اسپیشل اولمپک ورلڈ گیمز ; پاکستانی اسکواڈ 11 گولڈ 29 سلور اور 40 برونزمیڈلزجیت کر وطن واپس پہنچ گیا

 

 

جرمنی کے شہربرلن میں 17 تا 25 جون تک کھیلے گئے اسپیشل اولمپک ورلڈ گیمز میں 11

گولڈ29سلور اور40برونز میڈلز کے ساتھ مجموعی طور پر80میڈلز جیتنے کے ساتھ ساتھ 176 ممالک کے دلوں کو فتح کرنے والاپاکستانی اسکواڈ وطن واپس پہنچ گیا

 

 

قومی دستے کے ورلڈ گیمز میں شرکت کے بعد کراچی،لاہوراور اسلام آباد ایئرپورٹس پہنچنے پر اسپیشل اولمپکس پاکستان کے عہدیداران اور ایتھلیٹس کے عزیزواقارب نے کھلاڑیوں کا بھرپور قومی جذبے سے والہانہ اور پرتپاک استقبال کیا گیا

 

اس موقع پرکراچی، لاہور اور اسلام آباد کے ایئرپورٹس کی فضا پاکستان زندہ باد کے نعروں سے گونج اٹھی کھلاڑیوں اور آفیشلز کو پھولوں کے ہارپہنائے گئے اور ان پر گل پاشی کی گئی کھلاڑیوں کیلئے خیرمقدمی بینرز اوران کی میڈلز کے ساتھ تصاویر پر مبنی پوسٹرزخصوصی توجہ کامرکز رہی

 

اس موقع پر پاکستان کیلئے گولڈ میڈلز جیتنے والے سیف اللہ سولنگی، عثمان قمر، عمیرکیانی،فائزہ ناصر، ناہین خان،محمد لقمان، زینب علی رضا اور ورلڈ گیمز کی افتتاحی تقریب کی مشعل بردار قومی ایتھلیٹ ثناء کاکہنا تھا

کہ صرف پاکستان کیلئے جیت کے جذبے کے ساتھ برلن گئے تھے ورلڈ گیمز جیسے میگا ایونٹ میں پاکستان کیلئے میڈلز جیتنا کسی بڑے اعزازسے کم نہیں ہماری محنت، کوچز کی تربیت،اسپیشل اولمپک پاکستان کی سرپرستی اور پوری قوم کی دعاؤں سے کامیابی حاصل ہوئی

 

قومی دستے کی ہیڈ آف ڈیلیگیشن اور اسپیشل اولمپک پاکستان کی چیئرپرسن رونق لاکھانی نے کہا کہ ورلڈ گیمزمیں ہمارے ایتھلیٹس کی شاندار پرفارمنس پر اللہ تعالی کاشکراداکرتی ہوں اس ایونٹ کیلئے گذشتہ چارسالوں سے ہماری بھرپورتیاریاں جاری تھیں کھلاڑی اپنی سو فیصد کارکردگی کا مظاہرہ کر کے وکٹری اسٹینڈ تک پہنچنے ہیں

 

ان کی اس کامیابی میں ان کے یونیفائڈ پارٹنرز اور خصوصا کوچز کاکردار سب سے اہم رہا ہے جن کی انتھک محنت اور بہترین تربیت کے ساتھ کھلاڑی آج اس مقام تک پہنچنے ہیں میں کھلاڑیوں کے والدین کو بھی مبارکباد دیتی ہوں

جنہوں نے بچوں کو کھیلنے کیلئے اپنے گھر سے بھی بھرپور سپورٹ فراہم کی ایس او پی کی ایڈوائیزیاسمین حیدر کاکہنا تھا کہ ورلڈ گیمز اسپیشل ایتھلیٹس اور والینٹیئرز کے حوالے سے دنیا کاسب سے بڑا ایونٹ تھا

 

جس میں دنیا کی بہترین ٹیموں نے حصہ لیا مگرہمارے ایتھلیٹس کا جوش وجذبہ قابل دیدتھا انہوں نے برلن میں پاکستان کے سفیرکی حیثیت سے نہ صرف اپنے کھیل بلکہ محبت اور امن کے پیغام سے گیمز میں شریک تمام ممالک کے کھلاڑیوں اور خصوصا ورلڈ گیمز کی آرگنائزنگ کمیٹی کو بہت متاثر کیا کامیابیوں کے اس سفر کو آئندہ بھی جاری رکھنے کیلئے تمام ممکنہ اقدامات کریں گے

 

 

error: Content is protected !!