پاکستان کرکٹ بورڈ کے قائم مقام چیئرمین شاہ خاور نے کہا ہے کہ 3 سال کے منتخب چیئرمین کو ہٹانے کا ٹرینڈ ختم ہونا چاہیے۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہ خاور کا کہنا تھا کہ میری تقرری الیکشن کمشنر کے طور پر ہوئی تھی، الیکشن کمشنر کا کام پی سی بی کے الیکشن کرانا ہے،
بلوچستان ہائی کورٹ کی طرف سے روکا گیا کہ بورڈ آف گورنرز تشکیل نہ دیا جائے، میری تعیناتی بھی لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کی گئی۔
لاہور قذافی اسٹیڈیم میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہ خاور نے کہا کہ اگر گورننگ بورڈ کو نوٹیفائی کردیتے ہیں تو ایک ہفتے کے اندر الیکشن کرا سکتے ہیں، ہم الیکشن کو 8 فروری کے بعد بھی کرا سکتے ہیں لیکن اس کا انحصار گورننگ بورڈ کی تشکیل پر ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئین کے مطابق پیٹرن آئی پی سی سے گائیڈ لائن لے سکتے ہیں، بین الصوبائی رابطہ کی وزارت کی جانب سے کوئی مداخلت نہیں، وزیراعلی کے ہوتے ہوئے چیئرمین کا عہدہ سنبھالنے میں کوئی رکاوٹ نہیں،چیئرمین کا عہدہ منافع والا نہیں، اس لیے یہ کسی چیز کے ساتھ متصادم نہیں ۔
رپورٹس کے مطابق قومی کرکٹ ٹیم کی کارکردگی پر بات کرتے ہوئے شاہ خاور کا کہنا تھا کہ محمد حفیظ سے ملاقات میں میچز کے حوالے سے بات ہوئی، میچز میں ٹیم کی کارکردگی بری رہی ہے، محمد حفیظ رپورٹ بھی دیں گے، میچز کے حوالے سے ہماری عمومی گفتگو ہوئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ محمد حفیظ کا معاہدہ ایک ماہ کا تھا، اس عہدے کا اشتہار دینا ضروری ہوتا یہ پیٹرن پرمنحصر ہے کہ کیا فیصلہ کرنا ہے، ایڈ ہاک ازم پر چیزیں چلنا آئیڈیل نہیں، ایک سال سے مینجمنٹ کمیٹی کام کر رہی ہے، ٹیم کی خراب کارکردگی کی کئی اور وجوہات بھی ہیں ان کو بھی دیکھنا ہوگا ۔