شاہ طہماس فٹ بال گراﺅنڈ کیساتھ واقع رہائشی کوارٹرز میںسپورٹس ڈائریکٹریٹ کے ملازمین کی بجلی چوری عروج پر
مسرت اللہ جان
پشاور سمیت صوبے کے کئی اضلاع میں شہری بجلی کے بلوں میں اضافے پر تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔اور اس بارے میں احتجاج کررہے ہیں تاہم سپورٹس ڈائریکٹریٹ خیبرپختونخواہ کے بعض ملازمین بشمول افسران بجلی کی ان اضافی قیمت سے پریشان بالکل نہیں کیونکہ ان کے رہائشی کوارٹرز میں بجلی چوری آرام سے ہورہی ہیں اور نہ صرف اس کے ذریعے رہائشی کوارٹرز میں لائٹ، فریج اور دیگر چیزیں چلتی ہیں بلکہ گیس کے بجائے ایندھن کے طور پر بجلی استعمال کی جارہی ہیں.
شاہ طہماس فٹ بال سٹیڈیم میں رہائش پذیر ان رہائشی کوارٹرز میں عرصہ دراز سے مقیم سپورٹس ڈائریکٹریٹ کے ملازمین کو کچھ عرصہ قبل پشاور کے سابق ریجنل سپورٹس آفیسر نے کوارٹرز میں مقیم ملازمین کو انفرادی میٹر لگانے کی ہدایت کی تھی۔ تاہم ان ہدایات پر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ گریڈ 16 کے کچھ افسران اور دیگر اہلکار، جو خود کو ایئر کنڈیشنڈ اور کرائے کی رہائش سے فائدہ اٹھاتے ہیں، نہ صرف ان کوارٹرز میں غیر قانونی طور پر رہائش پذیر ہیں بلکہ بجلی چوری میں بھی کررہے ہیں۔سوئی گیس کی عدم موجودگی کی وجہ سے بجلی کو کھانا پکانے اور دیگر روزمرہ کی سرگرمیوں کے لیے توانائی کے بنیادی ذریعہ کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے،
یہ سب کچھ بغیر کسی قیمت کے ہے حالانکہ ان میں بعض گریڈ سولہ کے اوپر کے اہلکار شامل ہیں.جو غیر قانونی طور پر ان رہائشی کوارٹرز میں رہائش پذیر ہیں حالانکہ انہیں ٹرانسفر ہوئے بھی عرصہ ہو چکا ہے .
بااثر عہدوں پر فائز اور معقول تنخواہیں لینے والے اسپورٹس ڈائریکٹوریٹ کے اہلکاروں کی قابل اعتراض کارکردگی عوام کی جانچ پڑتال سے نہیں بچ سکی۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ ان رہائشی کوارٹرز میں بجلی چوری کے بڑھتے ہوئے واقعات کو روکنے کے لیے نہ تو اسپورٹس ڈائریکٹوریٹ اور نہ ہی متعلقہ حکام نے کوئی کارروائی کی ہے۔تاہم پیسکو حکام نے رہائشی کوارٹرز میں اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے کوئی کارروائی شروع کر دی ہے۔
ان میں سے کچھ کوارٹرز میں ایسے اہلکار بھی رہتے ہیں جو اس وقت دور دراز علاقوں، جیسے چترال اور دیگر اضلاع میں تعینات ہیں۔ اعلیٰ حکام کی مہربانیوں سے لطف اندوز ہونے والے یہ اہلکار اپنے اہل خانہ کو اپنے متعلقہ ڈیوٹی اسٹیشنوں پر منتقل کرنے سے ہچکچا رہے ہیں اور اپنی سہولت کے بدلے خشک میوہ جات اور فروٹ جیسے تحائف کے ذریعے اپنے آپ کو ہر قسم کی تادیبی کاروائیوں سے بچا رہے ہیں.