پشاور بھر میں پرائیویٹ کرکٹ اکیڈمیوں اورفٹنس کلب کو کون چیک کرے گا،
ڈی ایس اوز بھی سوئے پڑے ہیں
ڈسٹرکٹ سپورٹس آفیسر پشاور سپورٹ پالیسی پر عملدرآمد کرانے میں ناکام کیوں،
پالیسی کے بارے میں انہیں معلوم ہی نہیں
مسرت اللہ جان
پشاور سمیت صوبہ بھر کے مختلف اضلاع میں پرائیویٹ طور پر شروع کی جانیوالی کرکٹ اکیڈمیز سمیت فٹنس کلب کے قیام پرڈسٹرکٹ سپورٹس آفیسرز نے مکمل طور پر آنکھیں بند کرلی ہیں اور صرف اپنے سرکاری فنڈز پر توجہ دے رکھی ہیں
جس کی وجہ سے صوبہ بھرمیں کھمبی کی طرح کرکٹ اکیڈمیاں اورفٹنس کلب کھل رہے ہیں جس کے معیار کو چیک کرنے والا کوئی نہیں نہ ہی ان کرکٹ اکیڈمیز اور کلب میں دی جانیوالی سہولیات کو چیکنگ سمیت ان کی رجسٹریشن کرنے والا کوئی نہیں
سپورٹس پالیسی 2018 کے مطابق یہ بنیادی کام ڈسٹرکٹ کی سطح پر کام کرنے والے ڈسٹرکٹ سپورٹس آفیسر کا ہے جو صوبہ بھر کے پینتیس سے زائد اضلاع میں کام کررہے ہیں تاہم بیشتر ڈی ایس اوز اپنی بنیادی ذمہ داری سے آگاہ نہیں ،
اسی بناءپر نہ صرف غیر صحت مندانہ سرگرمیاں بڑھ رہی ہیں بلکہ دوسری طرف ان کرکٹ اکیڈمیز ، اور فٹنس کلب سمیت کھیلوں کی تمام کلبوں کی سہولیات و فیسوں کا کوئی پوچھنے والا نہیں ، نہ ہی اس بارے میں کوئی آگاہی مہم ہے کہ کون اس کو چیک کرے گا
ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کے زیر انتظام اضلاع کی سطح پر کام کرنے والے تمام کلب براہ راست ڈسٹرکٹ سپورٹس آفیسر کے ذمہ داری میں آتے ہیں جنہیں ڈسٹرکٹ گورنمنٹ ہی کھیلوں کے مقابلوں کے انعقاد کیلئے فنڈز بھی جاری کرتی ہیں
تاہم بیشتر ڈی ایس اوز صرف حکومتی فنڈز پر اکتفا کئے ہوئے ہیں اورکلرک بن کر ڈیوٹیاں انجام دے رہے ہیں حالانکہ ان کا بنیادی کام ان کلبوں کی مانیٹرنگ ، رجسٹریشن ، معیار کی چیکنگ سمیت ان کیلئے کیٹگریز بھی جاری کرنا ہے اور یہ سپورٹس پالیسی 2018 کا حصہ ہے .