اختر علی خان
موجودہ دور میں ایسا بہت کم ہی ہوتا ہے کہ کسی بھی ملک کے کرکٹرز کو آرام کا موقع مل جائے، ایک سیریز کے اختتام پر دوسری سیریز تیار ہوتی ہے یا پھر کرکٹر کو کائونٹی یا فرنچائز کرکٹ میں کھیلنے کیلئے جانا پڑتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ کھلاڑیوں کے جلد ریٹائرمنٹ کا رجحان بھی بڑھتا جا رہا ہے اور ان میں فٹنس مسائل بھی زیادہ سامنے آرہے ہیں، پاکستان کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی بھی آسڑیلیا کیخلاف ہوم سیریز کے بعد سے کچھ آرام کر رہے ہیں، کچھ فلاحی کاموں میں مصروف ہیں کچھ عمرہ کی ادائیگی کر رہے ہیں اور کچھ کائونٹی کرکٹ میں شامل ہیں، کیونکہ اس وقت صرف اور صرف انڈین پریمیئر لیگ کے مقابلے کی ہی ہو رہے ہیں اور اس لیگ میں پاکستان کرکٹرز شامل نہیں ہیں، کائونٹی کرکٹ میں پاکستان کی جانب سے اس بار محمد رضوان پہلی مرتبہ کھیل رہے ہیں جبکہ شان مسعود نے کائونٹی کرکٹ میں آتے ہی دھوم مچا دی اور 239 رنز کی شاندار اننگز کھیل کر کائونٹی کرکٹ میں سب سے بڑی انفرادی اننگز کھیلنے والے بلے باز بھی بن گئے ہیں
اسی طرح پاکستان کرکٹ ٹیم کے فاسٹ بائولر محمد عباس بھی اپنے پہلے ہی میچ میں اپنی شاندار بائولنگ سے ایک بار پھر پھر سب کو حیران کردینے میں کامیاب رہے ہیں اور ان کی کارکردگی دیکھتے ہوئے نظر آرہا ہے اور وہ اس سال بھی کائونٹی کرکٹ میں اپنی بہترین بائولنگ کا تسلسل جاری رکھیں گے، پاکستان کرکٹ ٹیم آسڑیلیا کیخلاف سیریز کے اختتام پر بین الاقوامی کرکٹ کا آغاز ہوم سیریز سے اس وقت کرے گی جب ویسٹ انڈیز کی ٹیم جون میں تین ون ڈے میچوں کی سیریز کھیلنے کیلئے پاکستان آئے گی یہ تین ون ڈے میچوں کی سیریز پانچ تا بارہ جون تک راولپنڈی کرکٹ سٹیڈیم میں کھیلی جائیگی پاکستان کرکٹ ٹیم نے آئندہ بارہ ماہ کے دوران بہت زیادہ کرکٹ کھیلنی ہے اور اس بات کو پاکستان کرکٹ بورڈ کو مدنظر رکھنا ہوگا کیونکہ بہت زیادہ کرکٹ ایک جانب کھلاڑیوں کی فٹنس کو متاثر کرسکتی ہے اور دوسری جانب کھلاڑیوں کی ذہنی تھکاوٹ کی بھی وجہ بن سکتی ہے
کرکٹرز کیلئے بہرحال یہ ایک اچھی خبر ہے کہ کورونا وبا میں حیران کن حد تک کمی کے بعد اب کوویڈ اور بائیو سکیور ببل کی پابندیوں سے کرکٹرز آزاد ہوگئے ہیں اور اس سے بھی ان کے کھیل اور فٹنس پر نمایاں بہتری آئے گی، بہرحال پاکستان کرکٹ بورڈ کو سیریز ٹو سیریز کھلاڑیوں کا انتخاب کرنا ہوگا، کس کھلاڑی نے ٹیسٹ، کس نے ون ڈے اور کس نے ٹی ٹوئنٹی میں نمائندگی کرنی ہے ان سب کو ایک متوازن طریقے کے ساتھ لیکر چلنا ہوگا، کچھ کھلاڑی ایسے بھی ہیں جو ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی تینوں فارمیٹس میں پاکستانی ٹیم کی نمائندگی کرتے ہیں ایسے کھلاڑیوں کے ان فٹ ہونے کے امکانات دوسرے کھلاڑیوں کی نسبت زیادہ ہوتے ہیں، لہٰذا پاکستان کرکٹ بورڈ کو چاہئے کہ وہ اس کھلاڑیوں کیلئے میچوں اور سیریز کے دوران مناسب وقفے کے انتظام رکھے، پاکستان کے جو کھلاڑی اس وقت کائونٹی کرکٹ میں مصروف ہیں اس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوگا کہ جب قومی کرکٹ ٹیم آئر لینڈ یا انگلینڈ کے دورے پر جائیگی تو ایسے کرکٹرز جو کائونٹی کرکٹ کھیل چکے ہونگے ان کے تجربہ سے فائدہ اٹھانے کا موقع ملے گا یہاں سب سے اہم بات یہ ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کو جونیئر کھلاڑیوں کے حوالے سے بھی باقاعدہ ایک پالیسی مرتب کرتے ہوئے ان میں سے بہترین کھلاڑیوں کو سینئر کھلاڑیوں کے ساتھ جوڑنا چاہئے تھا کہ سینئرز کے ساتھ رہنے سے انہیں ڈریسنگ روم، ٹریننگ اور دیگر باتوں کے بارے میں علم ہوسکے اور جب وہ بین الاقوامی کرکٹ میں باقاعدہ قدم رکھیں تو ان کو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