نیشنل ٹی ٹوئنٹی کپ: اعدادوشمار اور کارکردگی کا جائزہ

 

نیشنل ٹی ٹوئنٹی کپ: اعدادوشمار اور کارکردگی کا جائزہ

کراچی 11 دسمبر، 2023:ء

 

کراچی وائٹس نے نیشنل ٹی ٹوئنٹی کپ پہلی بار جیتنے کا اعزاز حاصل کیا ہے۔ اتوار کی شب نیشنل بینک اسٹیڈیم میں کھیلے گئے فائنل میں اس نے ایبٹ آباد کو شکست دی۔ اسد شفیق کی قیادت میں اس نے نو وکٹو پر 155 رنز بنانے کے بعد ایبٹ آباد کو نو وکٹوں پر 146 پر محدود کرکے نو رنز سے کامیابی حاصل کی۔

اس ٹائٹل جیتنے سے پہلے کراچی وائٹس کی ٹیم 17-2016 میں نیشنل ٹی 20 کپ جیتنے کے قریب آئی تھی جب اسے فائنل میں کراچی بلیوز نے شکست دی تھی۔

کراچی وائٹس کا فائنل تک کا سفر۔
نیشنل ٹی 20 کپ میں 63 میچز کھیلے گئے جو 24 نومبر سے 10 دسمبر تک کراچی میں چار مقامات – نیشنل بینک اسٹیڈیم، یو بی ایل اسپورٹس کمپلیکس، این بی پی اسپورٹس کمپلیکس اور ایچ پی سی اوول گراؤنڈ پر کھیلے گئے۔

کراچی وائٹس نے گروپ اسٹیج میں اپنے کھیلے گئے چار میں سے صرف ایک میچ ہار کر سپر ایٹ مرحلے تک رسائی حاصل کی۔ ان کی واحد شکست لاہور بلیوز کے خلاف ہوئی جس نے کراچی وائٹس کو صرف پانچ رنز سے شکست دی۔ سپر ایٹ مرحلے میں، اسد شفیق کی زیرقیادت ٹیم نے سات میچوں میں سے پانچ جیتے اور وہ ٹیبل پر دوسرے نمبر پر رہی۔

9 دسمبر کو نیشنل بینک اسٹیڈیم میں کھیلے گئے سیمی فائنل میں کراچی وائٹس نے راولپنڈی کو چار وکٹوں سے شکست دے کر فائنل کے لیے کوالیفائی کیا جہاں اس نے ایبٹ آباد کو شکست دے کر ٹرافی جیتی۔

پشاور کی سیمی فائنل تک رسائی۔
سیمی فائنل سے پہلے جسمیں پشاور کو ایبٹ آباد کے ہاتھوں سات وکٹوں سے شکست ہوئی، افتخار احمد کی قیادت والی ٹیم ٹورنامنٹ میں ایک ایسی ٹیم تھی جس نے حریف ٹیموں کو خوفزدہ کررکھا تھا۔
پشاور نے گروپ اسٹیج میں چار میں سے ایک میچ ہار کر سپر ایٹ مرحلے میں رسائی حاصل کی۔ واحد شکست کراچی بلیوز کے خلاف ہوئی، جس نے سات وکٹوں سے کامیابی حاصل کی تھی۔ اس کے بعد پشاور نے سپر ایٹ راؤنڈ میں مسلسل سات فتوحات حاصل کیں اور سپر ایٹ مرحلے میں واحد ناقابل شکست ٹیم کے طور پر سیمی فائنل تک رسائی حاصل کی۔

افتخار احمد کی عمدہ آل راؤنڈ کارکردگی۔
پشاور کے کپتان افتخار احمد کو ٹورنامنٹ میں غیر معمولی آل راؤنڈ کارکردگی پر پلیئر آف دی ٹورنامنٹ قرار پائے۔
انہوں نے 12 میچوں میں 98.75 کی اوسط سے 163.90 کے اسٹرائیک ریٹ کے ساتھ 395 رنز بنائے اور 29 چوکے اور 21 چھکے لگائے۔ افتخار نے چار نصف سنچریاں بنائیں جن میں ناقابل شکست 76 رنز بھی شامل تھے ۔ وہ ٹورنامنٹ میں مجموعی طور پر آٹھ مواقعوں پر ناقابل شکست رہے۔
بولنگ میں افتخار نے 15.18 کی اوسط سے 18 وکٹیں حاصل کیں۔ یو بی ایل اسپورٹس کمپلیکس میں کراچی وائٹس کے خلاف ان کی 17 / 3کارکردگی نے پشاور کو میچ جیتنے میں مدد دی۔

