چیمپئنز ٹرافی ;پاکستان کے آغاز کا بھرپور جشن 19 فروری کو شروع ہو کر اسی دن ختم ہوگیا
……. .. اصغر علی مبارک …..
چیمپئنز ٹرافی ;پاکستان کے آغاز پر بھرپور جشن 19 فروری کو شروع ہوا لیکن افسوس اسی دن ختم ہوگیا
یاد رہے کہ بھاری سرمایہ کاری کے بعد پاکستان میں کوئی فائنل نہ ہونا ایک دھچکا ہے۔
آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی کا فائنل بھی دبئی کرکٹ اسٹیڈیم میں 9 مارچ (اتوار) کو ہوگا، جہاں فائنل بھارت اور نیوزی لینڈ کے درمیان ہوگا۔2 مارچ کو بھارت نے تیسرا میچ بھی دبئی کرکٹ اسٹیڈیم میں نیوزی لینڈ کے خلاف کھیلا تھا، جہاں بھارت نے نیوزی لینڈ کو 44 رنز شکست دی تھی۔
پاکستان نے مبینہ طور پر لاہور، کراچی اور راولپنڈی میں 3 اسٹیڈیم کو اپ گریڈ کرنے کے لیے ایک کروڑ 60 لاکھ ڈالر تک رقم خرچ کی ہے جب کہ پاکستان کو آئی سی سی کی جانب سے میزبانی فیس کی مد میں 60 لاکھ ڈالر ملیں گے۔
میزبان ملک پاکستان کے ٹورنامنٹ سے جلد باہر ہونے کی وجہ سے چیمپئنز ٹرافی میں عدم دلچسپی کی وجہ سے مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ ا ہے۔ علاوہ ازیں، پاکستان میں ہونے والے 3 میچ خراب موسم کی وجہ سے متاثر ہوئے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے دوران بارش سے متاثر ہونے والے میچز کے ٹکٹوں کی رقم شائقین کرکٹ واپس دینے کا اعلان کیاہے۔
پی سی بی کی جانب سے بارش سے متاثر ہونے والے تمام میچز کے ٹکٹ کی رقم شائقین کرکٹ کو واپس دینے کا اعلان کیا گیا ہے، ٹکٹ ہولڈرز 10 مارچ سے 14 مارچ کے درمیان اپنی رقم کی واپسی کا دعویٰ کر سکتے ہیں۔
خیال رہے کہ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں شیڈول 2 میچز میں ٹاس بھی ممکن نہ ہوسکا تھا۔ پی سی بی کی پالیسی کے مطابق اگر میچ ٹاس سے پہلے ہی ختم کردیا گیا ہو تو تمام انکلوژرز کے ٹکٹس کی رقم واپس کر دی جائے گی،
تاہم ہاسپٹلیٹی باکسز کے ٹکٹ ہولڈرز رقم کی واپسی کے اہل نہیں ہوں گے۔ واضح رہے کہ پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان گروپ اے کے آخری میچ بارش کے باعث منسوخ ہوگیا تھا جس کا ٹاس بھی نہیں ہوسکا تھا اور اس سے قبل آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ کی ٹیموں کے درمیان بھی راولپنڈی میں شیڈول میچ کا ٹاس نہیں ہوسکا تھا۔
چیمپئنز ٹرافی کا فائنل اتوار کو لاہور میں ہونا تھا لیکن اس کے لیے پہلے سیمی فائنل میں بھارت کی شکست ضروری تھی لیکن ایسا نہ ہوسکا اور بھارت نے آسٹریلیا کو شکست دے کر پانچویں بار چیپئنز ٹرافی کے فائنل میں رسائی حاصل کی اور فائنل بھی لاہور سے دبئی منتقل ہوگیا
چیمپئنز ٹرافی کے آغاز سے قبل، بھارت نے سیاسی کشیدگی کی وجہ سے ہمسایہ ملک پاکستان کا دورہ کرنے سے انکار کردیا تھا، جس کے بعد آئی سی سی نے ہائبرڈ ماڈل کے تحت بھارت کے تمام میچز دبئی میں ہی شیڈول کردئیے تھے۔ سیاست نے کرکٹ کو بہت نقصان پہنچایا ہے،
