 14 مئی 2022 کو مکمل ہونے والی چار سالہ مدت مکمل ہوتے ہی تمام عہدیداران اپنے اپنے عہدوں پر آئینی طور پر کام کرنے کے اہل نہیں رہے۔ اس پر مستزاد یہ کہ پاکستان ہاکی فیڈریشن کی آئینی مدت کی تکمیل کو دو ماہ گذرنے کے باوجود پاکستان ہاکی فیڈریشن کے عہدیداران کی جانب سے قومی سپورٹس پالیسی 2005ء کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نئے انتخابات کا کوئی نوٹس یا شیڈول جاری نہیں کیا گیا اور نہ ہی غیرجانبدار الیکشن کمیشن، الیکٹورل کالج اور دیگر آئینی اقدامات کئے گئے۔
ان تمام عوامل کو مد نظر رکھتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل پاکستان سپورٹس بورڈ کی منظوری کے ساتھ پاکستان سپورٹس بورڈ نے پاکستان ہاکی فیڈریشن کی مدت اختیار ختم ہونے پر پاکستان ہاکی فیڈریشن کے تمام عہدیداران کو فوری طور پر ڈی نوٹیفائ کردیا ہے۔
ناقدین ہاکی کے مطابق اس تمام صورتحال میں پاکستان ہاکی فیڈریشن کی جانب سے گذشتہ دو ماہ میں کئے گئے حالیہ اقدامات کی کیا آئینی و قانونی حیثیت ہوگی اس پر ایک سوالیہ نشان ہے۔ دوسری جانب ماہرین ہاکی کے مطابق پاکستان ہاکی فیڈریشن کے آئینی ڈھانچہ کو غیر فعال ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب پاکستان کامن ویلتھ گیمز جیسے ایونٹ میں شرکت کی تیاری کررہا ہے اور پاکستان ہاکی لیگ ایونٹ کی تیاریاں پایہ تکمیل کو پہنچ رہی ہیں۔ آئینی ماہرین کے مطابق پی ایچ ایف جو کہ ایک اٹانومسٹ خودمختار ادارہ ہے، کو عدالت سے رجوع کرنے پر مزید 60 دن کی مہلت بھی مل سکتی ہے جس کے دوران الیکشن پراسیس مکمل کیا جائیگا اور حکومت پاکستان و سپورٹس بورڈ کو اس بابت آگاہ کردیا جائیگا۔ تاہم سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا پاکستان سپورٹس بورڈ ایک نان فنکشنل اور ڈی نوٹیفائیڈ سپورٹس فیڈریشن کو کامن ویلتھ گیمز میں شرکت کے لئے این او سی جاری کرسکے گا؟

error: Content is protected !!