پہلا ون ڈے انٹرنیشنل میچ: دورہ آسٹریلیا,پاکستان کے لیے سخت امتحان .
(اصغر علی مبارک)
پاکستانی ٹیم آسٹریلیا کےخلاف اپناپہلا ون ڈے انٹرنیشنل میچ آج میلبورن میں کھیلے گی پاکستان اور آسٹریلیا نے پہلے ون ڈے انٹرنیشنل کے لیے اپنی ٹیموں کا اعلان کردیاہے
پاکستانی ٹیم میں محمد رضوان (کپتان)، سلمان علی آغا (نائب کپتان)، عبداللہ شفیق، صائم ایوب، بابراعظم، کامران غلام، محمد عرفان خان، شاہین آفریدی، نسیم شاہ، حارث رؤف، محمد حسنین
جب کہ ٹیم آسٹریلیا میں پیٹ کمنز (کپتان)، جیک فریزر میک گورک، میتھیو شارٹ، اسٹیو اسمتھ، جوش انگلیس، مارنس لیبوشین، آرون ہارڈی، گلین میکس ویل، شان ایبٹ، مچل اسٹارک، ایڈم زمپاشامل ہیں,
پاکستانی ٹیم میں بابراعظم اور شاہین شاہ آفریدی کے علاوہ محمد حسنین کی بھی واپسی ہوئی ہے جنہوں نے آخری بار جنوری 2023 میں نیوزی لینڈ کے خلاف ون ڈے میچ کھیلا تھا۔
خیال رہے کہ پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان پہلا ون ڈے انٹرنیشنل 4 نومبر ، دوسرا ون ڈے میچ 8 اور تیسرا ون ڈے میچ10 نومبر کو کھیلا جائے گا
جب کہ پاکستان اور آسٹریلیا کی ٹیموں کے درمیان 14 سے 18 نومبر تک ٹی20 انٹرنیشنل میچز بھی کھیلے جائیں گے۔ دورہ آسٹریلیا کے بعد پاکستانی ٹیم زمبابوے جائے گی جہاں پر 24 سے 28 نومبر تک دونوں ٹیموں کے درمیان 3 ون ڈے انٹرنیشنل میچز شیڈول ہیں
جس کے بعد یکم دسمبر سے 5 دسمبر تک 3 ٹی20 میچز کھیلے جائیں گے۔ پاکستان نے آسٹریلین سرزمین پر اب تک 56 ون ڈے میچز کھیلے ہیں جن میں 17 میچ جیتے ہیں جبکہ 37 میں شکست ہوئی ہے
پاکستان نے گزشتہ 19 سال میں صرف دو میچ جیتے ہیں,پاکستان نے اب تک دو سیریز آسٹریلیا میں جیتی ہیں۔ 1996ء میں وسیم اکرم کی قیادت میں پاکستان نے فتح حاصل کی تھی جبکہ 2002ء میں وقار یونس کی کپتانی میں پاکستان تین میں سے دو میچ جیت کر سیریز جیت لی تھی۔
پاکستان ٹیم کا دورہِ آسٹریلیا ہمیشہ مشکل رہا ہے,لیکن حقیقت یہ ہے کہ ون ڈے سیریز کے لیے پاکستانی ٹیم مضبوط نہیں کیونکہ ماضی کی نسبت پاکستانی کھلاڑیوں کے پاس آسٹریلین باؤنسی پچز ںپرکھیلنے کا کوئی تجربہ نہیں ہے۔
آسٹریلیا میں تیز اور باؤنسی وکٹوں پر بیٹنگ کرناپاکستان ٹیم کیلئےمشکل ہوتا ہے آسٹریلیا اپنے ہوم گراؤنڈ کا ہمیشہ فائدہ اٹھاتا ہے پاکستان کے دورے میں ہمیشہ تیز وکٹ بنائی جاتی ہیں جن پر اکثر پاکستان بیٹنگ لائن ناکام ہوجاتی ہے۔
پاکستان نے آخری دفعہ2017ء میں ون ڈے سیریز کھیلی تھی جب پاکستان نے محمد حفیظ کی قیادت میں میلبورن میں فتح حاصل کی تھی اس میچ میں پاکستانی باؤلرز محمد عامر، حسن علی اور عماد وسیم نے عمدہ باؤلنگ سے آسٹریلیا کو کم اسکور پر آؤٹ کیا تھا