اگر بھارتی ٹیم پاکستان آتی اور لاہور میں ٹرافی اٹھاتی تو بہت اچھا ہوتا۔ ایک ٹیم کے دوسرے ملک نہ آنے اور مستقبل میں پاکستان کے بھارت نہ جانے کا مسئلہ عالمی کرکٹ کو بری طرح متاثر کرے گا،
پاکستان نے میزبانی کے نام نہاد ہائبرڈ ماڈل پر صرف اس شرط پر رضامندی ظاہر کی تھی کہ وہ آئندہ آئی سی سی ایونٹس کے لیے اپنی ٹیم بھی بھارت نہیں بھیجے گا۔
پاکستان نے 19 فروری کو چیمپئنز ٹرافی کے آغاز پر بھرپور جشن منایا جب 3 دہائیوں میں پہلی بار کوئی انٹرنیشنل کرکٹ ٹورنامنٹ پاکستان میں شروع ہوا لیکن افسوس اسی دن سے سب کچھ ختم ہوگیا۔
لیکن جب پاکستان نے یہ ہائبرڈ ماڈل خود قبول کیا تھا تو پھر افسوس کس بات کا ہے؟
جب ہمارے پاس طاقت نہیں تو جھکنا پڑتا ہے اور یہ وہ سودا تھا جو پاکستان کو کرنا پڑا، ہماری ٹیم اور ہماری کرکٹ پیچھے ہے اس لیے ہمیں سمجھوتہ کرنا پڑا۔
چیمپئنز ٹرافی میں بھارت کے تمام میچز ، سیمی فائنل اور حتی کہ فائنل پہنچنے کی صورت میں تمام میچز دبئی اسٹیڈیم میں کرانے کے فیصلہ کیوں کیا گیا، حیران کن طور پر پی سی بی کی جانب سے بھارت کے تمام میچز ، سیمی فائنل اور حتی کہ فائنل پہنچنے کی صورت میں تمام میچز دبئی اسٹیڈیم میں کرانے کا فیصلہ کیا گیا،
جس کی وجہ گیٹ منی سے مزید پیسہ کمانا تھا۔ واضح رہے کہ بھارتی ٹیم کے تمام میچز دبئی میں رکھے جانے پر دنیا بھر میں شدید تنقید جاری ہے۔ تمام میچز دبئی میں کرانے کی وجہ گیٹ منی سے مزید پیسہ کمانا تھا۔
جب بھارتی حکومت نے اپنی ٹیم کو چیمپئنز ٹرافی کے لیے پاکستان جانے کی اجازت نہیں دی تو ہائبرڈ ماڈل کے تحت جب بھارتی ٹیم کو نیوٹرل وینیو پر کھلانے کا متقفہ فیصلہ ہوا۔
میزبان پاکستان نے بھارتی ٹیم کے نیوٹرل وینیو کے لیے متحدہ عرب امارات (یواے ای) کا انتخاب کیا جس کی وجہ ایمریٹس کرکٹ بورڈ سے اچھے تعلقات اور 2009 سے 2019 تک یو اے ای نیوٹرل وینیو ہر ہوم سیریز کھیلنا تھاواضح رہے کہ بھارت نے آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 کا اپنا پہلا میچ دبئی کرکٹ اسٹیڈیم میں بنگلہ دیش کے خلاف کھیلا تھا،
جہاں اس سے توحید ہردوئی کی سینچری اور ذاکر علی کی نصف سینچری کی بدولت بنگال ٹائیگرز 228 رنز بنانے میں کامیاب رہے تھے، تاہم بھارت نے مطلوبہ ہدف 46.3 اوورز میں 4 وکٹوں کے نقصان پر حاصل کرلیا تھا۔
بھارت کا دوسرا میچ بھی 23 فروری کو روایتی حریف پاکستان کے خلاف دبئی میں ہی ہوا تھا، جہاں بھارت نے ویرات کوہلی کی شاندار سینچری کی بدولت پاکستان کو 6 وکٹوں سے شکست دے دی تھی۔
2 مارچ کو بھارت کا تیسرا میچ بھی دبئی کرکٹ اسٹیڈیم میں نیوزی لینڈ کے خلاف تھا، جہاں بھارت نے نیوزی لینڈ کو 44 رنز شکست دے کر گروپ مرحلے میں ناقابل شکست رہا تھا۔پہلا سیمی فائنل بھی بھارت نے دبئی کے اُسی کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلا تھا،
