کوئٹہ میں ہونیوالے نیشنل گیمز کے شیڈول میں تبدیلی کے باوجودابھی تک حتمی طور پر فیصلہ نہیں ہوسکا

نیشنل گیمز، اتھلیٹکس، فٹ بال، آرچری، سائیکلنگ کی متضاد ایسوسی ایشنز نے صورتحال مشکل بنا دی ہے
گولڈ میڈل لانے کے دعویداروں کیلئے بڑا سوالیہ نشان، ضم اضلاع کے کھلاڑیوں کی طرف سے الگ دستہ بنانے کا بھی مطالبہ سامنے آگیا

پشاور.. کوئٹہ میں ہونیوالے نیشنل گیمز کے شیڈول میں تبدیلی کے باوجودابھی تک حتمی طور پر فیصلہ نہیں ہوسکا کہ مختلف کھیلوں کے ایسوسی ایشن کتنے دنوں کے ٹریننگ کیمپ لگائیں گے اسی طرح

مختلف کھیلو ں کے ایسوسی ایشن جن کا تنازعہ چل رہا ہے ان کے حوالے سے واضح صورتحال سامنے نہیں آسکی ہے کہ کونسے گروپ کے کھلاڑی نیشنل گیمز میں حصہ لیں گے. تنازعہ کا شکار کھیلوں میں

اتھلیٹکس، فٹ بال، آرچری، سائیکلنگ، سافٹ بال سمیت مختلف کھیل شامل ہیں جس کے دیگر ایسوسی ایشنز بھی ہیں اور ان ایسوسی ایشنز کے آپسی اختلافات کے باعث بہت سارے کھلاڑی متاثر ہورہے

ہیں.خیبر پختونخواہ اولمپک ایسوسی ایشن نیشنل گیمز میں صوبے کیلئے گولڈ لانے کی خواہاں ہے لیکن

دو مختلف ایسوسی ایشنز کی موجودگی میں ان کے کھلاڑیوں کو کس طرح کوئٹہ لے جایا جائیگا یہ بڑا سوالیہ نشان ہے کیونکہ مختلف کھیلوں کے یکساں اور متضاد ایسوسی ایشن کی جانب سے ہر کوئی

اپنے آپ کو جینوئن قرار دے رہا ہے.اسی طرح ضم اضلاع سے تعلق رکھنے والے مختلف کھیلوں کے

 

ایسوسی ایشنز نے ضم اضلاع کیلئے الگ دستے بنانے کا بھی مطالبہ کیا ہے کیونکہ ان کے مطابق ضم اضلاع جو قبل ازیں فاٹا کہلائی جاتی تھی کے کھلاڑیوں کو وہ مواقع نہیں مل سکے ہیں جو پشاور یا دیگر اضلاع کے کھلاڑیوں کو ملے ہوئے ہیں.

error: Content is protected !!