لیکن بہت سے ایسے میچز بھی ہیں جب پاکستانی بلے بازوں نے شاندار کارکردگی دکھائی اور میچ کو جیت کے بہت قریب لے گئے آسٹریلیا میں چار فتوحات باؤلرز کے دم پر ملی ہیں۔پاکستان ٹیم کی زیادہ تر فتوحات 90 کی دہائی کی ہیں ,
موجودہ سیریز میں پاکستان کے لیے جیت کے امکانات بہت کم ہیں لیکن پاکستان ٹیم ایک میچ بھی جیت جاتی ہے تو یہ ایک بڑا معرکہ ہوگا کیونکہ پاکستان کی بیٹنگ جدوجہد کررہی ہے۔
انگلینڈ کے خلاف بیٹنگ کے عیب باؤلنگ نے چھپادیئے تھے لیکن کمزور اوپننگ نے ٹیم کا توازن بہت حد تک بگاڑ دیا ہے مڈل آرڈر میں کوئی ایسا بلے باز نہیں جو ایک اینڈ سنبھال سکے اگر مڈل آرڈر بھی پرفارم نہ کرسکی تو یہ دورہ مزید شرمندگی کا باعث ہوگا۔
پاکستان اگلے سال فروری، مارچ میں چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی کرے گا اور یہ سب کچھ ٹیم کی تیاریوں کا حصہ ہیں لیکن بدقسمتی سے پاکستان کرکٹ بورڈ غیر پیشہ ور افراد کے ہاتھوں میں ہے جس کی وجہ سے تمام مسائل کا سامنا پاکستانی قومی ٹیم کو کرنا پڑ رہا ہے
انہی مسائل کی وجہ سے آسٹریلین ٹور سے پہلے دنیا کے مشہور کرکٹ کوچ گیری کرسٹن نے پاکستانی ٹیم کی کوچنگ سے استعفیٰ دے دیا گیری کرسٹن ٹیم سیلیکشن پر ناراض تھے۔
وہ چند کھلاڑیوں کو ٹیم میں دیکھنا چاہتے تھے اور کپتانی کے لیے بھی کسی اور کو بہتر سمجھتے تھے۔ انہیں بورڈ افسران کے رویہ پر بھی اعتراض تھا۔
چیمپیئنز ٹرافی کے ہیرو اور پاکستان کے واحد بلے باز جنہوں نے ون ڈے میں ڈبل سنچری بنائی ہے، انہیں جس انداز میں سینٹرل کنٹریکٹ سے محروم کیا گیا
وہ مناسب نہیں فخر زمان جیسے چیمپیئن کھلاڑی کو صرف پسند وناپسندید کی بنیاد پر ٹیم سے باہر کیا گیاہے چیئرمین بورڈ نے پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ان کی بابر اعظم کے حق میں ٹوئٹ کے بھی مسئلہ ہیں
لیکن حقیقت یہ ہے کہ ماضی میں شاہین آفریدی اور محمد رضوان، بابر اعظم کی کپتانی کے لیے ملتے جلتے بیان دے چکے ہیں لیکن سزا صرف فخر زمان کو ملی جب کہ سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنے والے دیگر کھلاڑی پاکستان ٹیم میں شامل ہیں
حتیٰ کہ بابر اعظم, شاہین آفریدی کو بھی منتخب کیا گیا ہے, فخر زمان ایک غیر متنازعہ کھلاڑی ہیں جو اپنے کھیل سے پہچانے جاتے ہیں۔دوسری طرف آسٹریلیا نے ون ڈے میچز کے لیے بھرپور ٹیم منتخب کی ہے۔
پیٹ کمنز (کپتان)، شان ایبٹ، کوپر کونولی، جیک فریزر میک گورک، آرون ہارڈی، جوش ہیزل ووڈ، جوش انگلیس، مارنس لیبوشین، گلین میکس ویل، میتھیو شارٹ، اسٹیو اسمتھ، مچل اسٹارک، مارکس اسٹوئنس، ایڈم زمپا ایک انتہائی مضبوط ٹیم ہے۔