جہاں بھارت نے آسٹریلیا کو 4 وکٹوں سے شکست دے کر فائنل میں رسائی حاصل کی ۔بھارت نے پانچویں بار آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے فائنل میں رسائی حاصل کی , پہلی بار بھارت نے سال 2000 میں ہونے والی دوسری ہی چیمپئنز ٹرافی کے فائنل میں رسائی حاصل کی تھی جہاں نیوزی لینڈ پہلی بار بھارت کو شکست دے کر چیمپئن بن گیا تھا۔
بھارتی ٹیم نے سال 2002 میں ہونے والی اگلی چیمپئنز ٹرافی میں ایک بار پھر فائنل میں رسائی حاصل کی لیکن کولمبو میں ہونے والا فائنل بارش سے متاثر ہوگیا تھا جس کے بعد سری لنکا اور بھارت کو مشترکہ چیمپئن قرار دیا گیا تھا۔
بھارتی ٹیم تیسری بار 2013 میں ہونے والے چیمپئنز ٹرافی کے فائنل میں پہنچی اور انگلینڈ کو فائنل میں شکست دے کر دوسری بار چیمپئن بنی۔
چوتھی بار بھارتی ٹیم نے 2017 میں ہونے والی چیمپئنز ٹرافی کے فائنل میں رسائی حاصل کی تھی، جہاں پاکستان نے سرفراز احمد کی قیادت میں بھارت کو شکست دے کر پہلی بار ٹائٹل اپنے نام کیا تھا۔
پہلا سیمی فائنل دبئی کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلا گیا، جہاں آسٹریلیا کی پوری ٹیم پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 49.3 اوورز میں 264 رنز پر ڈھیر ہوگئی۔ ہدف کے تعاقب میں بھارت کی جانب سے ویرات کوہلی نے ایک بار پھر ذمہ دارانہ اننگز کھیلتے ہوئے ٹیم کی جیت میں اہم کردار ادا کیا،
بھارت نے ویرات کوہلی کے 84 رنز کی بدولت مطلوبہ ہدف 2 اوورز پہلے ہی حاصل کرلیا۔ بھارت کی جانب سے اننگز کا آغاز کرنے والے کپتان روہت شرما کو ابتدائی اوورز میں ہی دو مواقع ملے لیکن اس کے باوجود وہ بڑی اننگز کھیلنے میں ناکام رہے، شرما 28 رنز بناکر آؤٹ ہوئے جب کہ شبمن گل 8 رنز ہی بناسکے۔
کم ہدف کے باوجود آسٹریلیا کی جانب سے انتہائی ناقص فیلڈنگ کا مظاہرہ کیا گیا، روہت کے بعد ویرات کوہلی کو بھی ایک موقع دیا گیا جس کے باعث وہ شریاس ایئر کے ساتھ ملکر 91 رنز کی اہم شراکت قائم کرنے میں کامیاب رہے۔
شریاس ایئر 45 رنز بناکر آؤٹ ہوئے تو اکشر پٹیل نے بھی 27 رنز کی اننگز کھیل کر جیت میں اپنا حصہ ڈالا، ہارد پانڈیا نے 28 رنز کی جارحانہ اننگز کھیلی جب کہ کے ایل راہل 42 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے۔
بھارت کی جیت میں ویرات کوہلی نے اہم کردار ادا کیا، انہوں نے نہ صرف اپنی نصف سینچری مکمل کی بلکہ وہ 98 گیندوں پر 84 رنز کی اننگز کھیل کر آؤٹ ہوئے جس میں صرف 5 چوکے شامل تھے۔ آسٹریلیا کی جانب سے ایڈم زمپا اور ناتھ ایلس نے 2،2 جب کہ بین دوارسوئس اور کوپر کونولی کے حصے میں ایک ایک وکٹ آئی۔
اس سے قبل، بھارت کے خلاف ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ کیا، کینگروز کی جانب سے جارح مزاج اوپننگ بلے باز میٹ شارٹ کے ان فٹ ہونے پر نوجوان بلے باز کوپر کونولی کو ٹیم میں شامل کیا گیا
لیکن وہ کھاتہ کھولے بغیر ہی محمد شامی کا شکار بن گئے۔ بھارت کے خلاف ہمیشہ اچھی کارکردگی دکھانے والے دوسرے اوپنر ٹرویس ہیڈ نے 33 گیندوں پر 39 رنز کی جارحانہ اننگز کھیلی، وہ ورون چکرورتی کا شکار بنے،
