گناہ سزا کا تصور اور سپورٹس ڈائریکٹریٹ میں جاری کرپشن و بدمعاشیاں

گناہ سزا کا تصور اورسپورٹس ڈائریکٹریٹ میں جاری کرپشن و بدمعاشیاں

مسرت اللہ جان

علماءاور صالحین کہتے ہیں کہ انسان جب گناہ زیادہ کرے اور کوئی پوچھ گچھ اور سزا کا تصور نہ ہوں تو پھر اسے غلط ، گناہ جیسے چیزوں کی پروا نہیں ہوتی ، ہمارا حال ہر شعبہ زندگی میں تقریبا ایسا ہی ہے کسی زمانے میں کرپشن ، چوری باعث شرم ہوتی تھی

لیکن اب کرپشن ، رشوت اور چوری دھڑلے سے کی جاتی ہیں اور اس پر فخر بھی کیا جاتا ہے ساتھ میں سینہ بھی چوڑا کیا جاتا ہے کہ میں نے "اتنا شوڑا مار لیا”۔

اس کی وجہ سے بھی یہ ہے کہ ہمارے ہاں معیار اب صرف پیسہ ہی رہ گیا ہے جب معیار زندگی پیسہ ہو جو کسی بھی طریقے سے آئے تو پھر ہمیں نہ دنیا کا خوف اور آخرت کی فکر ہوتی ہیں.

گذشتہ دنوں ایک سابق کولیگ سے ملاقات ہوئی جو ماشاءاللہ بہت بڑے ادارے سے وابستہ ہے اور اب صحافیوں کی دنیا میں اہم شخصیت ہے ، وہ ایک سٹوری پر کام کررہا تھا جب میں نے اسے کہا کہ جو تمھاری شخصیت ہے اس پر اس طرح کی سٹوریز اچھی نہیں لگتی آپ تحقیقاتی رپورٹ کرو ،

یہ سافٹ سٹوریز نئے آنیوالے صحافیوں کیلئے چھوڑ دو.تو اس نے جواب دیکر مجھے حیران کردیا کہا کہ یار تم نے کونسا کمال کردیا ، میں تمھیں تب مانوں گا جب تمھارا پاﺅں کے نیچے تین کروڑ کی گاڑی ہو. اس دوست کے جواب نے راقم کو پریشان کردیا تاہم جواب دے دیا

کہ کہ الحمد للہ میری گیارہ نمبر کی گاڑی ایسی ہے کہ آج بھی پانچ چھ کلومیٹر پیدل کر بھی مزہ آتا ہے اور مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ میں پیدل جا رہا ہوں یا یہ لوگ کیا کہیں گے.کیونکہ میرے اللہ نے مجھے جو کچھ دیا ہے وہ میری اوقات سے بڑھ کر ہیں جس پر میں اپنے رب کا شکر گزار ہوں .خیر یہ تو ابتدائیہ ہے. باتیں کہیں اور نکل گئی

اگلے ہفتے رمضان المبارک آرہا ہے اور سپورٹس ڈائریکٹریٹ خیبر پختونخواہ کے تین سو سے زائد ڈیلی ویج ملازمین جس میں کوچز بھی شامل ہیں جن میں بیشتر ڈیوٹی پر آتے ہیں اس انتظار میں ہیں کہ انہیں کچھ مل جائے گا تو اپنے گھر والوں کے اخراجات پورے کرسکیں گے.لیکن نگران سیٹ اپ کے جانے کے بعد تاحال ان غریبوں کی جانب کسی کی توجہ نہیں.

توجہ تو انٹی کرپشن ڈیپارٹمنٹ کی اس لیٹر کی جانب بھی نہیں جارہی جس میں متعدد افراد نے خیبرسپورٹس ڈائریکٹریٹ میں ایک اہم شخصیت پر الزام عائد کیا ہے کہ تیمور جھگڑا کی جانب سے چوہا گجر میں لئے جانیوالے سپورٹس کمپلیکس کو ڈی نوٹیفائی کیا گیا اور یہ بھی ایسے وقت میں کیا جب ایک صاحب جو کسی زمانے میں ڈپٹی کمشنر پشاور تھے

انہوں نے اس کی ڈی نوٹیفکیشن کرنے کی مخالفت کی تھی جس کے گواہ بھی اسی ڈیپارٹمنٹ میں موجودہے اور اس بارے میں عدالت عالیہ پشاور میں کیس بھی زیر سماعت ہے جس پر اب ڈیپارٹمنٹ یہ موقف اپنائے گی کہ یہ غلط جگہ تھی حالانکہ کئی سالوں سے یہ کیس چل رہا ہے.

