CT2025مضامین

آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی کا آ ج سے پاکستان میں آغاز

آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی کا آ ج سے پاکستان میں آغاز

..( اصغر علی مبارک )…

آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی کے 9ویں ایڈیشن کا آغاز آ ج(بدھ سے) پاکستان میں ہورہا ہے پاکستان اس ٹورنامنٹ میں نہ صرف میزبان ہے بلکہ اسے اپنے ٹائٹل کا دفاع بھی کرنا ہے جو اعزاز 2017ء میں پاکستان ٹیم نے حاصل کیا تھا۔

پاکستان چیمپیئنز ٹرافی جیتنے والا ساتواں ملک ہے۔ اس سے قبل بھارت، آسٹریلیا، ویسٹ انڈیز، سری لنکا، نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ یہ ون ڈے انٹرنیشنل ٹرافی اپنے نام کرچکے ہیں۔

یہ پہلا موقع ہے کہ پاکستان میگا ایونٹ چیمپیئنز ٹرافی کی میزبانی کررہا ہے۔ اس ٹورنامنٹ میں 8 ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں جنہیں دو گروپس میں تقسیم کیا گیا ہے۔ گروپ اے میں پاکستان، بھارت، نیوزی لینڈ اور بنگلہ دیش شامل ہیں جبکہ گروپ بی انگلینڈ، آسٹریلیا، جنوبی افریقہ اور افغانستان پر مشتمل ہے۔

ہر ٹیم اپنے گروپ کی دیگر تینوں ٹیموں کے ساتھ ایک، ایک میچ کھیلے گی اور پھر دونوں گروپ سے پوائنٹس اور رن ریٹ کی بنیاد پر سر فہرست دو، دو ٹیمیں سیمی فائنل کھیلنے کی اہل ہوں گی۔

یہاں ناک آؤٹ مرحلہ جیتنے والی دو ٹیمیں فائنل میں ٹرافی کے حصول کے لیے ایک دوسرے کا سامنا کریں گی۔ بھارت سیاسی کشیدگی کے باعث اپنی ٹیم کو پاکستان بھیجنے کے لیے تیار نہیں ،

اس لیے بھارت کےمیچز دبئی متحدہ عرب امارات میں کھیلے جائیں گے۔اپنے تین گروپ میچز کے بعد بھارت کے سیمی فائنل اور فائنل میں رسائی کی صورت میں یہ میچز بھی دبئی میں ہی کھیلے جائیں گے۔

اس طرح یو اے ای چیمپیئنز ٹرافی کے 9ویں ٹورنامنٹ کی میزبانی میں پاکستان کی معاونت کرے گا۔ بھارت اور آسٹریلیا نے دو مرتبہ یہ ٹرافی جیتی ہے جبکہ آسٹریلیا یہ ٹرافی مسلسل دو بار جیتنے والا واحد ملک ہے۔

آئی سی سی کی مستقل رکنیت رکھنے والے دیگر 4 ممالک انگلینڈ، زمبابوے، بنگلہ دیش اور آئرلینڈ چیمپیئنز ٹرافی نہیں جیت پائے۔ انگلینڈ دو مرتبہ (2004ء اور 2013ء) فائنل میں پہنچنے کے باوجود چیمپیئن نہیں بن سکا۔

بنگلہ دیش نے ایک بار 2017ء میں سیمی فائنل تک رسائی حاصل کی جبکہ زمبابوے کبھی بھی پہلے راؤنڈ سے آگے نہیں جاسکا۔ چیمپیئنز ٹرافی میں اب تک 13 ممالک نے حصہ لیا ہے۔ ان میں سے 7 ممالک تمام ایڈیشنز کھیل چکے ہیں۔

