عالمی کرکٹ کپ 2023کے ایک اہم میچ میں افغانستان کی دیرینہ خواہش پوری ہوگئی
عالمی کرکٹ کپ2023کے اہم میچ میں افغانستان نے پاکستان کو چاروں شانے چت کر کے اپنی دیرینہ خواہش پوری کردی اور جس طرح افغان ٹیم اور قوم نے اس جیت پر جشن منایا بلاشبہ او اس کے حقدار تھے۔
پاکستان کی یہ عالمی کپ میں مسلسل تیسری شکست تھی لوگ کہتے ہے کہ یہ ایک اپ سیٹ شکست تھی اپ سیٹ شکست تو چھوٹی ٹیموں کے خلاف ہوتی ہے افغانستان کی ٹیم ایک مکمل ٹیم ہے دنیا کے ٹاپ ٹین بولرز میں3کا تعلق افغانستان سے ہے
جس میں راشد خان ،مجیب الرحمان اور محمد نبی شامل ہیں ۔اس لئے یہ ایک متوقع شکست تھی۔اور پاکستان کی کارکردگی کو دیکھتے ہوئے آنے والے میچوں میں شاید بنگلہ دیش کے خلاف کچھ کرسکے لیکن دیگر ٹیموں انگلینڈ،جنوبی افریقہ اور نیوزی لینڈ کے خلاف بھی کچھ ایسی ہی شکست پاکستان کی منتظر ہے۔
پاکستان کی ٹیم ہمیشہ سے بے اعتباری رہی ہے لیکن یہ موجودہ ٹیم تو نہ تین میں ہے نہ تیرہ میں۔ٹھیک ہے ٹی20میچوں کے بہترین کھلاڑی اس ٹیم میں موجود ہیں
لیکن ایکروزہ میچوں کے لئے آپ کی ٹیم میں چھ سپیشلسٹ بلے باز ہونے چاہیے۔اور میں نے چھ اکتوبر کو اپنے ایک کالم میں لکھا تھا کہ؛؛؛ وارم اپ میچ میں نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کے خلاف جو بولنگ رہی ۔
اس سے تو پاکستان سے کچھ توقع رکھنا فضول ہے۔ گرین شرٹس صرف بابر اعظم،محمد رضوان ،شاہین شاہ اور حارث رووف پر انحصار کرتی ہے جو غلط ہے اس ٹیم میں پانچ سپیشلسٹ بلے باز ایک وکٹ کیپر بلے باز ،دو آل راونڈرز اور تین بولرز ہونے چاہیے اور بلے باز جو بولنگ بھی کرسکے ۔
ہماری ٹیم میں آن پیپر تو بڑے بڑے نام ہیں لیکن پرفارم نہیں کر رہے۔شاہین آفریدی،حارث رووف ،محمد وسیم اور حسن علی کی بولنگ میں وہ کاٹ نظر نہیں آئی۔اور بھارتی پچوں پر بلکل بے بس نظر آئے۔
ان کی بولنگ میں ورائٹی نظر نہیں آئی۔بس یہ کہ 140پلس پر گیندیں پھنکتے ہے۔لائن و لینتھ بگڑی ہوئی ہے۔اگر اسی طرح پاکستان کی بوڈی لینگویج رہی جس طرح وارم اپ میچوں میں نظر آئی تو مجھے ڈر ہے کہ افغانستان اور سری لنکا بھی ان کے لئے مشکل ٹیمیں ثابت ہونگی۔جسکی سب بڑی وجہ نوجوان ٹیم اور کمزور بولنگ ہے۔؛؛؛
اور گزشتہ تین میچوں میں دیکھنے کو ملا آسٹریلیا کے خلاف کچھ مزاحمت کی لیکن بھارت اور افغانستان کے خلاف جو کارکردگی تھی وہ پاکستان کرکٹ کی تاریخ میں نہیںملے گی۔چنئی میں افغانستان کے کھلاڑیوں میں جذبہ اور جنون نظر آیا کسی موقع پر بھی ایسا محسوس نہیں ہوا کہ وہ دباو میں ہیں۔
جب افتخار احمد چھکے لگا رہا تھا تب بھی افغان کھلاڑی ریلیکس نظر آئے۔دوسری جانب پاکستان کی ٹیم مکمل دباو میں نظر آئی چاہے بیٹنگ ہو بولنگ ہو یا اگر فیلڈنگ ۔ پاکستان ٹیم کی باڈی لینگویج ڈھیلی ڈھیلی رہی۔
دوسری طرف افغان کھلاڑیوں کے جزبے کو دیکھتے ہوئے امیدہے کہ آنیوالے میچوں میں بھی افغانستان سری لنکا،نیدر لینڈ ،آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ کے خلاف اچھی کارکردگی دکھائی گی۔اور اگر سری لنکا اور نیدر لینڈ کو ہرا دیا تو سیمی فائنلز میں پہنچ سکتی ہے۔
