ڈی ایس او آر ایس او اپنے اضلاع میں کبڈی اکیڈیمیاں بنائیں تبھی کبڈی کو فروغ ملے گا ، سلطان بری
کرکٹ کے بعد موبائل فون نے کبڈی کے کھیل کو نقصان پہنچایا ،سیکرٹری کبڈی ایسوسی ایشن کی بات چیت
مسرت اللہ جان
کبڈی کے کھلاڑی اور انٹرنیشنل ریفری و سیکرٹری کبڈی ایسوسی ایشن خیبر پختونخواہ سلطان بری کا کہنا ہے کہ روایتی کبڈی کو سب سے زیادہ نقصان کرکٹ کے کھیل نے پہنچایا ہے جبکہ اب موبائل فون کے مسلسل استعمال نے نوجوانوں میں طاقت کے کھیل کبڈی سے لاپروا کردیا ہے پختون قوم طاقت کے کھیل کبڈی کیلئے مشہور تھی لیکن سپانسرشپ کی کمی ،روزگار کے مواقع نہ ملنے کے باعث اب خیبر پختونخواہ میں کبڈی پنجاب کے بعد دوسرے نمبر ہیں.
چین میں ہونیوالے ایشین گیمز میں کبڈی کے بین الاقوامی مقابلوں میں ریفری کی حیثیت سے فرائض انجام دینے والے سید سلطان شاہ المعروف سلطان بری نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخواہ کے مقابلے میں پنجاب میں کبڈی کی پوزیشن بہتر ہے کیونکہ وہاں پر ہر جگہ پر کبڈی کھیلی جارہی ہے وہاں پر کھلاڑیوں کو کھیل کے دوران کچھ نہ کچھ شائقین دے دیتے ہیں کھلاڑی میدانوں کی طرف نکل جاتے ہیں وہاں کبڈی کھیلی جاتی ہیں اور سرکل سٹائل کبڈی بہت معروف ہے.کھلاڑیوں کو تین چار ہزار شائقین کی جانب سے مل جاتے ہیں.
ایک سوال کے جواب میں سلطان بری کا موقف ہے کہ چار پانچ سال قبل یہاں پرسرکل کبڈی ختم ہورہی تھی لیکن اب اللہ کا شکر ہے کہ ہم صوبے میںکبڈی کے فروغ کیلئے کوششیں کررہے ہیں.ان کا موقف ہے کہ کے پی سپورٹس ڈائریکٹریٹ ایک حد تک کبڈی کے فروغ کیلئے کوششیں کررہی ہیں لیکن ان کی کوششیں بھی کم ہیں کیونکہ سال میں کہیں ایک ٹورنامنٹ ہوتا ہے ، ہمارے پاس وسائل نہیں البتہ مسائل زیادہ ہیں ،ہمارے ہاں کھلاڑی دن کو مزدوری کرتے ہیں اور شام کو کبڈی کے میدانوں کی طرف آتے ہیں.اسی طرح کھلاڑیوں کیلئے مواقع بھی نہیں ، نہ ہی سرکاری سرپرستی کبڈی کو یہاں پر حاصل نہیں ، پرائیویٹ سپانسرشپ کا سوچنا بھی بڑی بات ہے لیکن الحمد للہ اب ہماری ایشین سٹائل سمیت سرکل کبڈی میں بھی نام آرہا ہے .
کبڈی ایسوسی ایشن کے سیکرٹری سلطان بری نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ سال 2019 سے انٹر ڈویژنل اور آل پاکستان انڈر 23 کبڈی کے مقابلوں کے انعقاد سے نئے کھلاڑی سامنے آرہے ہیں ہمارے لڑکے کبڈی میں بین الاقوامی ٹورپر بھی گئے حال ہی میں چین میں ہونیوالے ایشین گیمز میں تین کھلاڑی خیبر پختونخواہ کے گئے جو بڑے اعزاز کی بات ہے.ان کے مطابق چارسدہ ، صوابی ، مردا ن ، نوشہرہ ، بنوں ، کرک ، ہری پور میں ہمارے دوست ہیں جو اپنی مدد آپ کے تحت کبڈی کے فروغ کیلئے مقابلے کرواتے ہیں بنوں میں ملک ریاض کی کبڈی کیلئے کاوشیں قابل تحسین ہیں . دیگر اضلاع میں بھی کبڈی کھیلی جاتی ہیں لیکن سپانسرشپ نہ ہونے کی وجہ سے مسائل پیدا ہوتے ہیں
ایک سوال کے جواب میںسلطان بری سیکرٹری کبڈی ایسوسی ایشن کا موقف ہے کہ سکولوں میں کبڈی نہیں کھیلی جاتی کیونکہ ہمارے ہاں کرکٹ کو زیادہ مواقع ہیں ، جس نے کبڈی کو نقصان پہنچایا ، اس کے بعد موبائل نے کبڈی کو نقصان پہنچایا ، بیشتر بچے موبائل میں مصروف عمل رہتے ہیں اب ہماری کوشش ہے کہ کبڈی کو فروغ دیں اس لئے کالجز میں بچے اور بچیوں کیلئے ٹیمیں بنا رہے ہیں ایشین سٹائل کے کبڈی کے مقابلوں کی کیونکہ یہ تکنیک کا کھیل ہے ، اس معاملے میں ہائیر ایجوکیشن کے ارشد حسین ہماری بہت سرپرستی کررہی ہیں اور انہوں نے ایبٹ آباد ، مردان ، پشاور اور سوات میںکبڈی کے حوالے سے پروگرامات کئے
کبڈی ایسوسی ایشن کے سیکرٹری سلطان بری کا موقف ہے کہ کبڈی کھیلنے کیلئے کوئی عمر نہیں ، لیکن اس کیلئے بہترین عمر انڈر 19ہے کیونکہ کھلاڑیوں کو زیادہ سے زیادہ سال ملتے ہیں ، پاکستان کی بہ نسبت ایران ، نیپال اور بھارت میں نئی کبڈی ٹیمیں لائی جاتی ہیں ہر مقابلے کیلئے جبکہ ہمارے ہاں پرانی ٹیموں سے کام چلایا جاتا ہے.اگر کبڈی کو فروغ دینا ہے تو ایشین اور سرکل سٹائل کبڈی کے اکیڈیمیاں ڈی ایس او اور آر ایس او کے زیر نگرانی صوبے کے مختلف اضلاع میں بنائی جائیں جس سے نئے کھلاڑی بھی سامنے آئیں گے اور ٹورنامنٹ بھی منعقد ہوںگے اس معاملے میں کوچنگ کے حوالے سے ایسوسی ایشن ان کے ساتھ مدد کرے گی
سلطان بری کے مطابق تین چار سال قبل پشاو ر میں کبڈی کی چار ٹیمیں ہوا کرتی تھی اب الحمد اللہ بارہ ٹیمیں صرف پشاور میں ، .جس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ کبڈی کو فروغ مل رہا ہے تاہم اس معاملے میں سپورٹس ڈائریکٹریٹ کو بھی تعاون کرنا چاہئیے کیونکہ سال 2020 کے بعد ہمیں صرف ایک مرتبہ فنڈز ملا ہے اور یہ فنڈز بھی تین لاکھ روپے ہوتا ہے ان تین لاکھ روپے میں صوبے کے پینتیس اضلاع میں کبڈی کیلئے کوششیں کرنا بھی مشکل بات ہے