ان میں آسٹریلیا، انگلینڈ، جنوبی افریقہ، نیوزی لینڈ، سری لنکا، بھارت اور پاکستان شامل ہیں۔ دیگر ممالک میں سے ویسٹ انڈیزنے 7، بنگلہ دیش اور زمبابوے نے 5، 5، کینیا نے 3 جبکہ ہالینڈ اور امریکا نے ایک، ایک بار ٹورنامنٹ میں شرکت کی ہے۔ آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی کا پہلا ایڈیشن 1998ء میں بنگلہ دیش میں کھیلا گیا تھا۔

تب اس کا نام آئی سی سی ناک آؤٹ ٹرافی تھا۔ دوسرا ایڈیشن بھی اسی نام سے 2002ء میں کینیا میں کھیلا گیا۔ پہلے ٹورنامنٹ میں 9 اور دوسرے میں 11 ٹیموں نے حصہ لیا پھر اس کا نام تبدیل کرکے آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی رکھ دیا گیا اور 2002ء سے یہ اسی نام سے کھیلا جا رہا ہے۔

2002ء میں چیمپیئنز ٹرافی کا میزبان سری لنکا تھا۔ وہ اب تک واحد ملک ہے جس نے میزبانی کرتے ہوئے ٹورنامنٹ جیتا۔ تاہم اس فتح میں بھارت بھی شریک تھا کیونکہ ان دونوں ممالک کے درمیان کھیلے جانے والا فائنل بارش کے باعث مکمل نہیں ہوسکا تھا، اس لیے دونوں کو فاتح قرار دیا گیا۔ اس ایڈیشن میں 12 ٹیموں نے حصہ لیا تھا۔

اگلا ٹورنامنٹ جو 2004ء میں انگلینڈ میں منعقد ہوا، میں 12 ٹیموں نے شرکت کی۔ پھر 2006ء میں بھارت کی میزبانی میں کھیلے گئے ٹورنامنٹ میں 10 ٹیمیں شریک ہوئیں۔ اس کے بعد چیمپیئنز ٹرافی کے فارمیٹ میں تبدیلی کردی گئی

اور یہ طے کیا گیا کہ اس ٹورنامنٹ کا انعقاد ہر دو سال کے بجائے ون ڈے انٹرنیشنل ورلڈ کپ کی طرح 4، 4 سال بعد ہوا کرے گا جبکہ ہر ٹورنامنٹ میں صرف 8 ٹیمیں حصہ لیا کریں گی

اور یہ ٹرافی سے پہلے کھیلے گئے ون ڈے انٹرنیشنل ورلڈ کپ میں سر فہرست آنے والی 8 ٹیمیں ہوں گی۔ چنانچہ 2009ء سے اس ٹرافی کا ہر ٹورنامنٹ اسی فارمیٹ کے مطابق کھیلا جارہا ہے۔

2009ء میں چیمپیئنز ٹرافی جنوبی افریقہ میں کھیلی گئی۔ پھر 4 سال کے وقفے سے لگاتار دو ٹورنامنٹ 2013ء اور 2017ء میں انگلینڈ اور ویلز کی میزبانی میں کھیلے گئے۔ تاہم 2017ء کے بعد کوئی بھی ٹورنامنٹ نہیں کھیلا جا سکا اور اب 7 سال کے تعطل کے بعد اس کا انعقاد پاکستان میں ہورہا ہے۔

اب تک 6 ممالک چیمپیئنز ٹرافی کے 8 ایڈیشنز کی میزبانی کرچکے ہیں۔ انگلینڈ کو تین مرتبہ میزبانی کا اعزاز حاصل ہوا جبکہ بنگلہ دیش، کینیا، سری لنکا، بھارت اور جنوبی افریقہ ایک ایک بار میزبان رہ چکے ہیں۔

اب پاکستان اس ٹورنامنٹ کی میزبانی کرنے والا 7واں ملک ہے۔ اب تک کُل 13 ممالک چیمپیئنز ٹرافی میں حصہ لے چکے ہیں۔ سب سے زیادہ میچز بھارت نے کھیلے ہیں جن کی تعداد 29 ہے جبکہ سب سے زیادہ فتوحات (18) بھی اسی کے حصے میں آئیں جبکہ اسے 8 میچز میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

