تحریر : خالد نیازی
پچھلے دنوں کافی عرصہ کے بعد سابق ایمپائر اسد رؤف اچانک سے خبروں میں میں نمودار ھوۓ جب ایک یو ٹیوبر انٹرویو کرنے ان کی "سیکنڈ ھینڈ” کپڑوں کی دکان پر پہنچ گیا انٹرویو کا سوشل میڈیا پر چلنا تھا کہ دیکھا دیکھی یو ٹیوبز کی لائن لگ گئی بے تحاشا انٹرویوز چلے……. ان سب نے ایک ھی سرخی لگائی کہ ایمپائرنگ کے بعد آئی سی سی ایمپائر کے مالی حالات ایسے ھو گئے ھیں کہ وہ "لنڈے” کی دکان کھولنے پر مجبور ھوگئے ھیں حالانکہ انہوں نے ھر انٹر ویو میں کہ یہ کہا کہ یہ کام میں 1997 سے کر رھا ھوں اس میں تنگدستی یا بیروزگاری کا کوئی تعلق نہیں ھے….. لیکن شاید ریٹنگ بڑھانے کے لئے مصالحہ لگا کر سرخیاں لگانا ان کی مجبوری ھو…… اس ایمپائر کے بارے میں یہ سب لکھا گیا… جس نے 2006 سے 2013 تک 49 ٹیسٹ میچ, 98 ون ڈے اور 24 ٹی 20 میچز سپروائز کئے…. 5 ورلڈ کپ, 2 چیمپینز ٹرافی اور انڈین پریمیر لیگ کے پانچ ایڈیشنز کئے ….اور لیگ کے جتنے میچز کئے ان میں ایک بھی فیصلہ ایسا نہیں تھا جسکو غلط کہا گیا ھو…. ان کے بارے میں آئی پی ایل انتظامیہ نے یہ کہا کہ ھماری لیگ دو پاکستانی ایمپائرز کے بغیر مکمل ھی نہیں ھو سکتی… یقیناً دوسرے ایمپائر علیم ڈار ھیں….
آئی سی سی نے اسد رؤف کے لئے 3 دفعہ اپنے نامزد کردہ ایمپائرز کو تبدیل کیا 2011 میں انگلینڈ اور انڈیا کے درمیان بہت بڑی سیریز تھی لارڈز ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کا 2000 واں ٹیسٹ میچ تھا ٹیسٹ کی اہمیت کو دیکھتے ھوۓ اسد رؤف کو جو ویسٹ انڈیز میں تھے 10 دن پہلے ھی بلا کر انگلینڈ میں ٹھہرایا گیا اور میچ شروع ھونےسے 2 دن پہلے انہیں Murray Erasmus کی جگہ تاریخی ٹیسٹ میں تعینات کیا گیا اس میچ کے بعد ایک انٹرویو میں Shane Warne نے انہیں دنیا کا بہترین ایمپائر قرار دیا ….اگلے ٹیسٹ میں انہیں Billy Bowden کی جگہ زمہ داریاں دی گئیں اسی طرح آسٹریلیا اور بھارت کے درمیان سیریز میں بد مزگی ھوئی تو Steve Bucknor کی جگہ انہیں خصوصی طور پر آسٹریلیا بلوایا گیا…..
کئی کھلاڑی جن میں شین وارن, میک گرا, بریٹ لی اور آندرے نیل وغیرہ شامل تھےاپیل نہیں… "دبکے” مارتے تھے انہوں نے ان کا بھی پریشر نہیں لیا اور جوانمردی سے ایمپائرنگ کی… ….. ایک دفعہ ویسٹ انڈیز میں بارش کی وجہ سے میچ رکا ھوا تھا.. گراؤنڈ میں کھڑے تھے تو پیچھے سے ایک صاحب نے کندھے پر ھاتھ رکھ کر کہا” Mr. Umpire I am your biggest fan” مڑ کر دیکھا تو وہ کرکٹ کے بے تاج بادشاہ Sir Vivian Richards تھے…..