چنئی میں پاکستان کی جانب سے پہلی اننگز میں 282 رنز کے جواب میں افغان بلے باز دباو میں دکھائی نہیں دئیے۔ اور ابتدائی جوڑی ابراہیم زدران اور رحمان اللہ گرباز کی نصف سنچریوں کی بدولت 21 اوورز میں 130 رنز کی شراکت قائم کی۔
اور پاکستان کو بیک فٹ پر کردیا۔87 رنز کی نمایاں بازی پر افغان اوپنر زدران کو میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔ افغانستان نے49 اوور میں دووکٹ پر مطلوبہ ہدف پورا کرکے میچ 8وکٹ سے جیت لیا۔
بابر اعظم74رنزکی شاندار اننگز کے بعد شاداب خان اور افتخار احمد،40،40رنزبنائے۔دونوں کے درمیان چھٹے وکٹ کیلئے 45گیندوں پر 73رنز کی مفید شراکت کی مدد سے پاکستان نے پیر کو آئی سی سی ورلڈ کپ کے میچ میں افغانستان کے خلاف سات وکٹ پر282 رنزکا چیلنجنگ اسکور بنایا۔
لیکن افغانستان کی ٹیم نے بھی پاکستان کے اسکور کا معقول جواب دیا۔اس کے اوپننگ بلے بازوں رحمان اللہ گرباز اور ابراہیم زدران نے 130کی پارٹنر شپ کی۔ رحمان اللہ نے رن اور ابراہیم نے 87رن کی اننگز کھیلی۔
افغانستان نے 49 اوور میں دووکٹ پریہ رنزبناکر میچ 8وکٹ سے جیت لیا۔ ورلڈکپ میں افغانستان کی پاکستان پر پہلی فتح ہے۔ افغانستان کی جانب سے رحمت شاہ نے 77ناٹ آوٹ اور حشمت اللہ شاہدی نے ناٹ آوٹ رہتے ہوئے 48رنز بنائے۔
دونوں کے درمیان تیسری وکٹ کی شراکت میں ناقابل شکست 96رنز کی رفاقت قائم ہوئی ۔پاکستانی بولرز وکٹوں کی تلاش میں بے بس دکھائی دیے۔
رواں ورلڈ کپ میں اب تک خراب فارم سے نبردآزما رہنے والے پاکستانی کپتان بابر اعظم کابلہ چلا۔ ایک وقت پاکستان ایم اے چدمبرم اسٹیڈیم کی پچ پر 120رنزپر تین وکٹ گنوانے کے بعد جدوجہد کی حالت میں تھا۔ ان فارم بلے باز محمد رضوان 8رنز پر جلد آوٹ ہونے کے بعد سب کی نظریں بابر پر تھیں۔
اس موقع پر بابر نے بحیثیت کپتان اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے نبھاتے ہوئے کریز پر اپنے پیر جمائے اور افغان گیندبازوں کی کمزورگیندوں پر زبردست حملہ کیا لیکن ٹیم کا اسکور ابھی163 رن تک پہنچا ہی تھا
کہ پاکستان کو سعود شکیل25رنزبنانے کے بعد چوتھا دھچکا لگا۔ اسی دوران اپنی نظریں ایک سرے پر جمائے ہوئے بابر نے نئے بلے باز شاداب کے ساتھ اننگز کو آگے بڑھایا اور40 اوور میں اسکور بورڈ پر 200رنز کا ہندسہ سجایا۔۔
بابر کی فارم میں واپسی کے ساتھ ہی پاکستان نے راحت کی سانس لی۔ اپنی نصف سنچری اننگز میں انہوں نے 92گیندیں کھیل کر چارچوکے اور ایک چھکا لگایا۔ بابر کی اننگز سے متاثر ہو کر شاداب نے بعد میں افتخار کے ساتھ مل کر آخری اوور میں رن کی رفتار کو بڑھایا اور دونوں بلے بازوں نے 45گیندوں پر 73رن بنائے۔
شاداب اور افتخار اننگز کے آخری اوور میں نوین الحق کا شکار بنے۔ اس سے قبل پاکستان کے نایاب دریافت عبداللہ شفیق نے58رنزنے ٹیم کو بہتر شروعات دینے کے عزم دہرایا تاہم ان کے ساتھی امام الحق17رنز بناکر اپنی ٹیم کے اسکور میں زیادہ حصہ نہیں کر سکے۔
ورلڈ کپ کے لیے آسٹریلیا، بھارت،جنوبی افریقہ اور نیوزی لینڈ فیورٹس ٹیموں میں شامل ہے بھارت اور نیوزی لینڈ ایک مکمل ٹیم ہے۔ اور توقع ہے کہ اگر یہ دونوں ٹیمیں سیمی فائنل میں نہ ٹکرائی تو فائنل بھی انہی دونوں ٹیموں کے مابین ہوسکتا ہے اور بھارت کے جیتنے کے چانسز بہت زیادہ ہے اور شاید تیسری بار بھارت کی ٹیم عالمی اعزاز اپنے نام کرلے۔