میرے کرکٹر بننے میں میرے والد کا عمل دخل نمایاں ہے ; طیب طاہر

 

طیب طاہر :میرے کرکٹر بننے میں میرے والد کا عمل دخل نمایاں

ہمبنٹوٹا 20 اگست، 2023:

پاکستانی کرکٹ ٹیم کے بیٹر طیب طاہر کے لیے یہ سال بہت شاندار رہا ہے۔ پاکستان کپ میں وہ 47.75 کی اوسط سےسب سے زیادہ 573رنز بنانے والے بیٹر تھے اور اس شاندار کارکردگی کی وجہ سے سینٹرل پنجاب نے ٹائٹل جیتا۔ طیب طاہر پلیئر آف دی فائنل رہے ۔اسی سال انہیں نیوزی لینڈ کے خلاف ون ڈے سیریز کے لیے ٹیم میں شامل کیا گیا تھا۔ دو ماہ بعد انہوں نے پی ایس ا یل میں اپنے پہلے میچ میں کراچی کنگز کی طرف سے ملتان سلطانز کے خلاف نصف سنچری بنائی تھی اور پھر افغانستان کے خلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز میں اپنے انٹرنیشنل کریئر کا آغاز کیا۔

 

ایمرجنگ ایشیا کپ میں سنچری کے بعد گجرات سے تعلق رکھنے والے طیب طاہر اب دو ماہ میں دوسرے ایشیا کپ میں کھیلنے کے قریب ہیں ۔ وہ اس اسکواڈ کا حصہ ہے جو افغانستان کے خلاف سیریز اور پھر ایشیا کپ کے لیے منتخب ہوا ہے۔

 

طیب طاہر کا کرکٹ میں پہلا تعارف ٹیپ بال کے ذریعے ہوا تھا جیسا کہ یہ پاکستان میں عام ہے۔ انہوں نے کم عمری میں کئی پرستار بنالیے تھے۔ان کے چچا سے ہونے والی گفتگو کے بعد ان کے والد طیب یاسین انہیں لاہور لے گئے تاکہ وہ اس کھیل کو باقاعدگی سے کھیل سکیں۔ اس وقت طیب طاہر کی عمر چودہ سال تھی۔

 

تیس سالہ طیب طاہر پی سی بی ڈیجیٹل سے بات کرتے ہوئے کہتے ہیں میں سرائے عالمگیر کے قریب واقع گاؤں تھون سے تعلق رکھتا ہوں وہاں ٹیپ بال کرکٹ تھی لیکن ہارڈ بال کرکٹ کا اس علاقے میں کوئی تصور نہ تھا لہذا ہر کوئی صرف ٹیپ بال کرکٹ کھیلا کرتا تھا۔میں فٹبال کا شوقین تھا لیکن پھر ٹیپ بال کھیلنے لگا جس میں میں اچھا کھیلا کرتا تھا۔ چونکہ فٹبال میں کوئی مستقبل نہیں تھا لہذا میں ٹی وی پر کرکٹ دیکھا کرتا تھا اور پھر خود بھی کھیلنے لگ گیا۔

 

طیب طاہر کہتے ہیں قریبی گاؤں والے مجھے اپنی ٹیموں کی طرف سے کھیلنے کے لیے بلایا کرتے تھے لوگ مجھے کھیلتا دیکھنے کے لیے گراؤنڈ آتے تھے ۔میں چھوٹا تھا لہذا مجھے اس بارے میں کوئی اندازہ نہیں تھا کہ کس طرح خود کو ڈیولپ کرنا ہے یہ مجھے اسوقت پتہ چلا جب میں ہارڈ بال کرکٹ شروع کی۔

 

طیب طاہر کہتے ہیں میرے چچا نے جو انگلینڈ میں رہتے ہیں میرے والد طاہر یاسین سے کہا کہ وہ مجھے پروفیشنل کرکٹ میں لے آئیں تاکہ میں آگے بڑھ سکوں۔ میرے والد مجھے لاہور لے آئے۔اور پی این ٹی جمخانہ میں شامل کرادیا جس کے روح رواں اظہر زیدی ہیں وہاں ٹیسٹ کرکٹر عبدالرزاق نے میرے ٹرائل لیے۔وہ مہربان تھے کہ انہوں نے مجھے تیز گیند نہیں کی اور کہا کہ مجھ میں اتنی ہمت ہے کہ میں کرکٹر بن سکتا ہوں لیکن اس کے لیے میں نے سخت محنت بھی کی ہے۔

 

طیب طاہر کہتے ہیں میں اپنے والد کا شکرگزار ہوں کہ انہوں نے میرے جنون اور شوق کو پایہ تکمیل تک پہنچایا۔عام طور پر والدین اپنے بچوں کو ڈاکٹر اور دوسرے شعبوں میں دیکھنا چاہتے ہیں لیکن میرے والد نے مجھ میں کرکٹ کا شوق دیکھا اور مجھے خوشی ہے کہ میں نے سخت محنت سے انہیں یہ موقع فراہم کردیا کہ وہ فخر کرسکیں۔