انہوں نے ایلیٹ پینل میں رھتے ھوۓ بے تحاشا دولت اور عزت کمائی…. آج بھی ان کا لائف اسٹائل ماشاءاللہ بہت شاھانہ ھے اللہ نے ھر چیز دے رکھی ھے….. یو ٹیوبرز کی شہ سرخیوں کے باوجود ان کا شکریہ جو دوبارہ ان کو عوام میں لے آۓ اور ھمیں بھی ان پر لکھنے کا موقع ملا…… .. چلنے آپ کو بتاتے ھیں یہ اسد رؤف کون ھے؟
"کاکو خان” کے نام سے مشہور اسد رؤف کا تعلق شاد باغ لاھور سے ھے گلی محلے سے ٹیپ بال کرکٹ کھیلتے کھیلتے مسلم جمخانہ پہنچے …… میرا ان سے پہلی دفعہ سامنا گورنمنٹ کالج بنام اسلامیہ کالج کے فائنل میں ھوا وہ اسلامیہ کے کپتان تھے اس کے بعد پنجاب یونیورسٹی اور پاکستان یونیورسٹیز کی ٹیم کے ساتھ ھم اکٹھے رھے بہت جارحانہ بیٹنگ کرتے تھے یونیورسٹیز کی طرف سے پشاور کے خلاف انہوں نے دونوں اننگز میں سنچریاں بنائیں زاکر خان نے پشاور کی طرف سے اپنا پہلا میچ کھیلا … تماشائیوں نے ان کا کھیل دیکھ کر کہا ” یار یہ تو بادام توڑتا ھے”…اس کے اگلے 2 سال ھم اکھٹے پاکستان ریلویز کی طرف سے کھیلتے رھے پھر یہ نیشنل بنک چلے گئے 71 فرسٹ کلاس میچز کھیلے 1997 میں گولڈن ھینڈ شیک لیا …..جو پیسے ملے انہوں نے میو ھسپتال کے باھر لنڈا مارکیٹ میں کاروبار شروع کر دیا…. ساتھ ھی ساتھ ماجد خان صاحب کے کہنے پر ایمپائرنگ میں آ گئے بہت جلد ایمپائرنگ میں "کلک” کر گئے اور پی سی بی کے ایلیٹ پینل میں شامل ھوگئے بہت دبنگ ایمپائر کے طور پر شہرت پائی 2003 میں دل کا عارضہ لاحق ھوا اوپن ھارٹ سرجری ھوئی…. موجودہ چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ نے جو اسوقت چیف ایزیکٹو تھے بھرپور مالی معاونت کی اور اپریشن کے 2 ماہ بعد وہ پھر میدان میں نظر آئے……. 2006 میں آئی سی سی کے ایلیٹ پینل میں شامل ھوۓ پاکستان کا بہت بڑا اعزاز تھا کہ بیک وقت 2 پاکستانی ایمپائرز اپنی قابلیت کے بل بوتے پر دنیا میں پاکستان کا نام روشن کر رھے تھے…..آئی سی سی نے انکی صلاحیتوں سے جو کام لیا وہ آپ اوپر پڑھ چکے ھیں اب تصویر کا دوسرا رخ بھی دیکھ لیں….
2013 معاھدے کے مطابق اسد کا آئی سی سی میں آخری سال تھا لیکن مخالفین کو پاکستانی ایمپائرز کی نیک نامی اور کامیابیاں ھضم نہیں ھو رھی تھیں لہزا اسی سال پہلے ایک عورت کے زریعے انہیں بدنام کرنے کی کوشش کی گئی…… لیکن آئی سی سی نے ان کی اس سازش پر کان نہیں دھرے اور زاتی معاملہ کہہ کر انہیں کام جاری رکھنے کو کہا…. بعد ازاں اس خاتون نے نہ صرف کیس واپس لیا بلکہ تحریری معافی بھی مانگی. …لیکن پانچویں آئی پی ایل کے دوران ممبئ انڈین پولیس نےان کے خلاف چارج شیٹ لگائی کہ….
