اختر علی خان
پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے خاتمے اور وزیراعظم عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین شپ کے حوالے سے بھی معاملات تاحال غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہیں، پاکستان کرکٹ بورڈ کے موجودہ چیئرمین رمیز راجہ جنہیں گزشتہ سال عمران خان نے منتخب کرتے ہوئے پی سی بی کا چیئرمین مقرر کیا تھا ، رمیز راجہ نے بین الاقوامی کرکٹ میں 255 میچ کھیلے ہیں اور ان میں سے آدھی تعداد ایسے میچوں کی ہے جو انہوں نے عمران خان کی قیادت میں کھیلے ہیں، تاہم اب کیونکہ عمران خان کی حکومت جا چکی ہے اور چیئرمین رمیض راجہ کے حوالے سے بھی مختلف افواہیں گردش کر رہی ہیں اگر روایات کو دیکھا جائے تو کسی بھی حکومت کے خاتمے کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین میں بھی تبدیلی لازمی ہوتی ہے اب کیونکہ وزارت عظمیٰ کا عہدہ شہباز شریف کے پاس آچکا ہے اور اس طرح وہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے پیٹرن انچیف بھی بن گئے ہیں تاہم اس کے باوجود انہوں نے ابھی تک رمیز راجہ کو ہٹا کر نئے چیئرمین کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے اور اگر کیا بھی ہے تو اس کو میڈیا کے سامنے نہیں لایا ہے
اس غیر یقینی صورتحال میں چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ کیلئے مختلف نام میڈیا میں گردش کر رہے ہیں اور جس کا جو پسندیدہ ہے وہ اس کی خبر کو اس یقین کے ساتھ چلا رہا ہے کہ آنے والے دنوں میں یہی چیئرمین پی سی بی ہوگا، ان ناموں میں سب سے ٹاپ پر نجم سیٹھی ہیں نجم سیٹھی اس سے قبل بھی پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین رہ چکے ہیں تاہم اس وقت وزیراعظم نواز شریف تھے اور اس وقت وزیراعظم شہباز شریف ہیں، کہا جاتا ہے کہ نجم سیٹھی کے شریف فیملی کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں تاہم ان کے زیادہ بہتر تعلقات نواز شریف سے ہیں جو اس وقت لندن میں بیٹھے ہوئے ہیں، نجم سیٹھی کے ساتھ ساتھ اور سابق چیئرمین کرکٹ بورڈ ذکا اشرف کا نام بھی نئے چیئرمین کیلئے زیر گردش ہے، جس طرح نجم سیٹھی کے نواز شریف فیملی سے قریبی تعلقات سمجھے جاتے ہیں اسی طرح ذکا اشرف کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان کے پیپلزپارٹی بالخصوص آصف زرداری کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں
تاہم پاکستان کرکٹ بورڈ کے قریبی ذرائع کا بتانا ہے کہ ابھی تک پی سی بی چیئرمین کے حوالے سے کوئی بھی بڑی ڈویلپمنٹ سامنے نہیں آئی ہے اور رمیز راجہ بدستور اپنی ذمہ داریاں اعتماد کے ساتھ نبھا رہے ہیں۔حکومت کی تبدیلی کے بعد معاملے صرف چیئرمین کرکٹ بورڈ کی تبدیلی پر ہی نہیں رکا ہوا ہے بلکہ بورڈ میں ایک گروپ عمران خان حکومت کے جانے کے بعد اس بات پر بھی زور دے رہا ہے کہ ڈومیسٹک کرکٹ میں کی جانے والی تبدیلیوں کو بھی فوری طور پر واپس لیا جائے اور محکمانہ کرکٹ جسے تحریک انصاف دور حکومت میں ختم کردیا گیا تھا کو بحال کیا جائے ،اس حوالے سے بھی کوئی بھی بڑا فیصلہ اسی وقت سامنے آئیگا جب چیئرمین کرکٹ بورڈ کی تبدیلی کے بارے میں کوئی فیصلہ کیا جائے گا، اس میں کوئی دوسری رائے نہیں ہے کہ چیئرمین کرکٹ بورڈ کی تبدیلی ناگزیر ہے تاہم یہ کب اور کیسے ہونی ہے اس بارے میں کچھ بھی حتمی طور پر نہیں کہا جاسکتا ہے، آئینی طور پر وزیراعظم پاکستان جو پی سی بی کے پیٹرن انچیف بھی ہیں دو افراد کے نام پی سی بی گورننگ بورڈ کو نامزد کرتے ہیں اور ان دونوں کے درمیان انتخاب کا مرحلہ ہوتا ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ اصل میں وزیراعظم ہی چیئرمین پی سی بی تعینات کرتے ہیں۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین رمیز راجہ حکومت کی تبدیلی کے وقت میں آئی سی سی اجلاس میں شرکت کیلئے دبئی میں موجود تھے اور وہاں بھی انہوں نے اس حوالے سے کسی بھی طرح کا کوئی بیان نہیں دیا جبکہ واپسی پر انہوں نے اپنے پلان کے مطابق کام جاری رکھا ہوا ہے اور انہوں نے جونیئرز کیلئے پی ایس ایل طرز کے کرکٹ ٹورنامنٹ کا اعلان بھی کردیا ہے ، ابھی دو تین روز قبل رمیز راجہ کے حوالے سے واضح طور پر کہا گیا تھا کہ انہیں کام جاری رکھنے کے حوالے سے ہدایات کی گئی ہیں اب یہ ہدایات کس نے اور کس ذریعے سے کی ہیں اس حوالے سے رمیز راجہ نے کچھ وضاحت نہیں کی تھی کرکٹ بورڈ کے ایک ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس وقت حکومت دوسرے اہم ترین مسائل میں الجھی ہوئی ہے اور وہ کرکٹ بورڈ کی جانب کسی بھی تبدیلی کے حوالے سے نہیں سوچ رہی ہے۔