مارنس لبوشین 29 اور جوش انگلس 11 رنز کے مہمان ثابت ہوئے۔ کپتان اسٹیو اسمتھ نے اپنی نصف سینچری مکمل کی اور 36 اوورز میں تقریباً 200 رنز بورڈ پر ہونے کے باوجود اسمتھ جلد بازی میں دکھائی دیے اور ایک غلط شارٹ کھیلتے ہوئے انہوں نے اپنی وکٹ گنوادی، وہ 96 گیندوں پر 73 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہوئے۔
گلین میکسوئل نے پہلی گیند پر چھکا لگایا اور اگلی ہی گیند پر اکثر پٹیل نے میکسوئل کو کلین بولڈ کرکے کینگروز کی پریشانی میں اضافہ کردیا۔ الیکس کیری نے ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے نصف سینچری اسکور کی،
وہ آخر تک وکٹ پر ڈٹے رہے لیکن بدقسمتی سے نصف سینچری مکمل کرنے کے بعد 61 رنز پر رن آؤٹ ہوگئے۔ بھارت کی جانب سے محمد شامی نے 3، رویندرا جدیجا اور ورون چکرورتی نے 2،2 جب کہ اکشر پٹیل اور ہاردک پانڈیا نے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔
اسٹیون اسمتھ نے چیمپئنز ٹرافی کے سیمی فائنل میں آسٹریلیا کی شکست کے فوری بعد ون ڈے کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا آسٹریلیا کی جانب سے سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے بازوں کی فہرست میں 12ویں نمبر پر ہونے کے باوجود اسمتھ نے ون ڈے کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا ہے،
صرف 5 کھلاڑیوں نے ان کی 12 ون ڈے سنچریز سے زیادہ اسکور کیے ہیں اور ان پانچوں میں سے صرف ڈیوڈ وارنر کی اوسط بہتر ہے۔ اسٹیون اسمتھ 2015 اور 2023 میں ون ڈے ورلڈ کپ جیتنے والی ٹیم کا حصہ تھے،
2015 میں انہوں نے لگاتار 5 اننگز میں 50 سے زیادہ رنز بنائے جن میں بھارت کے خلاف سیمی فائنل میں 105 اور نیوزی لینڈ کے خلاف فائنل میں ناٹ آؤٹ 56 رنز شامل تھے۔
انہیں 2015 میں آئی سی سی مینز ون ڈے ٹیم آف دی ایئر اور 15-2014 اور 21-2020 میں آسٹریلیا کے بہترین ون ڈے پلیئر کے اعزازات سے نوازا گیا تھا، جس سال انہوں نے 3 دن کے فرق سے بھارت کے خلاف ایس سی جی میں لگاتار 62 گیندوں پر ماسٹر کلاس سمیت 3 سنچریاں بنائیں۔
اسمتھ نے 2015 سے 2025 تک 64 ون ڈے میچوں میں آسٹریلیا کی قیادت کیچیمپیئنز ٹرافی کے اہم میچ میں جنوبی افریقہ نے انگلینڈ کو بآسانی 7 وکٹوں سے شکست دی اور گروپ ’بی‘ میں پہلی پوزیشن پر پہنچا۔
جنوبی افریقہ کے خلاف انگلینڈ رواں ایونٹ میں سب سے کم 179 رنز پر آل آؤٹ ہوئی اور پروٹیز کو جیت کے لیے 180 رنز کا ہدف دیا، جو اس نے 30ویں اوور میں 3 وکٹوں کے نقصان پر حاصل کر لیا۔
جنوبی افریقہ نے سیمی فائنل کے لیے بھی کوالیفائی کیا پروٹیز کی جانب سے 39 رنز کے عوض 3 وکٹیں اور 3 کیچز تھامنے والے مارکو جانسن کو میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔
