آسٹریلیا، پاکستان اور انگلینڈ کے تین عظیم کپتانوں نے پی سی بی پوڈکاسٹ کی 38ویں قسط میں خصوصی شرکت کی ہے. اس دوران تینوں لیجنڈری کھلاڑیوں نے آسٹریلوی کرکٹ ٹیم کے 24 سال بعد دورہ پاکستان پر اظہار خیال کیا ہے۔دونوں ٹیموں کے مابین تین ٹیسٹ، تین ون ڈے انٹرنیشنل اور ایک ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل میچ پر مشتمل سیریز 4 مارچ سے 5 اپریل تک جاری رہے گی۔
تین مختلف براعظموں سے تعلق رکھنے والے دنیائے کرکٹ کے تین نامور کھلاڑیوں نے پی سی بی پوڈکاسٹ کی خصوصی قسط میں شرکت کرتے ہوئے مندرجہ ذیل موضوعات پر گفتگو کی ہے:
• آسٹریلیا کے دورہ پاکستان کے بین الاقوامی کرکٹ کے مجموعی منظر نامہ پر اثرات
• آسٹریلیا کے خلاف سیریز کی میزبانی سے پاکستان کرکٹ کو ممکنہ فوائد
• شائقین کرکٹ کے لیے معیاری اور سنسنی خیز مقابلے
• آسٹریلیا اور پاکستان کے تعلقات میں مضبوطی
• دونوں ٹیموں کے کھلاڑیوں کے لیے اپنا نام بنانے کا سنہری موقع
• ماضی کے یادگار میچز
156 ٹیسٹ میچز میں آسٹریلیا کی نمائندگی کر نے والے ایلن بارڈر نے سال 1980، 1982 اور 1988 میں پاکستان کے دورے کیے۔ مائیکل ایتھرٹن نے 115 ٹیسٹ میچز میں انگلینڈ کی نمائندگی کی۔ اس دوران انہوں نے پاکستان میں بھی تین ٹیسٹ میچز کھیلے۔ اسی طرح وسیم اکرم نے اپنے 104 ٹیسٹ میچز پر مشتمل کیرئیر میں سے 41 ٹیسٹ میچز اپنی سرزمین پر کھیلے۔
ایلن بارڈر:
آسٹریلیا کے سابق کپتان ایلن بارڈر کا کہنا ہے کہ یہ سیریز دونوں ٹیموں کے کھلاڑیوں کے لیے اپنا نام بنانے کا سنہری موقع ہوگی۔ برصغیر میں آسٹریلیا کی ٹیم اکثر مشکلات کا شکار رہی ہے، البتہ مہمان ٹیم اس مرتبہ پاکستان کو پاکستان میں ہرا کر اس سیریز کو یادگار بناسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ٹیم بابراعظم کی قیادت میں تیزی سے ایک یونٹ بن کر ابھر رہی ہے. یہ ٹیم چوبیس سال بعد پہلی مرتبہ پاکستان کا دورہ کرنے والی آسٹریلیا کرکٹ ٹیم کو شکست دینے کی بھی مکمل صلاحیت رکھتی ہے۔
ایلن بارڈر نے کہا کہ آئندہ ماہ کھیلی جانے والی یہ سیریز کانٹے دار ہوگی کیونکہ دونوں ٹیموں میں دنیائے کرکٹ کے بہترین کھلاڑی موجود ہیں۔ انہیں یقین ہے کہ شائقین کرکٹ کی ایک بڑی تعداد سیریز کے دلچسپ اور سنسنی خیز میچز دیکھنے اسٹیڈیم کا رخ کرے گی۔
وسیم اکرم:
پاکستان کے سابق کپتان وسیم اکرم کا کہنا ہے کہ آسٹریلیا کا 24 سال بعد پاکستان کا دورہ کرنا پاکستان کرکٹ بورڈ کا ایک بڑا کارنامہ ہے۔ یہ سیریز بین الاقوامی سطح پر پاکستان کرکٹ کے مجموعی منظر نامہ پر مثبت اثرات مرتب کرے گی۔ یہ سیریز خطے میں کرکٹ کے فروغ اور آئندہ نسل میں کھیل کی پذیرائی کا سبب بنے گی۔
وسیم اکرم نے کہا کہ اس سیریز کے کامیاب انعقاد سے دنیا کو بھی ایک واضح پیغام جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ 1998 کے بعد سے اب تک پاکستان میں حالات بہت بدل چکے ہیں، یہاں کی پچز بہت بہتر ہوچکی ہیں۔ یہ سیریز ہمارے کھلاڑیوں کے اعتماد میں اضافہ کرے گی۔
مائیکل ایتھرٹن:
مائیکل ایتھرٹن نے کہا کہ آسٹریلیا کا اپنی بہترین ٹیم پاکستان بھیجنا بڑی خوشخبری ہے۔ ماضی میں پاکستان کا اپنی ہوم کرکٹ متحدہ عرب امارات میں کھیلنا لازمی ضرور تھا مگر یہ کوئی پائیدار حل نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ وہ پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کی مکمل واپسی کے بڑھے حامی ہیں، انہیں خوشی ہے کہ پاکستان میں بسنے والے کرکٹ شائقین کو اب ایک بار پھر غیرملکی کھلاڑیوں کو اپنی سرزمین پر ایکشن میں دیکھنے کا موقع ملے گا۔
مائیکل ایتھرٹن نے مزید کہا کہ پاکستان اور آسٹریلیا دنیائے کرکٹ کی دو بہترین ٹیمیں ہیں، جن کے پاس جدید کرکٹ کے بہترین باؤلرز موجود ہیں، لہٰذا یہ سیریز دونوں ٹیموں کے بیٹرز کا امتحان ہوگی۔