اس کی کامیابی کا تناسب 69.23 فیصد ہے جو دیگر ٹیموں کی نسبت زیادہ ہے۔ سری لنکا نے 27 اور انگلینڈ نے 25 میچز کھیلے جبکہ 24 میچز کھیلنے والے ممالک جنوبی افریقہ، نیوزی لینڈ اور ویسٹ انڈیز ہیں۔

پاکستان نے 23 میچز کھیلے جن میں سے 11 جیتے اور 12 ہارے۔ اس کی کامیابی کا تناسب 47.82 فیصد ہے۔ اس اعتبار سے وہ 7ویں نمبر پر ہے۔ دیگر ممالک میں سے بنگلہ دیش نے 12 میچز کھیلے

اور اسے صرف دو میں کامیابی ملی جبکہ زمبابوے نے 9، کینیا نے 5، نیدرلینڈز نے دو اور امریکا نے بھی دو میچ کھیلے مگر کسی کو بھی کوئی فتح حاصل نہ ہوسکی۔

افغانستان جو کبھی بھی چیمپیئنز ٹرافی کا حصہ نہیں رہا، اب موجودہ ایڈیشن کے لیے کوالیفائی کرنے کے بعد پہلی مرتبہ اس میں شرکت کررہا ہے۔

چیمپیئنز ٹرافی کے دوران اننگز میں سب سے زیادہ اسکور کرنے والا ملک نیوزی لینڈ ہے۔ اس نے 2004ء کے ایڈیشن میں اوول، لندن میں امریکا کے خلاف کھیلتے ہوئے مقررہ 50 اوورز میں 4 وکٹوں کے نقصان پر347 رنز بنائے۔

پاکستان کا سب سے زیادہ اسکور 50 اوورز میں 4 وکٹوں کے نقصان پر 338 رنز ہے جو اس نے بھارت کے خلاف 2017ء کے ٹورنامنٹ میں اوول ہی کے گراؤنڈ پر اسکور کیا تھا۔ایک اننگز میں سب سے کم اسکور کا ریکارڈ 2004ء میں قائم ہوا کہ جب آسٹریلیا نے ساؤتھ ایمپٹن کے مقام پر امریکا کی پوری ٹیم کو 24 اوورز میں صرف 65 رنز پر ڈھیر کردیا تھا۔

پاکستان کا سب سے کم اسکور 89 رنز ہے جو اس نے 2006 میں موہالی میں جنوبی افریقہ کے خلاف 25 اوورز میں بنایا تھا۔رنز کے اعتبار سے سب سے بڑی کامیابی نیوزی لینڈ نے حاصل کی۔

اس نے 2004ء میں اوول کے میدان میں امریکا کو 210 رنز سے شکست دی۔ پاکستان کی سب سے بڑی فتح 180 رنز کی ہے جو اس نے اپنے روایتی حریف بھارت کے خلاف 2017ء میں اوول میں حاصل کی۔

وکٹوں کے اعتبار سے سب سے بڑی کامیابی 10 وکٹوں سے ویسٹ انڈیز نے 2006ء میں بنگلہ دیش کے خلاف جے پور میں حاصل کی۔ پاکستان کی سب سے بڑی جیت 9 وکٹوں سے سری لنکا کے خلاف تھی جو اس نے 2000ء میں نیروبی میں حاصل کی۔چیمپیئنز ٹرافی کی تاریخ میں سب سے کم رنز سے فتح بھارت نے حاصل کی۔

اس نے 2013ء میں انگلینڈ کو برمنگم میں صرف 5 رنز سے ہرایا جبکہ وکٹوں کے اعتبار سے سب سے چھوٹی کامیابی اسی ٹورنامنٹ میں نیوزی لینڈ نے سری لنکا کو کارڈف میں صرف ایک وکٹ سے ہرا کر حاصل کی۔

