CT2025مضامین

چیمپئنز ٹرافی کا معرکہ: کرکٹ میدان سے سیاست کے اکھاڑے تک، بھارت ٹرافی لے گیا لیکن سوال باقی!

چیمپئنز ٹرافی کا معرکہ: کرکٹ میدان سے سیاست کے اکھاڑے تک، بھارت ٹرافی لے گیا لیکن سوال باقی!

غنی الرحمن

چیمپئنز ٹرافی 2025ء کا میدان سجا، جو بظاہر کرکٹ کا سب سے بڑا معرکہ تھا مگر حقیقت میں ایک سیاسی شطرنج کی بساط ثابت ہوا۔ شائقینِ کرکٹ جس ٹورنامنٹ کے منتظر تھے، اس کی افتتاحی تقریب نے امیدوں کو باندھ دیا۔

لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں روشنیوں کی بارش، موسیقی کی دھنیں، اور روایتی ثقافتی رنگ سب کچھ موجود تھا۔ دنیا بھر کے کرکٹ شائقین نے پاکستان میں ہونے والے اس میگا ایونٹ کو کھیل کی واپسی کا جشن قرار دیا۔ مگر یہ خوشی زیادہ دیر برقرار نہ رہ سکی۔

ٹورنامنٹ کے شیڈول کے مطابق تمام میچز پاکستان میں ہونا تھے۔ مگر بھارت نے سیکیورٹی خدشات کی بنیاد پر پاکستان آنے سے انکار کر دیا۔

نتیجتاً، ایشین کرکٹ کونسل اور آئی سی سی کی طویل مشاورت کے بعد بھارت کے تمام میچز دبئی منتقل کر دیے گئے۔ یہ فیصلہ نہ صرف پاکستان کرکٹ بورڈ بلکہ شائقین کے لیے بھی ایک کڑوا گھونٹ ثابت ہوا۔

ایک طرف پاکستان دنیا کے سامنے اپنی میزبانی کے جوہر دکھا رہا تھا، تو دوسری طرف بھارتی ٹیم نے دبئی میں الگ تھلگ ہو کر ایک طرح سے کھیل کو تقسیم کر دیا۔

چیمپئنز ٹرافی کی یہ تقسیم شدہ میزبانی ایک سوال بن گئی۔ کیا کھیل میں بھی سیاست اتنی غالب ہو چکی ہے کہ ایک ایونٹ دو حصوں میں بٹ جائے؟ دبئی میں کھیلے جانے والے بھارتی میچز کو پاکستان کے شائقین نے اسکرینز پر تو دیکھا، مگر دل سے اس فیصلے کو کبھی قبول نہ کر سکے۔

سب سے زیادہ مایوسی اس وقت ہوئی جب فائنل میچ کو بھی دبئی منتقل کر دیا گیا۔ وجوہات وہی پرانی تھیں، بھارت کی شرکت کو یقینی بنانا۔ پاکستان کے کرکٹ دیوانے جنہوں نے خواب دیکھے تھے کہ اپنی سرزمین پر فائنل کا جشن منائیں گے، وہ مایوسی کے اندھیروں میں ڈوب گئے۔

فائنل میچ میں بھارت نے بہترین کارکردگی دکھا کر چیمپئنز ٹرافی اپنے نام کی، لیکن یہ جیت میدان کے اندر سے زیادہ، میدان کے باہر کی سفارتکاری کا نتیجہ محسوس ہوئی۔

چیمپئنز ٹرافی کے بعد اب سب کی نظریں بھارت میں ہونے والے آئندہ بڑے ٹورنامنٹس پر ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا پاکستان، بھارت میں جا کر کھیلنے کے لیے تیار ہوگا؟ پاکستان کرکٹ بورڈ اور حکومت کے سامنے ایک مشکل فیصلہ ہے۔

ماضی میں بھارت نے پاکستان آنے سے انکار کیا، اور پاکستان کو مجبوراً غیر جانبدار مقامات پر کھیلنا پڑا۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا پاکستان بھی اسی حکمتِ عملی کو اپنائے گا؟ یا کھیل کی بہتری کے نام پر اپنی پوزیشن کو نرم کرے گا؟

ذرائع کے مطابق پی سی بی کے اندرونی حلقوں میں شدید بحث جاری ہے۔ کچھ کا مؤقف ہے کہ کھیل کو سیاست سے الگ رکھنا چاہیے، جبکہ دوسروں کا کہنا ہے کہ بھارت کے دوہرے معیار کا سخت جواب دینا ضروری ہے۔

فی الحال پاکستان کی بھارت میں کسی بھی ٹورنامنٹ میں شرکت غیر یقینی نظر آتی ہے۔ ممکن ہے کہ آئندہ اہم ایونٹس کے لیے بھی "نیوٹرل وینیو” کی شرط رکھ دی جائے، جیسا کہ بھارت نے پاکستان کے ساتھ کیا۔

کرکٹ جسے "جنٹلمین گیم” کہا جاتا ہے، اب تیزی سے سیاسی ایجنڈوں کا شکار ہو رہا ہے۔ چیمپئنز ٹرافی 2025ء اس کی واضح مثال ہے۔ بھارت کی شرکت، دبئی منتقلی، اور فائنل کا فیصلہ ایک بار پھر یہ دکھا گیا کہ کھیل کے میدان میں بھی سیاسی اثر و رسوخ حاوی ہے۔

بھارت چیمپئنز ٹرافی لے گیا، لیکن کھیل کے اصل چیمپئن وہ شائقین ہیں جنہوں نے کھیل کو جوڑے رکھا۔ پاکستان نے اپنی بھرپور میزبانی اور بہترین ٹیم کارکردگی کے ذریعے ثابت کیا کہ وہ کھیل کا اصل مرکز بن سکتا ہے۔

مگر یہ بھی طے ہو گیا کہ جب تک کھیل کو سیاست سے آزاد نہیں کیا جاتا، ایسے فیصلے کھیل کی روح کو مجروح کرتے رہیں گے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ پاکستان اپنا آئندہ لائحہ عمل کس انداز میں طے کرتا ہے، اور کیا بھارت کی سرزمین پر قدم رکھنا کھیل کے لیے ہوگا یا اصولوں پر سمجھوتہ؟

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!