نیشنل ٹی 20 کپ ٹورنامنٹ بیٹنگ کی چند شاندار پرفارمنس کی وجہ سے شہ سرخیوں میں رہا۔
63 میچوں میں چار سنچریاں اور 86 نصف سنچریاں بنائی گئیں۔ ٹورنامنٹ میں کل 1584 چوکے اور 641 چھکے لگے۔ پشاور کے صاحبزادہ فرحان کو ٹورنامنٹ کے بہترین بیٹر کا ایوارڈ دیا گیا۔ وہ 179 کے شاندار اسٹرائیک ریٹ اور 45 کی اوسط سے 12 میچوں میں 492 رنز بنا کر بیٹنگ چارٹ میں سرفہرست رہے۔ انہوں نے ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ 29 چھکے اور سب سے زیادہ 55 چوکے لگائے۔
صاحبزادہ فرحان نے چار نصف سنچریاں اور ایک سنچری اسکور کی۔ ٹورنامنٹ میں ان کا سب سے بڑا انفرادی اسکور لاڑکانہ کے خلاف نیشنل بینک اسٹیڈیم میں ناقابل شکست 109 رنز تھا جہاں انہوں نے اپنی ٹیم کو دو وکٹوں پر 248 رنز تک پہنچایا جو ٹورنامنٹ کا سب سے زیادہ اسکور رہا جو نیشنل بینک اسٹیڈیم کا بھی ٹی ٹوئنٹی میں سب سے بڑا اسکور ہے۔اس میچ میں لاڑکانہ کو 126 رنز سے شکست ہوئی جو رنز کے اعتبار سے سب سے بڑی شکست تھی۔

راولپنڈی کے بیٹر یاسر خان اور ذیشان ملک اور لاہور وائٹس کے محمد فائق ٹورنامنٹ کے دیگر سنچری میکرتھے۔ فائق کا سب سے زیادہ انفرادی سکور ناقابل شکست 110 رنز سیالکوٹ کے خلاف تھا جس میں 16 چوکے اور دو چھکے شامل تھے۔

ایبٹ آباد کے کامران غلام اور سجاد علی نے نیشنل ٹی ٹوئنٹی کپ میں سب سے زیادہ پانچ پانچ نصف سنچریاں بنائیں۔ کامران نے 451 رنز بنا کر ٹورنامنٹ کا اختتام کیا اور وہ صاحبزادہ فرحان کے بعد ددسرے نمبر پر رہے جبکہ 442 رنز اور 10 کیچز / اسٹمپڈ کرنے والے سجاد علی کو ٹورنامنٹ کے بہترین وکٹ کیپر کا اعزاز دیا گیا۔

لاہور بلوز کے عمران بٹ نے ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ 13 کیچز لیے۔ کراچی وائٹس کے عماد عالم 12 کیچز کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں۔ ان کے ساتھی اعظم خان کے وکٹوں کے پیچھے 12 شکار رہے جو ٹورنامنٹ میں کسی بھی وکٹ کیپر کے سب سے زیادہ تھے۔

ایبٹ آباد کے بائیں ہاتھ کے تیز بولر شہاب خان کو ٹورنامنٹ کا بہترین بولر قرار دیا گیا۔ انہوں نے سب سے زیادہ 25 وکٹیں حاصل کیں۔ دو مرتبہ انہوں نے میچ میں چار وکٹیں حاصل کیں جن میں سے ایک مرتبہ فائنل میں حاصل کیں، دو مرتبہ انہوں نے میچ میں پانچ وکٹیں حاصل کیں۔

کراچی وائٹس کے سہیل خان 12 میچوں میں 22 اور عارف یعقوب 13 میچوں میں 21 وکٹوں کے ساتھ شہاب کے بعد فہرست میں شامل ہیں۔

پشاور کے بائیں ہاتھ کے تیز بولر محمد عمران نے قومی ٹی ٹوئنٹی کپ میں بہترین انفرادی بولنگ کرتے ہوئے راولپنڈی کے خلاف 16 رنز دے کر 6 وکٹیں حاصل کیں جو نیشنل ٹی ٹوئنٹی کی تاریخ کی بھی بہترین انفرادی بولنگ ہے۔

عمران اور شہاب کے علاوہ لاہور بلوز کے نثار احمد (راولپنڈی کے خلاف 5/ 5) اور عثمان قادر (پشاور کے خلاف 5/14) اور کراچی وائٹس کے سہیل خان (حیدرآباد کے خلاف 10/ 5) نے پانچ پانچ وکٹیں حاصل کیں۔ ٹورنامنٹ میں ایک میچ میں پانچ وکٹیں چھ مرتبہ اور چار وکٹیں دس مرتبہ ہوئیں۔

 

 

error: Content is protected !!