فٹبال کی عالمی تنظیم فیفا کے صدر گیانی انفانٹینو نے قطر پر انسانی حقوق کے حوالے سے ہونے والی تنقید پر مغرب پر منافقت کا الزام لگایا ہے۔۔ورلڈکپ کے آغاز سے قبل دوحا میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے گیانی انفانٹینو نے قطر اور فیفا کا بھرپور دفاع کیا۔سوئٹزرلینڈ میں اطالوی نژاد والدین کے ہاں پیدا ہونے والے گیانی انفانٹینو کا کہنا تھا کہ قطر میں غیرملکی مزدوروں کے معاملے پر توجہ کے بجائے جوکچھ یورپی اقوام اپنی گذشتہ تاریخ میں کرتی رہی ہیں اس پر انہیں معافی مانگنی چاہیے۔ گیانی انفانٹینو کا کہنا تھا کہ مغرب خاص کر یورپی ممالک سے کافی کچھ کہا جا رہا ہے، میں خود ایک یورپی ہوں، دوسروں کو اخلاقیات کا لیکچر دینے سے قبل ہم نے 3 ہزار سال میں دنیا بھر میں جو کچھ کیا ہے اس پر معافی مانگنی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں قطر پر ہونے والی تنقید سمجھنے سے قاصر ہوں، ہم سب کو خود کو تعلیم دینے کی ضرورت ہے، بہت سی چیزیں پرفیکٹ نہیں ہیں ، تبدیلیوں میں وقت لگتا ہے، یکطرفہ طور پر دیا جانے والا اخلاقی سبق صرف اور صرف منافقت ہے، حیرت ہے کہ 2016 کے بعد سے یہاں جو تبدیلیاں ہوئی ہیں وہ کسی کو کیوں نظر نہیں آرہیں۔ گیانی انفانٹینو کا کہنا تھا کہ ایک ایسا فیصلہ جو 12 سال قبل کیا گیا ہو اس پر تنقید برداشت کرنا آسان نہیں ہے، قطر میں ہونے والا ورلڈکپ اب تک کا بہترین ٹورنامنٹ ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ میں قطر کا دفاع نہیں کر رہا
یہ کام وہ خود کرسکتے ہیں، میں فٹ بال کا دفاع کر رہا ہوں، قطر نے فٹبال کے حوالے سے بہت کام کیا ہے اور مجھے لگتا ہے کہ بہت سی دیگر چیزوں میں بھی قطر آگے بڑھا ہے۔فیفا کے صدرکا کہنا تھا کہ میں کوئی قطری، عرب یا افریقی نہیں تاہم اس حوالے سے آج میں شدید جذبات رکھتا ہوں، میں خودکو ایک قطری محسوس کرتا ہوں، ایک عرب اور افریقی محسوس کرتا ہوں کیونکہ مجھے معلوم ہے کہ کسی دوسرے ملک میں نسلی بنیادوں پر تفریق اور طنز کا نشانہ بننا کیسا ہوتا ہے،میں بچپن میں اس دور سے گزر چکا ہوں۔خیال رہیکہ فٹبال ورلڈکپ کی تیاری کے دوران غیر ملکی ملازمین کے حقوق اور سہولیات کے حوالے سے قطر پر سخت تنقید کی جاتی رہی ہے۔