پاکستان کی رنز کے اعتبار سے سب سے چھوٹی کامیابی 19 رنز کی ہے جو اس نے 2017ء میں برمنگھم میں جنوبی افریقہ کے خلاف حاصل کی جبکہ وکٹوں کے اعتبار سے اس کی سب سے چھوٹی فتح تین وکٹوں کی ہے

جو اس نے دو مرتبہ ایک بار بھارت کے خلاف 2004ء میں برمنگھم میں اور دوسری بار سری لنکا کے خلاف 2017ء میں کارڈف میں، حاصل کی۔چیمپیئنز ٹرافی میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز ویسٹ انڈیز کے کرس گیل ہیں جنہوں نے 17 میچز کھیل کر 52.73 کی اوسط سے 791 رنز اسکور کیے۔

پاکستان کی جانب سے یہ ریکارڈ محمد یوسف نے قائم کیا جنہوں نے 13 ون ڈے انٹرنیشنلز میں 48.40 کی اوسط سے 484 رنز اسکور کیے۔یہ ریکارڈ دو بلے بازوں نے مشترکہ طور پر قائم کیا ہے۔

نیوزی لینڈ کے نتھان آسٹل 2004ء میں اوول میں امریکا کے خلاف 145 رنز بنا کر ناٹ آوٹ رہے اور زمبابوے کے اینڈی فلاور نے 2002ء میں کولمبو میں بھارت کے خلاف 145 رنز اسکور کیے۔ پاکستان کی طرف سے سب سے بڑا اسکور 128، 2009ء میں شعیب ملک نے بھارت کے خلاف سنچورین میں اسکور کیا۔

چیمپیئنز ٹرافی کے تمام آٹھوں ایڈیشنز میں کُل 50 انفرادی سنچریاں اسکور کی گئیں۔ سب سے زیادہ سنچریاں بھارت کی جانب سے بنائی گئیں جن کی تعداد 10 ہے۔

دیگر ٹیموں میں سے سری لنکا نے 7، ویسٹ انڈیز نے 6، جنوبی افریقہ نے 6، انگلینڈ نے 5، پاکستان نے 4، بنگلہ دیش نے 4، آسٹریلیا نے 3، نیوزی لینڈ نے 3 اور زمبابوے نے دو انفرادی سنچریاں اسکور کیں۔

بھارت کے شیکھر دھون اور سورو گنگولی، جنوبی افریقہ کے ہرشل گبز اور ویسٹ انڈیز کے کرس گیل نے 3،3 سنچریاں بنائیں۔

پاکستان کی جانب سے سعید انور نے دو سنچریاں اسکور کیں۔ایک ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ ویسٹ انڈیز کے کرس گیل نے قائم کیا۔ انہوں نے 2007ء-2006ء میں بھارت میں کھیلے گئے

ٹورنامنٹ میں 8 میچز کھیل کر 79.00 کی اوسط سے 474 رنز اسکور کیے۔ پاکستان کے لیے چیمپیئنز ٹرافی کے کسی بھی ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ رنز اسکور کرنے والے بلے باز فخر زمان ہیں جنہوں نے 2017ء میں انگلینڈ میں 4 میچز کھیل کر 63.00 کی اوسط سے 252 رنز بنائے۔

نیوزی لینڈ کے فاسٹ میڈیم باؤلر کائل ملز نے چیمپیئنز ٹرافی میں سب سے زیادہ وکٹیں لی ہیں۔ انہوں نے 15 میچز کھیل کر 17.25 کی اوسط سے 28 وکٹیں حاصل کیں۔ پاکستان کے لیے یہ ریکارڈ شاہد آفریدی نے قائم کیا

