کورونا کے باعث موجودہ صورحال میں کھیلوں کا آغاز نان کانٹیکٹ گیمز سے کیا جا سکتا ہے، لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ سید عارف حسن

اسلام آباد(سپورٹس لنک رپورٹ)پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے صدر لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ سید عارف حسن نے کہا ہے کہ کورونا کے باعث موجودہ صورحال میں کھیلوں کا آغاز نان کانٹیکٹ گیمز سے کیا جا سکتا ہے حکومت سے درخواست ہے کہ ایس او پی پر عملدرآمد کی ہدایت کے ساتھ ملک میں کھیلوں کی سرگرمیوں شروع کرنے کا اعلان کرے ابتدائی طور پر گولف، ٹینس سنگلز، ٹیبل ٹینس سنگلز، تیر اندازی اور دیگر کھیل آسانی سے کھیلے جاسکتے ہیں پا کستان میں کھیلوں کی بقا اور ترقی کے لیے پی او اے اور پی ایس بی کو مل کر کام کرنا ہوگا

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ویڈیو لنک کے ذریعے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیاساؤتھ ایشین گیمز کی میزبانی کے حوالے سے صدر پی او اے سید عارف حسن نے کہا کہ حکومت پاکستان نے اصولی طور پر ان کھیلوں کے انعقاد پر اتفاق کیا ہے کوویڈ 19 کی وجہ سے پیدا شدہ صورتحال کے بہتر ہوتے ہی جنوبی ایشیائی ممالک سمیت متعدد حلقوں سے ملاقاتیں کی جائیں گی اس ضمن میں حکومت سے رابطے میں ہیں پوری دنیا میں اسٹیک ہولڈرز اپنے اپنے شعبوں میں ہم آہنگی کے ساتھ مشترکہ مقصد یعنی بہتر کارکردگی کی طرف باہمی تعاون کرتے ہیں اسٹیک ہولڈرز باہمی اتفاق سے اسپورٹس کی ترقی میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں،امید ہے کہ مسائل ختم ہوجائیں گے ہم نے ہمیشہ تعاون کے اصول پر عمل کیا ہے اور کرتے رہیں گے

پی او اے ہمیشہ پاکستان اسپورٹس بورڈکے ساتھ مکمل تعاون اور پورے دل سے کام کرے گا پی او اے اور پی ایس بی مل کر ہی کھیلوں کو فروغ دے سکتے ہیں جس کیلئے ان دونوں اداروں کا ایک پیج پر آنا ضروری ہے پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات میں بہتری کے لیے کھیل مدد گار ثابت ہو سکتے ہیں بورڈ کی میٹنگ میں اس معاملے پر بات کی جائے گی پاکستان نے مشترکہ کھیلوں کے معاملے پر کبھی رکاوٹ پیدا نہیں کی دونوں ممالک کی اولمپک کمیٹیز مل کر اہم کردار ادا کرسکتی ہیں اگلے قومی گیمز کی میزبانی کے حوالے سے کئے گئے سوال پر سید عارف حسن کاکہنا تھا کہ نیشنل گیمز کی میزبانی کوئٹہ کو دی گئی ہے اور حالات سازگار ہوتے ہیں قومی گیمز کوئٹہ میں کرائے جائیں گے

انٹرنیشنل ایونٹس کیلئے قومی دستوں کی تشکیل کے حوالے سے بعض حلقوں کیجانب سے اٹھائے ہوئے نکات کو غلط قرار دیتے ہوئے صدر پی او اے کاکہنا تھا کہ پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن ٹیموں کا انتخاب نہیں کرتی ہے بلکہ یہ اختیار صرف فیڈریشنزکا ہے فیڈریشنز کو فنڈز دینا پی ایس بی کی ذمہ داری جبکہ انٹرنیشنل ایونٹس کے لیے قومی دستے کی تشکیل پی او اے کا کام ہے میڈلز لانے کی صلاحیت رکھنے والے کھلاڑیوں کو خصوصی تربیت دینا ضروری ہے،کھیلوں کی ترقی کے لیے نجی شعبے اور کارپوریٹ سیکٹر کو آگے آنا ہوگافیڈریشنز کو فنڈز دینا پی ایس بی کی ذمہ داری ہے

غیر ملکی مقابلوں کے لیے دستے کی تشکیل بھی پی او اے کا کام ہے جبکہ یہ کہنا بھی غلط ہوگا کہ اس ضمن میں پی ایس بی کا کوئی کردار نہیں ہے اور پی او اے کیجانب سے رابطہ نہیں کیا جاتا اس سلسلے میں طریقہ کار کی وضاحت میں ساؤتھ ایشین گیمزکی مثال ہمارے سامنے ہے پی او اے نے 11 اکتوبر 2018 کو ابتدائی میٹنگ کا آغاز کیا اورتجویز کردہ فہرست کو پی ایس بی کو غور کے لئے بھیجا گیا تھاتمام اسٹیک ہولڈرز کی دوسری میٹنگ 8 نومبر 2018 کو ڈی جی پی ایس بی کی زیرصدارت پی ایس بی میں ہوئی جبکہ تیسرا اجلاس 9 اکتوبر 2019 کو پی او اے آفس لاہور میں ہواجس میں ڈی جی پی ایس بی عارف ابراہیم اور راجہ ذوالفقار اختر ڈائریکٹر ٹریننگ پی ایس بی نے شرکت کی اجلاس میں باہمی مشاورت کے بعد متعلقہ فیڈریشنوں کی پیش کش کے بعد دستہ کو حتمی شکل دے کر پی ایس بی کو بھیجا گیا جہاں اس فہرست میں تعداد کم کردی گئی

