خاتون ایتھلیٹ رانا نواز نے وزیراعظم پاکستان کے ٹیلنٹ ہنٹ فٹبال پروگرام میں غیر منصفانہ سلوک کا الزام لگایا
مسرت اللہ جان
پشاور… پشاور سے تعلق رکھنے والی اتھلیٹ جنہوں نے ہائیر ایجوکیشن کے زیر انتظام سال 2022میں جوڈو میں گولڈ میڈل حاصل کیا تھا وہی باصلاحیت خاتون سال 2023کے ہائیر ایجوکیشن کے زیر انتظام خواتین کھلاڑیوں کے انتخاب کیلئے ہونیوالے فٹ بال ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام میں کھیلنے کے باوجود منتظمین کی جانب سے آوٹ کردی گئی ہیں. جس کے باعث وزیراعظم پاکستان کا خواتین کیلئے شروع کیا جانیوالا ٹیلنٹ ہنٹ سپورٹس پروگرام تنازعہ کا شکار ہوتا جارہا ہے مختلف کھیلوں میں اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنے والی رعنا نواز کا دعوی ہے کہ انہیں سلیکشن کمیٹی نے غیر منصفانہ طور پر نشانہ بنایا اوراب اسے نظر انداز کیا جارہا ہے
رعنا نواز کو ابتدائی طور پر پرائم منسٹرز ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام کی سپورٹس کمیٹی نے بطور فٹ بال کھلاڑی منتخب کیا تھا۔ اس نے اپنی مہارت اور عزم کا مظاہرہ کرتے ہوئے عبدالولی خان چارسدہ گراؤنڈ میں دو میچوں میں سرگرمی سے حصہ لیا۔اور اپنی ٹیم کی جیت میں بڑا کردار ادا کیا تھا تاہم جس کمیٹی نے اسے منتخب کیا تھا اسی کمیٹی نے اس پر تشویش کا اظہار کیا اور تیسرے میچ میں اس کے کھیلنے پر پابندی عائد کردی.
سلیکشن کمیٹی اور آرگنائزر کی جانب سے متاثر ہونیوالی رعنا نواز مایوسی کا شکار نظر آتی ہیں اور اس کے مطابق کیمپ اور بطور کھلاڑی میچز میں حصہ لینے کے باوجود اب فیمیل فٹ بال ٹورنامنٹ کی آرگنائزر اسے ٹرانسپورٹ اور ڈیلی الاؤنس دینے سے انکاری ہے اسی طرح سپورٹس کٹس بھی نہیں دے رہی جو رعنا نواز اپنے ساتھ ناانصافی قرار دیتی ہیں
چارسدہ کے عبدالولی خان سپورٹس کمپلیکس میں میچز کی نگرانی کرنے والے سلیکشن کمیٹی سے ان کے فیصلوں کے بارے میں رابطہ کرنے پر انہوں نے اپنی غلطی تسلیم نہیں کی البتہ انہوں نے رعنا نواز پر سب کچھ ڈالتے ہوئے کہاکہ خاتون اتھلیٹ نے یہ ظاہر نہیں کیا کہ وہ کہیں پر ڈیلی ویجز ملازمہ ہے حالانکہ وزیراعظم کے ٹیلنٹ ہنٹ سپورٹس پروگرام میں کہیں پر یہ نہیں لکھا کہ کوئی ڈیلی ویج ملازمہ کسی سپورٹس پروگرام میں حصہ نہیں لے سکتی اور سلیکشن کمیٹی کا یہ یہ جواب انتخابی عمل کی شفافیت اور منصفانہ ہونے پر سوالات اٹھاتا ہے۔
گراؤنڈ کے دورے کے دوران اسپورٹسڈیجیٹل کریٹرkikxnow کے مشاہدہ میں آیا کہ ایک خاتون جس نے ٹرائلز میں بھی حصہ نہیں لیا تھا گذشتہ روز پشاور کی جانب سے ٹیم میں شامل کئے جانے کیلئے منتظم کے اندرونی حلقے سے تعلق رکھنے والے افراد اسی خاتون کو ٹیم میں شامل کرنے کیلئے کوشاں تھے.
جبکہ اسی خاتون پر چارسدہ کی خواتین کھلاڑیوں نے بھی اعتراض کیا ان متعلقہ واقعات کی روشنی میں ر عنا نوا اور دیگر طالبات وزیراعظم اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن سے مطالبہ کرتی ہیں کہ وہ ان خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے فوری ایکشن لیں اور تمام خواہشمند خواتین فٹ بال کھلاڑیوں کے لیے منصفانہ اور غیر جانبدارانہ انتخاب کے عمل کو یقینی بنائیں۔