جنہوں نے 13 میچ کھیل کر 30.50 کی اوسط سے 14 وکٹیں لیں۔ایک اننگز میں بہترین باؤلنگ کا مظاہرہ سری لنکا کے فرویز مہروف نے کیا۔ انہوں نے 2006ء کے ایڈیشن میں ویسٹ انڈیز کے خلاف برابورن میں صرف 14 رنز دے کر 6 وکٹیں حاصل کیں۔

چیمپیئنز ٹرافی میں ان کے علاوہ صرف ایک اور باؤلر آسٹریلیا کے جوش ہیزل ووڈ نے اننگز میں 6 وکٹیں لی ہیں۔ انہوں نے 2017ء میں برمنگھم میں نیوزی لینڈ کے خلاف 52 رنز کے عوض یہ کارنامہ انجام دیا۔ پاکستان کی جانب سے شاہد آفریدی نے 2004ء میں برمنگھم میں کینیا کے خلاف صرف 11 رنز کے عوض 5 وکٹیں حاصل کیں۔

چیمپیئنز ٹرافی کے اب تک کھیلے گئے 8 ایڈیشنز میں کُل 40 باؤلرز کی جانب سے اننگز میں 4 یا زائد وکٹیں لینے کا کارنامہ 47 مرتبہ انجام دیا جا چکا ہے۔

7 باؤلرز نے یہ کارنامہ دو بار انجام دیا جن میں نیوزی لینڈ کے مچل مکلیناگھن اور کائل ملز، سری لنکا کے متیہ مرلی دھرن اور لاستھ ملنگا، زمبابوے کے ڈگلس ہونڈو، انگلینڈ کے لیام پلنکٹ اور ویسٹ انڈیز کے مروین ڈیلن شامل ہیں۔

ان 40 میں سے 9 باؤلرز اننگز میں 5 اور دو باؤلرز 6 وکٹیں لے چکے ہیں۔ پاکستان کے 4 باؤلرز نے اننگز میں 4 وکٹیں حاصل کیں جبکہ شاہد آفریدی ایک اننگز میں 5 وکٹیں لینے والے واحد پاکستانی باؤلر ہیں۔اس ریکارڈ میں دو باؤلرز پاکستان کے حسن علی اور ویسٹ انڈیز کے جروم ٹیلر شریک ہیں۔

حسن نے 2017ء میں انگلینڈ میں کھیلے گئے ٹورنامنٹ میں 5 میچ کھیل کر 14.69 کی اوسط سے 13 جبکہ ٹیلر نےاتنی ہی وکٹیں 2007ء-2006ء میں بھارت میں 7 میچز کھیل کر22.07 کی اوسط سے حاصل کیں۔

چیمپیئنز ٹرافی میں وکٹوں کے پیچھے سے سب سے زیادہ شکار کرنے والے وکٹ کیپر سری لنکا کے کمار سنگاکارا ہیں جنہوں نے 22 ون ڈے انٹرنیشنلز کھیل کر 33 شکار کیے۔ ان میں 28 کیچ اور 5 اسٹمپ شامل ہیں۔

پاکستان کی جانب سے سب سے زیادہ شکار کرنے والے وکٹ کیپر کامران اکمل ہیں جنہوں نے 10 میچز میں 14 شکار کیے جن میں 11 کیچز اور 3 اسٹمپ شامل ہیں۔

ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ شکار کا ریکارڈ بھی سنگا کارا ہی کے نام ہے جنہوں نے 2007ء-2006ء میں بھارت میں 6 میچز کھیل کر 15 شکار کیے جن میں 13 کیچز اور دو اسٹمپ شامل ہیں۔

پاکستان کی جانب سے یہ ریکارڈ سرفراز احمد نے قائم کیا جنہوں نے 2017ء میں انگلینڈ میں پانچ میچز میں 9 شکار کیے جوکہ تمام ہی کیچز تھے۔فیلڈر کی حیثیت سے سب سے زیادہ کیچ لینے کا ریکارڈ سری لنکا کے مہیلا جے وردھنے نے قائم کیا جنہوں نے 22 میچز کھیل کر 15 کیچز لیے۔