رپورٹ کے مطابق مچل مارش اور ڈریوس ہیڈ کے ہاں آئندہ چند ہفتوں میں بچوں کی ولادت ہونی ہے جس کی وجہ سے وہ ٹیم کو دستیاب نہیں ہیں جب کہ آل راؤنڈر کیمرون گرین کمر کی انجری کی وجہ سے ٹیم میں شامل نہیں کیے گئے ہیں
چونکہ اس سیریز کے فوری بعد بھارت سے طویل سیریز شروع ہوگی، اس لیے آسٹریلیا نے ٹی ٹوئنٹی ٹیم میں تمام جونیئر کھلاڑی رکھے ہیں پاکستان کے لیے ٹی ٹوئنٹی سیریز میں سنہرا موقع ہوگا کہ سیریز جیت لے۔
پاکستان نے ٹی ٹوئنٹی کے لیے مضبوط ٹیم منتخب کی ہے اس میں دلچسپ شمولیت حسیب اللہ خان کی ہے۔ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے حسیب کے لیے آسٹریلین وکٹیں بہت مناسب ہیں۔
ٹیموں کو دیکھتے ہوئے پاکستان کے ٹی ٹوئنٹی سیریزجیت کے امکانات ہیں تاہم ون ڈے سیریز میں پاکستان ٹیم کی جیت کے امکانات بہت کم ہیں۔خیال رہے کہ دورہ آسٹریلیا میں 4 سے 10 نومبر تک پاکستان 3 ون ڈے انٹرنیشنل کھیلے گی
اور 14 سے 18 نومبر تک ٹی20 انٹرنیشنل میچز میں آسٹریلیا کے مدمقابل ہوگی۔ دورہ آسٹریلیا کے بعد قومی ٹیم زمبابوے جائے گی جہاں پر 24 سے 28 نومبر تک دونوں ٹیموں کے درمیان 3 ون ڈے انٹرنیشنل میچز شیڈول ہیں
جس کے بعد یکم دسمبر سے 5 دسمبر تک 3 ٹی20 میچز کھیلے جائیں گے۔انگلینڈ کے خلاف پہلے ٹیسٹ میچ میں شکست کے بعد سابق کپتان بابراعظم، شاہین شاہ آفریدی اور نسیم شاہ کو ڈراپ کیا گیا تھا اور اب انہیں دورہ آسٹریلیا کے لیے اسکواڈ میں شامل کیا گیا ہے تاہم دورہ زمبابوے کے لیے تینوں کھلاڑیوں کو آرام دیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ وائٹ بال کے ممکنہ کپتان محمد رضوان دورہ آسٹریلیا میں ٹیم کا حصہ ہیں لیکن انہیں زمبابوے کے خلاف ٹی20 میچز کے لیے آرام دیا گیا ہے۔دورہ آسٹریلیا کے بعد قومی ٹیم زمبابوے جائے گی
جہاں پر 24 سے 28 نومبر تک دونوں ٹیموں کے درمیان 3 ون ڈے انٹرنیشنل میچز شیڈول ہیں جس کے بعد یکم دسمبر سے 5 دسمبر تک 3 ٹی20 میچز کھیلے جائیں گے۔
قومی سلیکٹرز کی جانب سے روٹیشن پالیسی اور ڈومیسٹک میں پرفارم کرنے والے کھلاڑیوں کو موقع دیا گیا ہے جب کہ دونوں سیریز کیلئے عامر جمال، عرفات منہاس، فیصل اکرم، حسیب اللہ، محمد عرفان خان نیازی کو پہلی بار اسکواڈ میں شامل کیا گیا ہے۔
ایسے ہی جہانداد خان اور سلمان علی آغا کو پہلی بار ٹی20 میں شامل کیا گیا ہے جب کہ کامران غلام، عمیر بن یوسف اور سفیان مقیم کو بھی موقع دیا گیا ہے۔ چیمپئنز ون ڈے کپ میں 17 وکٹیں حاصل کرکے مین آف دی سیریز رہنے والے فاسٹ باؤلر محمد حسنین کی بھی ٹیم میں واپسی ہوئی ہے،
جنہوں نے آخری بار جنوری 2023 میں نیوزی لینڈ کے خلاف ون ڈے میچ کھیلا تھا۔ بابراعظم، محمد رضوان، سلمان علی آغا، نسیم شاہ اور شاہین شاہ آفریدی کے علاوہ 4 کھلاڑیوں کو دونوں فارمیٹس میں شامل کیا گیا ہے،