اسد رؤف لیگ کو ادھورا چھوڑ کر انڈیا سے چلے گئے (حالانک ایسا نہیں تھا)
ان کے بکیوں سے ٹیلیفونک رابطے ھیں….
یہ میچ کے دوران جوا کرتے ھیں….
یہ لوگوں سے قیمتی تحائف وصول کرتے ھیں….
یہ مقدمہ جب جج کے سامنے پیش ھوا تو جج نے ان پر لگے الزامات پر ثبوت مانگے جو پیش نہ کئے جاسکے… تو جج نے پولیس کو جھاڑ پلا کے یہ کیس خارج کر دیا….
کیونکہ یہ انکے کنٹریکٹ کا آخری سال تھا اس لئے آئی سی سی نے بھی زیادہ توجہ نہیں دی اور اس طرح57 سال کی عمر میں ایک بہت ھی دلیر اور بڑے دل والے ایمپائر کے کیرئیر کا اختتام ھوا……. افسوس یہ ھے کہ پی سی بی نے اس موقع پر ان کا ساتھ نہیں دیا انہوں نے مزید ایمپائرنگ تو کرنی نہیں تھی؟ بہتر ھوتا کہ ان کا کیس اچھے طریقے سے لڑ کر باعزت طریقے سے ریٹائر ھی کروا دیا جاتا …کلین چٹ دلوادی جاتی…….لیکن اسوقت کے کرکٹ بورڈ نے اتنے بڑے ھیرو کو ولن بنا دیا…… کرکٹ میں ٹاپ لیول کا تجربہ رکھنے والے بندے سے ایمپائرز کی ٹریننگ کا ھی کوئی کام لے لیا جاتا؟ …!تو کم از کم ان دونوں کے بعد آئی سی ایلیٹ پینل کے لئے کوئی ایمپائر ھی تیار ھو جاتا؟
بات یہیں پہ ختم نہیں ھوتی 2016 میں انڈین کرکٹ بورڈ نے یہ کیس دوبارہ کھول دیا انڈین بورڈ نے اسد رؤف کو طلب ضرور کیا لیکن ایسے کہ نہ ویزا نہ ٹکٹ اور نہ قیام کی تفصیلات بھیجیں…. کیا اانڈیا میں کوئی پاکستانی بغیر ویزا اور اجازت کے جا سکتا ھے؟ اسد کی طرف سے انڈین بورڈ کو آفر دی گئی کہ وہ پاکستان, انگلینڈ یا دوبئی میں آ کر ان سے تفتیش کر سکتے ھیں لیکن کوئی آفر نہ مانی گئی اور یکطرفہ کارروائی کے بعد ان پر 5سال کی پابندی لگا دی گئی لیکن یہ پابندی تو ایسی ھی ھے جیسے انہوں نے پاکستانی ٹیم اور کھلاڑیوں پر اتنے عرصے سے لگا رکھی ھے جس کی کوئی وقعت نہیں کیونکہ پاکستان ھر جگہ کرکٹ کھیل رھا ھے.. آئی سی سی اگر کوئی ایسا ایکشن کرے تو بات بنتی ھے……. پھر اپنے اس قیمتی ھیرو کی بے قدری کیوں کی گئی ؟یہ فیصلہ عوام پر چھوڑتے ھیں..
.
عرصہ پہلے سفید پوش لوگ لنڈا بازار سے گزرتے ھوۓ ججھکتے تھے کہ کوئی دیکھ نہ لے کہ لنڈے کی چیز خرید رھا ھے…. .. لیکن لنڈے بازار نے تو پاکستان کو ایک "سُچل” پیس دے دیا تھا جسکی ھم نے "سیکنڈ ھینڈ "سمجھ کر قدر نہیں کی…….
لنڈا بازار….. ایک دفعہ پھر شکریہ…