سیف گیمز کی تیاریوں کے سلسلے میں پی ایس بی کیجانب سے کوئی تربیتی کیمپ کا اہتمام نہیں کیا گیا تھا جیسا کہ عام طور پر کسی بڑے بین الاقوامی کھیلوں سے پہلے کیا جاتا ہے تاہم اس موقع پرپشاور میں ہونے والے قومی کھیلوں کی تاریخیں ایک نعمت ثابت ہوئی 33 ویں قومی کھیل 2019 کے دوران کے پی کے حکومت، پی او اے، آرمی،واپڈا، اور تمام فیڈریشنوں کی باہمی کوششوں سے نہ صرف پاکستان کی تاریخ کے بہترین قومی کھیلوں میں سے ایک کا انعقاد ہوا بلکہ ان کی کھیلوں کی تیاری سیف گیمزمیں بہتر کارکردگی کی وجہ بنی لہذا یہ کہنا کہ پی ایس بی کا کوئی کردار نہیں ہے اور پی او اے تعاون نہیں کرتا ہے یا مشاورت نہیں کرنا حقیقت میں غلط ہے پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کو پاکستان میں اولمپک موومنٹ کو فروغ دینے اور اس کی ترقی، بین الاقوامی ملٹی اسپورٹس کھیلوں میں پاکستانی ایتھلیٹوں کی شرکت کو یقینی بنانے اور کھیلوں کی ترقی کے تکنیکی پہلوؤں میں معاونت کیلئے اپناکردار اداکرتی ہے

کورونا وائرس اور لاک ڈاون کے دوران کھلاڑیوں،کوچز، اسپورٹس آرگنائزرز اور گراونڈ اسٹاف کی مدد کرنے پر جنرل(ر) عارف حسن نے کراچی اسپورٹس فورم کے کردار کو سراہتے ہوئے اسے لائق تحسین قابل تقلید قرار دیاکھیلوں پر کوویڈ۔19 کے عالمی اثرات کی وضاحت کرتے ہوئے سید عارف حسن نے بتایا کہ اس ضمن میں ہم پر پڑنے والے اثرات دنیا سے کچھ مختلف نہیں تھے تاہم ہماری فیڈریشنز قابل تعریف ہے جنہوں نے دستیاب ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھایا اورآن لائن سرگرمیوں کو منظم کیااس سلسلے میں تائیکوانڈو، کراٹے، باکسنگ، والی بال، ووشو، بیس بال، ہینڈ بال فیڈریشنز نے اپنے کھلاڑیوں کے لئے آن لائن مقابلوں اور فٹنس پروگراموں کا انعقاد کیا پی او اے نے اولمپک ڈے آن لائن فٹنس پروگرام کے لئے آئی او سی پروگرام میں شریک ہو کر منایا واضح رہے کہ پاکستان کو اس پروگرام میں حصہ لینے کے 202 ممبروں میں سے منتخب کردہ 23 ممالک میں سے ایک ہونے کا اعزاز حاصل ہے

اس ایونٹ میں پاکستان کی نمائندگی اعصام الحق نے کی زیر تشکیل قومی اسپورٹس پالیسی کے عارف حسن کاکہنا تھا کہ اس ضمن میں پی او اے سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیارابطہ کیا تو بھرپور تعاون کریں گے،پی ایس بی کو اپنے آئین کے مطابق کام کرنا چاہیے جبکہ پی او اے اولمپک چارٹر کے مطابق عمل پیرا ہے نیشنل اسپورٹس فیڈریشنز اپنے اپنے کھیلوں کے ایلیٹ ٹریننگ پروگراموں کو فروغ دینے اور تیار کرنے، بین الاقوامی معیار اور قواعد کے مطابق اپنے متعلقہ کھیلوں کے فنی طرز عمل کو یقینی بنانے اور بین الاقوامی مقابلوں میں حصہ لینے کے لئے ضروری اقدامات اٹھانے کی ذمہ دار ہیں اور ان کا کام اپنی صوبائی سپورٹس ایسوسی ایشنزکے ذریعہ گراس روٹ لیول یعنی کلبوں اور اسکولوں میں کھیلوں کی ترقی کو یقینی بنانا ہے

عارف حسن نے کہا کہ قومی کھیلوں کے فیڈریشنوں کی تشخیص ان کے متعلقہ کھیلوں کی ترویج و ترقی کے پیرامیٹرز اور مجموعی کارکردگی پر مبنی ہونی چاہئے فیڈریشنوں کو دی جانے والی رقوم ناکافی ہیں، اور ایلیٹ اسپورٹس سسٹم کو سمجھے بغیر قومی فیڈریشن سے کارکردگی کی توقع کرنا جواز نہیں ہے پی او اے نے کھیلوں کے نظام کے اس ضروری پہلو سے متعلق سیمینارز کا انعقاد کیا اور اسٹیک ہولڈر کو خط بھی لکھے ہیں

error: Content is protected !!