چیمپیئنز ٹرافی میں سب سے زیادہ کیچز لینے والے پاکستانی فیلڈر شعیب ملک ہیں۔ انہوں نے 20 میچز میں 9 کیچز لیے۔ سب سے زیادہ کیچزکاریکارڈ نیوزی لینڈ کے راس ٹیلر کے نام ہے۔

انہوں نے جنوبی افریقہ میں کھیلے گئے 2010ء-2009ء کے ٹورنامنٹ میں 5 میچز کھیل کر 9 کیچز لیے۔ پاکستان کی جانب سے یہ ریکارڈ شعیب ملک اور بابر اعظم نے مشترکہ طور پر قائم کیا ہے۔

شعیب نے 2007ء-2006ء میں بھارت میں 3 میچز کھیل کر اور بابر نے 2017ء میں انگلینڈ میں 5 میچز کھیل کر 4 کیچز لیے۔چیمپیئنز ٹرافی میں سب سے زیادہ میچ کھیلنے کا ریکارڈ سری لنکا کے دو کھلاڑیوں مہیلا جے وردھنے اور کمار سنگاکارا نے مشترکہ طور پر قائم کیا ہے۔

دونوں نے 22 ون ڈے انٹرنیشنلز کھیلے ہیں۔ پاکستان کی جانب سے شعیب ملک نے سب سے زیادہ میچز میں شرکت کی جن کی تعداد 20 ہے۔کپتان کی حیثیت سے چیمپیئنز ٹرافی میں سب سے زیادہ میچ کھیلنے والے کھلاڑی آسٹریلیا کے رکی پونٹنگ ہیں۔

انہوں نے 16 میچز میں اپنی ٹیم کی قیادت کی۔ ان میں سے 12 میچز میں آسٹریلیا کو کامیابی حاصل ہوئی جبکہ 3 میں ناکامی مقدر میں آئی۔ پونٹنگ کی کامیابی کا تناسب 80.00 فیصد رہا۔

پاکستان کی کپتانی سب سے زیادہ میچز میں یونس خان نے کی۔ ان کی قیادت میں پاکستان نے 6 میچز کھیلے جن میں سے دو جیتے اور 4 میں ناکامی کا سامنا کیا۔ اس کی کامیابی کا تناسب 33.33 فیصد رہا۔

اب تک چیمپیئنز ٹرافی میں 8 کھلاڑیوں کو پاکستان کی قیادت کا اعزاز حاصل ہوچکا ہے۔ اب محمد رضوان 9ویں پاکستانی کپتان کی حیثیت سے 9ویں ایڈیشن میں گرین شرٹس کی کپتانی کریں گے۔

حال ہی میں ان کی قیادت میں پاکستان جنوبی افریقہ کو اسی کی سرزمین پر ون ڈے انٹرنیشنل سیریز میں کلین سویپ کرنے والا پہلا ملک بنا ہے اور گزشتہ ہفتے کراچی میں پروٹیز کے خلاف وہ نہایت مہارت او ر دلیری سے بیٹنگ، وکٹ کیپنگ اور کپتانی کرتے ہوئے ون ڈے انٹرنیشنل کرکٹ میں پاکستان کا سب سے بڑا ہدف عبور کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

اگرچہ پاکستان سہ ملکی سیریز کامیابی حاصل نہیں کرپایا لیکن توقع ہے کہ پاکستان چیمپیئنز ٹرافی میں وکٹ کیپر بلے باز محمد رضوان کی قیادت میں اپنے ٹائٹل کا دفاع کرنے میں کامیاب ہوگا جو اس نے 2017ء میں ایک اور وکٹ کیپر بلے باز سر فراز احمد کی کپتانی میں حاصل کیا تھا,

 

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!