34ویں قومی گیمز چھ ہزار کھلاڑی اور ایک ہزار آفیشل کی شرکت متوقع ہے

 

 19سال بعد متوقع طور پر 22تا 30مئی 2023ء کو34ویں قومی گیمز کوئٹہ میں منعقد ہونے جا رہے ہیں، اس حوالے سے 34کھیلوں کے مقابلے منعقد کئے جائیں گے،

ان کھیلوں میں چھ ہزار کھلاڑی اور ایک ہزار آفیشل کی شرکت متوقع ہے، قومی کھیلوں کے دوران دوسرے کھیلوں کے ساتھ ساتھ سائیکلنگ کے مقابلے بھی کرانے کے اعلانات کئے گئے ہیں، قومی کھیلوں میں ہر

کھیل اس کھیل کے فیڈریشن کے تحت منعقد ہوتے ہیں،اور فیڈریشن انٹرنیشنل اولمپک کی ورلڈ باڈی کی ممبربھی ہوتی ہیں، اس لئے پاکستان میں جو بھی کھیل پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کروائے گی وہ

ورلڈ سپورٹس باڈی کے قانوں کے تحت کروائے گی، سائیکلنگ کی ورلڈ فیڈریشن کے قانون  1.2.019 کے تحت پاکستان میں صرف پاکستان سائیکلنگ فیڈریشن اور اس سے ملحقہ ایسوسی ایشن ہی سائیکلنگ

کا ایونٹ کروا سکتے ہیں اور یہ ایونٹ یو سی آئی نیشنل جج کے علاؤہ کوئی نہیں کرا سکتا، اگر کوئی اور سائیکلنگ کے مقابلے کرائے گا تو یہ مقابلے جعلی تصور ہوں گے،اور اگر پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن

نے نیشنل گیمز میں سائیکلنگ کا ایونٹ پاکستان سائیکلنگ فیڈریشن کے تحت نہیں کرایا تو یہ ایونٹ قطعی طور پرجعلی ہوگا۔یاد رہے گزشتہ نیشنل گیمز پشاور میں بھی ورلڈ سائیکلنگ فیڈریشن کے صدر نے

 

جنرل عارف حسن کو لیٹر میں یہ ساری باتیں بتائی تھیں کہ اس بار ورلڈ سائیکلنگ فیڈریشن اس کو خود انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی کو پیش کرے گی جبکہ یو سی آئی کے صدر ڈیوڈ اولمپک کمیٹی کے ممبر بھی

ہیں،غور طلب بات یہ ہے کہ سائیکلنگ کا ایونٹ پاکستان سائیکلنگ فیڈریشن منعقد نہیں کروا رہی بلکہ پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن نے سائیکلنگ کے ایونٹ کے لئے الگ سے ایک کمیٹی بنائی ہے

جو سائیکلنگ کا ایونٹ کروائے گی، اس طرح تو سائیکلنگ کاسارے کا سارا ایونٹ ہی جعلی ہو جائے گا، کیونکہ یہ یو سی آئی اور پاکستان سائیکلنگ فیڈریشن کو بائی پاس کر کے منعقد کیا جائے گا

،حیرت اس بات پر ہے کہ حکومت بلوچستان کے اس ایونٹ پر کروڑوں روپے خرچ ہو رہے ہیں وزیر اعلی بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے نیشنل گیمز کے لئے 40کروڑ ورپے جاری کئے ہیں،یہ پیسے غریب صوبے کے ٹیکس کے پیسے ہیں، اب ایسے جعلی ایونٹ سے ٹیکس کے لاکھوں، کروڑوں روپے ضائع ہی ہوں گے،

صوبائی وزیر کھیل عبدالخالق ہزارہ، سیکرٹری کھیل بلوچستان محمد اسحاق جمالی اور ڈائریکٹر جنرل کھیل بلوچستان درا بلوچ کو اس حوالے سے اقدامات کرنے چاہیے اور سائیکلنگ کا ایونٹ پاکستان سائیکلنگ فیڈریشن کے تحت ہی منعقد کروانے کے اقدامات کرنے چاہیے، تا کہ سائیکلنگ کا ایونٹ لیگل ہو.

 

 

error: Content is protected !!