سعود شکیل ٹیسٹ کی فارم ون ڈے میں بھی برقرار رکھنے کے لیے ُپرعزم

 

سعود شکیل ٹیسٹ کی فارم ون ڈے میں بھی برقرار رکھنے کے لیے ُپرعزم

ہمبنٹوٹا 19 اگست، 2023:

 

پاکستانی کرکٹ ٹیم کے بیٹر سعود شکیل اپنے ٹیسٹ کریئر میں اب تک کئی اہم سنگ میل عبور کرچکے ہیں ۔ وہ ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں پہلے بیٹر ہیں جنہوں نے اپنے پہلے سات ٹیسٹ میچوں میں ہر ایک میچ میں نصف سنچری ضرور بنائی ہے ۔ کوئی بھی پاکستانی بیٹر پہلے سات ٹیسٹ میچوں کے اختتام ان سے بہتر بیٹنگ اوسط نہیں حاصل کرسکا ہے جو87.50 ہے۔

 

یہی نہیں سعود شکیل کے208 رنز ناٹ آؤٹ نے اس سال جولائی میں سری لنکا کے خلاف گال ٹیسٹ کی جیت میں کلیدی کردار ادا کیا تھا جو سری لنکا میں کسی بھی پاکستانی کا سب سےبڑا انفرادی اسکور بھی ہے۔

 

سری لنکا کے خلاف دو ٹیسٹ میچوں میں سعود شکیل نے اپنی بیٹنگ کی خوب جھلک دکھائی اور ان کی ڈبل سنچری نے یہ ثابت کردیا کہ وہ سچوئشن کے اعتبار سے خود کو کس خوبی سے ڈھال لیتے ہیں۔اس اننگز میں ایک موقع پر ان کا اسکورنگ ریٹ 100 گیندوں پر 80 رنز کے لحاظ سے تھا۔اس سیریز میں انہوں نے تین اننگز میں 58کے اسٹرائیک ریٹ سے295 رنز اسکور کیے۔

 

اس شاندار کارکردگی کی وجہ سے سعود شکیل سولہ ماہ بعد دوبارہ ون ڈے انٹرنیشنل میں واپس آگئے ہیں۔جب انہوں نے دو سال قبل انگلینڈ کے خلاف ون ڈے ڈیبیو کیا تھا اسوقت وہ ٹیسٹ نہیں کھیلے تھے لیکن اب انہیں یقین ہے کہ سات ٹیسٹ میچوں کا تجربہ انہیں ون ڈے انٹرنیشنل میں کام آئے گا۔

 

ستائیس سالہ سعود شکیل پی سی بی ڈیجیٹل سے بات کرتے ہوئے کہتے ہیں میرے لیے یہ بہترین موقع ہے کہ میں اپنی موجودہ بیٹنگ فارم کو کام میں لاؤں۔ جب میں نے ون ڈے ڈیبیو کیا تھا میں ٹیسٹ نہیں کھیلا تھا۔ ٹیسٹ ایک مشکل فارمیٹ ہے اس کے مقابلے میں ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی نسبتاً آسان ہیں۔ ٹیسٹ کرکٹ نے مجھے کھلاڑی بننے میں مدد دی ہے اور اب مجھ میں خود اعتمادی بڑھی ہے جو ون ڈے میں میرے کام آئے گی۔

 

سعود شکیل نے آف سیزن میں ٹیسٹ سیریز سے قبل اپنے اسٹروکس پر کام کیا تھا ۔ کراچی میں انہوں نے اپنے سوئپ شاٹس کو مزید پختہ کرنے پر کام کیا۔اس کے علاوہ اسپن بولنگ پر مختلف شاٹس کو اس خیال سے بہتر کیا کہ اسکورنگ کی رفتار تیز رکھنا ہے۔

یہ سوچ پاکستان وے سے مطابقت رکھتی ہے جو مثبت اور ٹھوس اسٹروک پلے کا تقاضہ کرتا ہے۔

 

سعود شکیل کا کہنا ہے جب میں سری لنکا آرہا تھا تو میرے ذہن میں یہ پلان خاص طور پر موجود تھا کہ مجھے کس طرح بیٹنگ کرنی ہے اور اس میں یہ بات خاص کر شامل تھی کہ میری اپروچ نیوزی لینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز سے مختلف ہونی چاہیے۔گیم پلان سپورٹ اسٹاف نے مہیا کردیا تھا جو مثبت اور جارحانہ برانڈ سے متعلق تھا اور یہ میری تیاریوں سے بھی مطابقت رکھتا تھا لہذا ہر چیز میرے لیے اچھی رہی ہے۔

 

سعود شکیل کہتے ہیں کہ میں نے ذہنی طور پر اپنی اپروچ تبدیل نہیں کی ہے ۔ اگر ہم سوئپ کی بات کریں تو میں آف اسپنرز کے خلاف اسے کھیلنے کی تیاری کرچکا ہوں اوراب میچوں میں بھی اس کے لیے تیار ہوں۔

 

سعود شکیل نے پچھلے چند ماہ کے دوران ون ڈے کے لیے اپنے اسٹروکس کو جیسے ترکش کے تیروں کی طرح تیز کیا ہے۔

سعود شکیل کا کہنا ہے کہ ون ڈے کرکٹ مختلف تقاضہ کرتی ہے جس طرح یہ فارمیٹ آگے بڑھا ہے میں بھی ان تقاضوں کے مطابق اپنی منصوبہ بندی کروں گا اور جو کچھ بھی میں نے سیکھا ہے اسی کے مطابق اپنی مہارت کو بروئے کار لاؤں گا۔

 

 

error: Content is protected !!