تحریر: پرویز احمد شیخ، سندھ
گزشتہ حکومت کے دور میں ختم شد ڈیپارٹمنٹل اسپورٹس کی بحالی کا اعلان کردیا گیا ہے جس پر اسپورٹس حلقوں و ماہرین نے وزیراعظم شہباز شریف کا خیرمقدم کیا ہے اور امید ظاہر کی ہے کہ حکومت وقت مربوط منصوبہ بندی کرکے کھیل اور کھلاڑیوں اور ان سے منسلک افراد کے مستقل روزگار کی نئی راہیں بھی کھول دے گی۔ گزشتہ حکومت نے پی آئی اے، کے پی ٹی ،کسٹم سمیت درجنوں ڈیپارٹمنٹس میں اسپورٹس کے شعبے ختم کر کے ہزاروں کھلاڑیوں کو بے روزگار کرکے وہ جھٹکا دیا تھا کہ جس کے باعث کارکردگی میں بہتری کی امید بالکل ماند پڑجاتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ انکی حکومت کے خاتمے اور شہباز شریف کے وزیر اعظم بنتے ہی متاثرہ کھلاڑیوں، کوچز کے ساتھ ساتھ اسپورٹس ایسوسی ایشنز، مختلف کالجز و یونیورسٹیز کے ڈائریکٹرز فزیکل ایجوکیشن اور اسپورٹس جرنلسٹس و انکی تنظیموں نے محکماجاتی اسپورٹس کی بحالی کا مطالبہ شروع کردیا تھا۔
اس ضمن میں اسپورٹس جرنلسٹس تنظیموں نے ڈپارٹمینٹس میں اسپورٹس کی اہمیت کو اجاگر کرنے اور بحالی کے مطالبے کرنے اور انہیں شایع و نشر کرکے اہم کردار ادا کیا اور متاثرہ خاندانوں کے گھروں میں دوبارہ چولہے جلا اٹھائے اور شاباش و خراج کے مستحق قرار پائے۔چونکہ پاکستان میں کھلاڑی تو کیا عام شہری کی تعلیم و فلاح و بہبود کی حکومت ذمہ داری نہیں لیتی اس لئے محکموں کی اسپورٹس ٹیمیں ختم کرنا کھلاڑیوں کا معاشی قتل عام کے مترادف تھا۔مستقل برسرروزگار ہونا کسی بھی شعبہ ہائے زندگی کے شخص سے اسکے فن میں اسکی کی بہترین آئوٹ پٹ کے حصول کی ضمانت ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ماضی میں کھاتے پیتے گھر کے چشم چراغ یا دیگر نوجوان کھلاڑی کے کھیل میں کسی ڈپارٹمنٹ سے منسلک ہونے کے بعد نکھار پیدا ہوتا دیکھا گیا ہے۔
کامن ویلتھ گیمز میں مختلف میڈلز کے حصول کے ساتھ موجودہ حکومت کے ڈپارٹمینٹل اسپورٹس کی بحالی کے اس بروقت فیصلے سے ٹیلینٹڈ نوجوان مرد و خواتین کھلاڑی بلاشبہ اب نئے جوش و ولولے سے کھیلوں کی طرف راغب ہونگے اور پاکستان کا نام روشن کرنے میں معاون ہونگے۔