اس ڈیپارٹمنٹ میں آنے کے بعد چمک نے بعد اسی چوہا گجر کے سپورٹس کمپلیکس کی ڈی نوٹیفیکیشن کی گئی .انٹی کرپشن ڈیپارٹمنٹ کو دی جانیوالی درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ سپورٹس ڈائریکٹریٹ کے ایک صاحب نے پانچ لاکھ روپے اور ایک کنال زمین لے لی ہیںاور یہ سب کچھ ایک سابق ناظم کے توسط سے کروایا گیا.

اور چوہا گجر سپورٹس کمپلیکس کے ڈی نوٹیفیکیشن کے بعد اسی جگہ پر صوبے کی اہم شخصیت نے اپنی لئے جگہ بھی لے لی اور اب وہاں پر سرکاری کمپلیکس نہیں بنے گا.

ذرائع کے مطابق اس کیس میں انٹی کرپشن ڈیپارٹمنٹ کو موصول ہونیوالی درخواست پر اب کوشش کی جارہی ہیں کہ جن لوگوں نے درخواست دی ہیں انہیں ڈیل کرکے رام کیا جائے جبکہ ڈپارٹمنٹ سے آنیوالے افراد کو سرکاری گاڑی دیکر رام کرنے کی کوشش کی جارہی ہیں. عوام جائے بھاڑ میں ، کیونکہ یہ تو دوسرے کیلئے زندہ باد اور مردہ باد کے نعروں سمیت ٹیکس دینے کیلئے پیدا ہوئے ہیں –

ٹیکس سے یا د آیا کہ گذشتہ دنوں صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ سے ایک گاڑی میں سریا اور پائپ بہت بڑی تعداد میں یہ کہہ کر نکال دئیے گئے کہ ایک سابق سیکرٹری کے گھر میں ٹینس کورٹ بن رہا ہے اس لئے انہیں گھر میں ضرورت ہے اس لئے یہ ان کے گھر میں جارہا ہے ، تحقیقات کون کرے گا کتنی مقدار میں لے گیا

اور کہاں پر لے جایا گیا اس بارے میں خاموشی ہے لیکن ان کی دیکھا دیکھی آٹھ مارچ کو دوپہر دو بجکر دس منٹ پر اس ڈیپارٹمنٹ میں آنیوالے ایک بڑے صاحب کے دفتر کے چوکیدار نے بھی اپنے چچا کو گاڑی سٹیڈیم میں لانے کی ہدایت کردی

اور پشاور سپورٹس کمپلیکس میں مختلف جگہوں پر کاٹی جانیوالی لکڑیاں ڈال دی اور باہر لے گئے کہ صاحب کے کلاس فور بھی صاحب کا درجہ رکھتے ہیں اس لئے کوئی ان سے پوچھنے والا نہیں.

اب سوال یہ ہے کہ یہاں پر تو پوچھنے والاکوئی نہیں لیکن کسی کے پاس گارنٹی ہے کہ وہ کس وقت چھ فٹ کی لحد میں جائے گا .جہاں پر ہر عمل کی پوچھ گچھ ہوگی.کیا اس پوچھ گچھ سے کوئی بچ سکے گا .

جہاں پر جانے کے بعد کوئی یہ نہیں کہہ سکے گا میرے پاس آنے کی ضرورت نہیں میں پی ایم ایس یا ڈی ایم جی افسر ہوں یا میرا خاندان بہت بڑا یا امیر ہوں . خدارا .دنیا کے میلے کیلئے اپنی آخرت برباد مت کریں.

error: Content is protected !!