پشاور ڈسٹرکٹ اسپورٹس آفس کی رپورٹ میں مالی بے ضابطگیاں کا انکشاف
پشاور: ڈسٹرکٹ اسپورٹس آفس پشاور نے 2022 میں کسی بھی کلب کی رجسٹریشن نہیں کی، حالانکہ عملے میں 24 ملازمین موجود تھے۔
انتظامیہ نے رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ کے تحت 2022 کی تفصیلات کے لیے دائر درخواست کا جواب دینے میں تقریباً ایک سال کا وقت لیا اور اکتوبر 2024 میں جواب فراہم کیا۔
جواب کے مطابق 2022 میں کل نو ایونٹس کا انعقاد کیا گیا۔ پہلا ایونٹ ریجنل اسکواش چیمپئن شپ تھا، جس پر 2 لاکھ روپے خرچ ہوئے۔ دوسرا اہم ایونٹ "معذور افراد کے لیے کھیل” تھا،
جو خصوصی کھلاڑیوں کے لیے منعقد کیا گیا اور اس پر 19 لاکھ روپے کے اخراجات آئے۔ تیسرا ایونٹ، چیف منسٹر فٹبال لیگ، پر 24 ہزار روپے خرچ ہوئے۔ چوتھا ایونٹ، پشاور فٹبال لیگ، پر 2 لاکھ 37 ہزار روپے خرچ کیے گئے، جبکہ پانچواں ایونٹ "ڈرگ فری پشاور گیمز” تھا، جس کے اخراجات 17 لاکھ 10 ہزار روپے تھے۔
چھٹا ایونٹ "تھری ریجن فی میل گیمز” تھا، جس پر 8 لاکھ روپے خرچ ہوئے، اور ساتواں ایونٹ انٹر کانسٹیچونسی گیمز تھا، جس پر 13 لاکھ 10 ہزار روپے کے اخراجات ہوئے۔
آٹھواں ایونٹ سینٹرل جیل پشاور میں کھیلوں کے سامان کی تقسیم تھی، جس پر 92 ہزار روپے خرچ ہوئے۔ آخری سرگرمی پی سی بی انڈر-19 ٹورنامنٹ کے لیے انڈر-19 کرکٹ ٹیم کی اسپانسرشپ تھی، جس پر 16 ہزار روپے خرچ ہوئے۔
حیران کن بات یہ ہے کہ کھلاڑیوں کی تعداد صرف تین ایونٹس کے لیے بتائی گئی، جبکہ چھ ایونٹس میں شامل کھلاڑیوں کی معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔ رائٹ ٹو انفارمیشن کے جواب کے مطابق،
120 کھلاڑیوں نے اسپیشل گیمز اور ڈرگ فری گیمز میں حصہ لیا، جبکہ ڈائریکٹوریٹ لیول انٹر کانسٹیچونسی گیمز میں 645 کھلاڑی شامل ہوئے۔
مزید یہ کہ کھلاڑیوں کو دی جانے والی الاو¿نسز (ٹی اے/ڈی اے) کی تفصیل صرف دو ایونٹس کے لیے دی گئی۔ اور سات ایونٹس کے بارے میں معلومات فراہم نہیں کی گئی کہ ان گیمز میں حصہ لینے والے کھلاڑیوں کو ٹی اے ڈی اے کیوں نہیں دیا گیا.
اسپیشل گیمز کے کھلاڑیوں کو فی کس 987 روپے ملے، جس کا مجموعہ 1 لاکھ 18 ہزار 500 روپے تھا، جبکہ انٹر کانسٹیچونسی گیمز کے 645 کھلاڑیوں کو 6 لاکھ 95 ہزار 400 روپے دیے گئے، جو فی کھلاڑی تقریباً 1,495 روپے بنتے ہیں۔
2023 میں بھی ڈسٹرکٹ اسپورٹس آفس نے کسی کلب کی رجسٹریشن نہیں کی، تاہم اخراجات میں 70 لیٹر پٹرول کا استعمال ظاہرکیا گیا ۔ مزید دو ایونٹس کی رپورٹ تصویروں کے ساتھ دی گئی،
جن میں "اسپیشل چلڈرن اولمپکس” شامل تھا، جس پر 30 لاکھ روپے خرچ ہوئے۔ اس کے علاوہ، جشنِ آزادی کی تقریبات پر آتش بازی اور کھیلوں کے مقابلوں کے لیے1.55 ملین روپے خرچ کیے گئے، لیکن کھیلوں کی تفصیلات اور کھلاڑیوں کی تعداد فراہم نہیں کی گئی۔
رپورٹ میں سال 2023 میں ڈسٹرکٹ سپورٹس آفس پشاور میں ملازمین کی تعداد 28 ظاہر کی گئی جوکہ سال 2022 میں 24 ملازمین تھی اور اس میں سال 2023 میں چار ملازمین کا اضافہ ہوا اورایک سال میں چار افراد کو بھرتی کیا گیا.
اسی طرح سال 2023 میں یہ ظاہرکیاگیا کہ ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کی جانب سے کھیلوں کے فروغ کیلئے کوئی فنڈز جاری نہیں کیا گیا