 

ٹیپ بال سے ہارڈ بال میں منتقلی عام طور پر چیلنجنگ ہوا کرتی ہے جس کے لیے بہترین تیکنیک درکار ہوتی ہے لیکن 2007 میں لاہور آنے کے بعد سے طیب طاہر نے اس میں مہارت حاصل کی ہے اور لسٹ اے اور فرسٹ کلاس کرکٹ میں لاہور ایگلز اور لاہور بلیوز کی طرف سے ڈیبیو پر نصف سنچریاں اسکور کیں اس کے علاوہ 2018میں اپنا ٹی ٹونٹی کریئر بھی نصف سنچری سے شروع کیا۔

 

وہ کہتے ہیں ٹیپ بال کرکٹ میں آپ کو ہر وقت بلا گھمانا پڑتا ہے مجھے تو اسوقت لیگ گارڈ کا بھی پتہ نہیں تھا۔جس کا بعد میں ٹی وی پر کرکٹرز کو دیکھ کر اندازہ ہوا۔

طیب طاہر کہتے ہیں مجھے فیلڈنگ سے ہمیشہ پیار رہا ہے میں نےکبھی یہ خیال نہیں کیا کہ بیٹنگ ملے گی یا نہیں لیکن بھاگتے ہوئے کیچز لینے پر میری ہمیشہ سے توجہ رہی ہے۔

طیب طاہر کے اعدادوشمار لسٹ اے میں متاثر کن رہے ہیں۔ انہوں نے کی44.23 اوسط سے 2300رنز بنائے ہیں۔ فرسٹ کلاس کرکٹ میں2766 رنز ہیں جبکہ ٹی ٹوئنٹی میں ان کے رنز کی تعداد833 ہے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہر فارمیٹ میں ان کا اسٹرائیک ریٹ متاثر کن ہے۔

 

اگرچہ انہوں نے کریئر کی ابتدا اوپنر کی حیثیت سے کی ہے لیکن بعد میں قابل اعتماد مڈل آرڈر بیٹسمین کی حیثیت سے خود کو منوالیا ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ ایک کامیاب مڈل آرڈر بیٹسمین کے لیے سب سے اہم بات رنز ہیں۔سچوئشن کے اعتبار سے آپ کو بیٹنگ کرنی پڑتی ہے۔

طیب طاہر کی سب سے متاثرکن اننگز 71 گیندوں پر108 رنز ہیں جو انہوں نے ایمرجنگ ایشیا کپ کے فائنل میں بھارت کے خلاف بنائے تھے اسوقت چار رنز پر تین 183 پر دو آؤٹ سے 187 رنز پر5 وکٹیں گرچکی تھیں لیکن ان کی جارحانہ بیٹنگ نے صورتحال بدل دی۔

وہ کہتے ہیں لگاتار وکٹیں گرنے سے صورتحال بگڑ گئی تھی میں کریز پر تھا جب مبصر خان آئے اسوقت میں نے ان سے کہا کہ صورتحال انڈیا کےحق میں ہے لہذا اسوقت ہمیں دو دو تین تین رنز لینے ہونگے ۔

 

طیب طاہر اب ون ڈے انٹرنیشنل میں ڈیبیو اور بڑے چیلنج کے لیے تیار ہیں۔

وہ کہتے ہیں میرے والد نے مجھے بہت سپورٹ کیا۔آپ اندازہ نہیں لگاسکتے کہ میں انہیں دیکھ کر کتنا خوش ہورہا ہوں میرے والد کی خوشی کا ٹھکانہ نہیں تھا جب انہیں پتہ چلا کہ مجھے ایشیا کپ اور افغانستان کے خلاف سیریز کے لیے سلیکٹ کرلیا گیا ہے۔میرے والدین نے ہمیشہ مجھے سپورٹ کیا ہے میرے لیے یہ اطمینان کی بات ہے کہ میری وجہ سے انہیں خوشی ملی ہے ۔

 

طیب طاہر کہتے ہیں کہ ہر کرکٹر کا خواب ہوتا ہے کہ وہ پاکستان کی نمائندگی کرے ۔میرا یہاں ہونا آسان نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ جب میرا نام آیا تو میں سوچ رہا تھا کہ کتنے کھلاڑی اس مقام تک آنے کے خواب دیکھتے ہیں ۔

 

طیب طاہر کی نظریں اب ورلڈ کپ پر بھی ہیں ۔ وہ کہتے ہیں کہ ہر کوئی ورلڈ کپ جیسے ایونٹ کا حصہ دیکھنا چاہتا ہے اور میں ایشیا کپ کے اسکواڈ میں ہوں اور میری کوشش ہوگی کہ میں بہترین پرفارمنس دے کر ورلڈ کپ اسکواڈ میں بھی سلیکٹ ہوجاؤں۔

 

 

 

error: Content is protected !!