جب سے پاکستان کے ڈومیسٹک کرکٹ کے ڈھانچے کو از سر نو تشکیل دیا گیا ہے تب سے بلوچستان کی ٹیم مشکلات کا شکار ہے۔ تاہم بلوچستان کی ٹیم پاکستان کے ڈومیسٹک 50 اوور کے ٹورنامنٹ میں الگ ہی نظر آئی اور ٹرافی اپنے نام کر لی۔ حسیب اللہ خان ان کی کامیابی کی بڑی وجہ رہے ہیں۔ اس نوجوان نے اب پاکستان کے لیے ٹیسٹ ڈیبیو کرنے پر نظریں جما رکھی ہیں۔انہوں نے ایک انٹرویو کے دوران بتایا کہ بچپن سے، میرا واحد مقصد تمام فارمیٹس میں پاکستان کی نمائندگی کرنا ہے۔ بلوچستان کا کوئی کھلاڑی ایسا نہیں ہے جس نے ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستان کی نمائندگی کی ہو۔ میرا مقصد اس ہدف کو جلد از جلد حاصل کرنا ہے۔
تاہم، وکٹ کیپر بلے باز ہونے کے ناطے محمد رضوان جیسے سپر سٹار کھلاڑی کے ہوتے ہوئے پلیئنگ الیون میں جگہ بنانا ان کے لیے آسان نہیں ہوگا اور بہت سے دوسرے بیک اپ کھلاڑی بھی دستیاب ہیں۔اس معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے 20 سالہ نوجوان نے کہا کہ وہ محنت پر فوکس کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ پر یقین رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں جانتا ہوں کہ جب وکٹ کیپنگ کی بات آتی ہے تو پاکستانی ٹیم کے پاس کئی آپشنز ہوتے ہیں۔ میری توجہ کارکردگی پر ہے، اور اللہ پر پختہ یقین ہے کہ مجھے موقع ملے گا۔
حسیب اللہ نے آئی سی سی انڈر 19 ورلڈ کپ میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 76 کی اوسط سے دو سنچریوں سمیت 380 رنز بنائے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے دو سال تک ورلڈ کپ کا انتظار کیا۔ میں نے ورلڈ کپ 2020 کیمپ میں شرکت کی اور 20 کھلاڑیوں میں شامل تھا۔ میرا مقصد میگا ایونٹ میں پاکستان کی نمائندگی کرنا تھا۔ میں نے ٹیم میں آنے کے لیے بہت محنت کی اور آخر کار جب مجھے موقع ملا تو میں نے اس کا بھرپور فائدہ اٹھایا۔ایونٹ کے دوران، میں نے کچھ عظیم کھلاڑیوں کے ساتھ ڈریسنگ روم کا شیئر کیا۔ میں نے کوچز اعجاز احمد اور محتشم رشید سے بہت کچھ سیکھا۔