نہیں تیرا نشیمن قصر سلطانی کی گنبد پر
تو شاہین ہے بسیرا کر پہاڑوں کی چٹانوں میں
خسر کنگ چوٹی 6400میٹر بلند پہاڑ اور 8سالہ معصوم ارحان عباس شگری
شوق ۔اور محبت
تحریر ; قمر عباس کی تحریر
ارحان عباس شگری تیسری کی جماعت کا سٹوڈنٹ ہے اسلام آباد میں رہائش پذیر ہے علاقہ شگر کے پسماندہ گاؤں کشمل سے تعلق ہے ارحان عباس شگری کو کلائمبنگ کا شوق پہلے سے ہی تھا مگر جنون کے حد اسوقت پہونچا جب قومی ہیرو محمد علی سدپارہ کے ٹو مہم جوئی کے دوران شہید ہوئے اور پاکستان کا فرزند کا لقب ملا تو ارحان عباس شگری نے بھی مصمم ارادہ کر لیا
کہ اب میں بھی پاکستان کا نام روشن کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرونگا۔ پچھلے سال 2022جولائی میں خسر کنگ سمٹ کرنے کے لیے روانہ ہوئے مگر 3دن بعد کیمپ ون سے موسم اور ہائٹس کی وجہ سے واپس آنا پڑا تو کشمل پہونچتے ہی رونے لگے تھے
مگر اس سال بچے کی کافی ضد کی وجہ سے ہم نے ایک پانچ رکنی ٹیم تشکیل دی اور مہم جوئی شروع کر دیا۔ ٹیم ممبر جناب قومی ہیرو صادق سدپارہ صاحب اور اس کا فرزند دانش علی سدپارہ 12سالہ ارحان کی خوش قسمتی کہ دانش علی کو بھی چوٹیاں سر کرنے کا بڑا شوق ہے دانش کا شوقِ دیکھ کر میں نے سپانسر کیا اور دانش نے قبول کیا
اور ارحان کا دوست اور ہمسفر بنے جناب علی موسیٰ سدپارہ سمیٹر کے ٹو منیر احمد سمیٹر خسر کنگ 25جون کو مہم جوئی کا آغاز ہوا 2جولائی 12.45پر سمٹ کر کے ننھے کوہ پیما ارحان عباس شگری اور دانش علی سدپارہ نے اپنے چھوٹے چھوٹے ہاتھوں سے پاکستان کا پرچم اور پاکستان آرمی سے والہانہ محبت کی وجہ سے آرمی فلیک بلند کر کے ملک اور قوم کا نام روشن کئیں میں قمر عباس فادر ارحان عباس شگری جب صبح ٹیم نے روانہ ہو نا تھا تو میں بچے کو اگلا چھوڑ نہیں سکا
کیونکہ سینے پر سونے والا بچہ کس طرح بھیج سکتا تھا پھر بچے کی محبت مجھے خسر کنگ کی طرف قدم اُٹھانے پر مجبور کیا آور میں بھی اس ٹیم کا حصہ بنا اور بیٹے کے ساتھ دشوار گزار راستوں سے ہوتا ہوا غالبا 5گھنٹہ کی تھکاوٹ کے ساتھ بیس کیمپ پہونچے ۔اور پھر دوسرے دن بیس کیمپ سے کیمپ ون کی طرف روانہ ہوا اور رات کیمپ ون گزاری اور تم تیسرے دن کیمپ ٹو کو ڈچ کیا
اور بیس کیمپ واپس کلیمیٹائز کے لئے پہونچے اور دو دن بیس کیمپ روکے اور یکم جون کو بیس کیمپ سے کیمپ ٹو گے دن تقریبآ 5بجے پہونچے 6بجے نکلے تھے تو گیارہ گھنٹے میں کیمپ ٹو پہونچے پھر رات 3بجے سمٹ کے لیے کیمپ ٹو سے روانہ ہوئے اور 12.45پر ہم سمٹ پر پہونچے اور پاکستان کا پرچم 6400پر لہرایا
اگر راستے کی بات کرے تو 99فیصد موت سامنے نظر آتی ہے ارحان تو اپنے شوقِ کی وجہ سے خسر کنگ سمٹ پر اور میں ارحان کی محبت میں خسر کنگ سمٹ پر بچے کی ہمت اور حوصلہ نے مجھے اتنی بلندی نصیب ہوئی مجھے امید ہے کہ میرا بیٹا انشاء اللہ ہمیشہ بلندیاں چھوتے رہنگے بلندیاں چھونے اب ارحان کا خواب نہیں بلکہ حقیقت ہے