پروٹیز بیٹر راسی وین ڈیر ڈوسن نے 3 چھکوں اور 6 چوکوں سے سجی 72 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلی، جبکہ ہینرک کلاسن 64 رنز بنا کر نمایاں رہے، اس کے علاوہ ریان رکیلٹن نے 27 اور ڈیوڈ ملر نے 7 رنز بنائے۔
انگلینڈ کے جوفرا آرچر نے 2 اور عادل رشید نے ایک وکٹ حاصل کی۔انگلینڈ کو پہلا نقصان صرف 9 رنز پر اٹھانا پڑا، جب سالٹ 8 رنز بنا کر واپس پویلین لوٹ گئے، جبکہ دوسری اور تیسری وکٹ بالترتیب 20 رنز اور 37 رنز پر گر گئی،
103 رنز کے مجموعے پر انگلینڈ کی آدھی ٹیم پویلین لوٹ چکی تھی۔ انگلینڈ کی جانب سے سب سے زیادہ 37 رنز جو روٹ نے بنائے، جوفرا آرچر 25، بین ڈکٹ 24، کپتان بٹلر 21، ہیری بروک 19 اور اوورٹن 11 رنز بناسکے۔
انگلش ٹیم کی وکٹیں گرنے کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری رہا اور پوری ٹیم 39ویں اوور میں 179 رنز بنا کر آؤٹ ہوگی اور پروٹیز کو جیت کے لیے 180 رنز کا ہدف دیا۔
جنوبی افریقہ کی جانب سے مارکو جانسن اور ویان مولڈر نے 3، 3 کھلاڑیوں کا شکار کیا، جبکہ کیشو مہاراج 2، نگیڈی اور ربادا ایک، ایک وکٹ لے سکے۔چیمپئنز ٹرافی میں انگلینڈ کی ناقص کارکردگی پر کپتان جوز بٹلر نے کپتانی سے استعفیٰ دے دیا۔
34 سالہ کھلاڑی نے یہ اعلان جنوبی افریقہ کے خلاف میچ سے قبل کیا۔ جوز بٹلر نے آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 کے گروپ مرحلے میں انگلینڈ کے جلد آؤٹ ہونے کے بعد کپتانی سے استعفیٰ دیا۔
واضح رہے کہ چیمپئنز ٹرافی میں انگلینڈ کی ٹیم کو آسٹریلیا اور افغانستان کے خلاف اپنے گروپ بی کے ابتدائی 2 میچ میں شکست ہو گئی تھی۔
22 فروری 2025 کو کھیلے گئے پہلے میچ میں انگلینڈ نے بین ڈکٹ کی شاندار اننگز کی بدولت آسٹریلیا کو جیت کے لیے چیمپئنز ٹرافی کی تاریخ کا سب سے بڑا اسکور بنایا تھا تاہم کینگروز نے 2 اوورز پہلے ہی 352 رنز کا ہدف حاصل کرکے نئی تاریخ رقم کردی تھی۔
26 فروری کو دوسرے میچ میں افغانستان نے سنسنی خیز مقابلے کے بعد انگلینڈ کو 8 رنز سے شکست دے کر ٹورنامنٹ سے ہی باہر کردیا تھا۔میچ میں افغانستان نے ابراہیم زدران کی 177 رنز کی شاندار اننگز کی بدولت پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے مقررہ 50 اوورز میں 7 وکٹوں کے نقصان پر 325 رنز بنائے تھے۔
ہدف کے تعاقب میں انگلینڈ کی ابتدائی وکٹیں جلد گری تھی، تاہم جوروٹ کی سینچری کی بدولت میچ انتہائی دلچسپ رہا تاہم وہ اپنی ٹیم کو میچ نہیں جتواسکے اور پوری انگلش ٹیم آخری اوور میں 317 رنز پر آؤٹ ہوگئی تھی۔
چیمپیئنز ٹرافی کے دوسرے سیمی فائنل میں نیوزی لینڈ نے جنوبی افریقہ کو 50 رنز سے شکست دے کر فائنل میں رسائی حاصل کرلی، میگا ایونٹ کا فائنل 9 مارچ کو دبئی میں نیوزی لینڈ اور بھارت کی ٹیموں کے درمیان ہوگا
نیوزی لینڈ نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے راچن رویندرا اور کین ولیمسن کی شاندار سینچریوں کی بدولت مقررہ 50 اوورز میں 6 وکٹوں کے نقصان پر 362 رنز بنائے۔