جن میں عرفات منہاس، حارث رؤف، حسیب اللہ اور محمد عرفان خان شامل ہیں۔اسی طرح، عامر جمال، عبداللہ شفیق، فیصل اکرم، کامران غلام محمد حسنین اور صائم ایوب کو صرف ون ڈے میں منتخب کیا گیا ہے
اور ان ٹی20 میں ان کھلاڑیوں کی جگہ جہانداد خان، محمد عباس آفریدی، عمر بن یوسف، صاحبزادہ فرحان، صفیان مقیم اور عثمان خان لیں گے۔
آسٹریلیا کے دورے کے لیے جب ٹیم کا اعلان کیا جارہا تھا تو خیال تھا کہ بابر اعظم کے کپتانی چھوڑ دینے کے بعد متوقع کپتان محمد رضوان بھی کپتانی قبول نہیں کریں گے
کیونکہ بابر اعظم کو کپتانی چھوڑنے کا مشورے دینے والوں میں محمد رضوان سب سے آگے تھے۔ حالانکہ بابر نے کپتانی چھوڑی نہیں بلکہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں بدترین شکست پر بورڈ نے ان سے استعفیٰ طلب کیا تھا
ون ڈے ٹیم کی کپتانی کو ایک مسئلہ بنانے کے لیے بابر چاہتے تھے رضوان کپتانی قبول نہ کریں اور ایک جونیئر کے کپتان بننے کی صورت میں ٹیم میں افراتفری پھیلے گی
لیکن رضوان نے بابر کو حیران کیااورکپتانی قبول کی محمد رضوان کی قیادت میں آسٹریلیا کے خلاف منتخب کی گئی ٹیم بہت کمزور ہے پاکستان ٹیم اوپننگ کے مسائل سے دوچار ہے۔
عبداللہ شفیق نے اگرچہ انگلینڈ کے خلاف ایک سنچری بنائی ہے لیکن ان کی باقی پانچ اننگز خراب فارم کی عکاس ہیں دوسرے اوپنر صائم ایوب مسلسل ناکام ہورہے ہیں, بابر اعظم ٹیم کے واحد مستند بلے باز ہیں اگرچہ وہ فارم میں نہیں ہیں لیکن وہی ٹیم کی امید ہیں۔
بابر اعظم آسٹریلیا میں سنچریاں بناچکے ہیں۔ بیٹنگ لائن میں محمد رضوان اور سلمان علی آغا کچھ حد تک تجربہ کار بلے باز ہیں۔ پاکستان ممکنہ طور پر کامران غلام کو موقع دے گا تاکہ بیٹنگ مضبوط ہوسکے
لیکن ایک اچھے آل راؤنڈر کی سخت کمی ہے۔ عرفان خان نیازی اور عامر جمال دونوں آل راؤنڈرز ہیں عامر جمال نے گزشتہ دورہ آسٹریلیا میں اچھی کارکردگی دکھائی تھی البتہ عرفان خان کے لیے یہ پہلا دورہ ہے۔
چیمپئینز کپ میں ایک سنچری بنانے کے علاوہ وہ گزشتہ ایک سال میں کوئی بڑی اننگز نہیں کھیل پائے ہیں۔میلبورن کے پہلے میچ میں پاکستان عامر جمال پر بھروسہ کرے گا
جبکہ پچ کو دیکھتے ہوئے شاہین شاہ آفریدی، نسیم شاہ، حارث رؤف اور محمد حسنین کو کھیلنے کا موقع دے سکتا ہے اسپنر سلمان اور صائم کو آسٹریلین پچ پر اپنا لینتھ سنبھالنا مشکل ہوگا کیونکہ وہاں گیند کافی باؤنس کرتی ہے پاکستان ٹیم میں کوئی تجربہ کار اسپنر بھی موجود نہیں ۔
سیریز میں اچھے اسپنر کی کمی محسوس ہوگی عرفات منہاس , فیصل اکرم نے ابھی تک انٹرنیشنل کرکٹ نہیں کھیلی ,پاکستان اسپن باؤلنگ میں سلمان علی آغا، کامران غلام , صائم ایوب پر بھروسہ کرے گا۔