پاکستانی ایتھلیٹس میں ممنوعہ ادویات کا بڑھتا استعمال

ڈوپنگ کی خلاف ورزی کے معاملات سے نمٹنے کے لیے پاکستان اولمپکس ایسوسی ایشن کی جانب سے تشکیل دی گئی کمیٹی نے قرار دیا ہے کہ 90 فیصد ایتھلیٹس پوری آگاہی کے باوجود کارکردگی بڑھانے والی ممنوعہ ادویات استعمال کرتے ہیں۔ لاہور میں قومی کبڈی چیمپئن شپ کے دوران سات کبڈی کھلاڑیوں کے ڈوپ ٹیسٹ کی خلاف ورزی کے بعد، پاکستان اولمپکس ایسوسی ایشن نے صورتحال کی نگرانی کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی۔کیسز پر بیان دیتے ہوئے کمیٹی کے رکن نے کہا کہ یہ مسائل ممنوعہ اشیا کے حوالے سے آگاہی کی کمی کی وجہ سے پیدا نہیں ہوئے کیونکہ 90 فیصد کھلاڑیوں نے جان بوجھ کر کارکردگی بڑھانے والی ادویات کا استعمال کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں واڈا سے تصدیق شدہ لیبارٹری کی عدم دستیابی کی وجہ سے حالات مزید خراب ہو گئے ہیں جس کی وجہ سے بار بار ٹیسٹ کروانا مشکل ہو گیا ہے۔کمیٹی کے رکن نے پاکستان سپورٹس بورڈ کو تجویز پیش کی کہ وہ پاکستان میں واڈا سے تصدیق شدہ لیبارٹری کے انتظامات کرے یا حکومت کو مشورہ دے کہ وہ متعلقہ سپورٹس فیڈریشنوں کو مالی وسائل فراہم کرے تاکہ نمونے بروقت جانچ کے لیے بیرون ملک بھیج سکیں۔ اگرچہ کمیٹی کا ماننا ہے کہ خلاف ورزی میں ملوث کھلاڑی کارکردگی بڑھانے والے مادوں پر پابندی سے پوری طرح آگاہ تھے تاہم سپورٹس فیڈریشنز کی انتظامیہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ کھلاڑیوں کو بین الاقوامی مقابلوں سے قبل اس معاملے کے بارے میں تفصیل سے آگاہ کریں۔

error: Content is protected !!