ہدف کے تعاقب میں جنوبی افریقہ کی جانب سے ڈیوڈ ملر کے علاوہ دیگر بلے باز خاطر خواہ کارکردگی نہیں دکھاسکے، پروٹیز نے ڈیوڈ ملر کی سینچری کی بدولت مقررہ 50 اوورز میں 9 وکٹوں کے نقصان پر 312 رنز بنائے۔
خیال رہے کہ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 میں ٹورنامنٹ کا سب سے بڑا ٹوٹل بنانے کا ریکارڈ تیسری بار ٹوٹا ہےآسٹریلیا اور انگلینڈ کے درمیان میچ میں چیمپئنز ٹرافی کا 21 سالہ پرانا ریکارڈ ٹوٹا تھا جب انگلینڈ نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے آسٹریلیا کو جیت کے لیے 352 رنز کا ہدف دیا،
تاہم آسٹریلیا نے اسی میچ میں یہ ہدف حاصل کرکے ایک نیا ریکارڈ قائم کردیا تھا۔چیمپئنز ٹرافی کے سب سے بڑے ہدف کے تعاقب میں جنوبی افریقہ کی پہلی وکٹ 20 رنز پر ہی گرگئی جب ریان رکلٹن 17 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہوگئے۔
کپتان ٹمبا باووما نے راسی وین ڈار ڈوسن کے ساتھ ملکر 105 رنز کی شراکت قائم کی، اس دوران دونوں کھلاڑیوں نے اپنی نصف سینچریاں مکمل کیں لیکن دونوں اپنی اننگز کو آگے نہیں بڑھاسکے۔
کپتان ٹمبا 56 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہوئے اور ڈوسن کی اننگز 69 رنز پر ختم ہوگئی جس کے بعد ایڈن مارکرم بیٹنگ کے لیے آئے لیکن وہ 31 رنز ہی بناسکے۔
نیوزی لینڈ کی جانب سے مچل سینٹنر 3، میٹ ہینری اور گلین فلپس 2،2 جب کہ مائیکل بریس ویل اور راچن رویندرا ایک ایک وکٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔
کیویز کی جانب سے اننگز کا آغاز کرنے والے ول ینگ اور ٹام لیتھم کے علاوہ تمام بلے بازوں نے بہترین بیٹنگ کا مظاہرہ کیا، ول ینگ 21 اور ٹام لیتھم 4 رنز بناکر آؤٹ ہوئے۔
راچن رویندرا اور کین ولیمسن نے دوسری وکٹ کے لیے 164 رنز کی اہم شراکت قائم کی، اس دوران دونوں بلے بازوں نے پہلے اپنی نصف سینچریاں اور پھر سینچریاں مکمل کیں۔
راچن رویندرا 101 گیندوں پر ایک چھکے اور 13 چوکوں کی مدد سے 108 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہوئے جب کہ کین ولیمسن نے 94 گیندوں پر 102 رنز کی اننگز کھیلی جس میں 2 چھکے اور 10 چوکے شامل تھے۔
ڈیرل مچل نے 37 گیندوں پر 49 رنز کی اننگز کھیلی اور گلین فلپس نے بھی 27 گیندوں پر 49 رنز کی جارحانہ اننگز کھیلی جس میں ایک چھکا اور 6 چوکے شامل تھے۔جنوبی افریقہ کی جانب سے لنکی نگیڈی نے 3، کاگیسو ربادا نے 2 اور ویان ملڈر نے ایک وکٹ حاصل کی۔
میگا ایونٹ کا فائنل 9 مارچ کو دبئی میں نیوزی لینڈ اور بھارت کی ٹیموں کے درمیان ہوگا۔
فائنل کے لیے نیوزی لینڈ ٹیم مچل سینٹنر (کپتان)، ول ینگ، راچن رویندرا، کین ولیمسن، ڈیرل مچل، ٹام لیتھم ، گلین فلپس، مائیکل بریسویل، میٹ ہنری، کائل جیمیسن، وِل او رورک,
بھارتی ٹیم کپتان روہٹ شرما، شبمن گل، ویرات کوہلی، شریاس ائیر، اکشر پٹیل، کے ایل راہل، ہاردک پانڈیا، رویندرا جدیجہ، محمد شامی، کلدیپ یادیو، ورون چکرورتی پر مشتمل ہے۔