بنوں کے آئمہ مساجد و المدارس کی طرف سے
لڑکیوں کے کھیلوں کے مقابلے میں حصہ لینے پر پابندی عائد
آئمہ مساجد والمدارس بنوں نے ضلع بنوں میں تعلیمی اداروں کی جانب سے لڑکیوں کے کھیلوں کے مقابلوں میں حصہ لینے پر پابندی کا مطالبہ کرتے ہوئے اسے بے حیائی کا ذریعہ قرار دیا
اور لڑکیوں کے کھیلوں پر پابندی نہ لگنے کی صورت میں احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان کردیا مقامی مسجد میں سفینۃ علماء آئمہ مساجد ومدارس کے علماء کرام کا اجلاس منعقد ہوا
جسمیں نظام الدین،قاری مستقیم شاہ،ضیاء الحق عثمانی،مونالا بشیر احمد،مولانا حسین احمد ودیگر آئمہ مساجد نے باری باری اظہار کیا
اجلاس کے بعدمتفقہ اعلامیہ جاری کرتے ہوئے قاری گل عظیم اورمولانا جلال شاہ نے کہا کہ بنوں مذہب پسند اور غیرت مند پختونوں کا ضلع ہے جسکی حثیت دیگر اضلاع سے مختلف ہے ہم بچیوں کے تعلیم کے مخالف نہیں تعلیمی اداروں کے ذمہ داروں کی جانب سے لڑکیوں کو سپورٹس کمپلیکس میں کھیلوں کیلئے بھیجا جاتا ہے
جہاں وہ کھیل کے لباس میں ہوتے ہیں اور مرد حضرات بھی مختلف وجوہات کی وجہ سے جاتے ہیں جس کی اجازت بنوں کے علماء کرام اور بنوں کے غیرتی والدین کسی صورت نہیں دیں گے
اور ہم پہلے انتظامیہ سے اور تعلیمی اداروں کے ذمہ داروں سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ میڈیکل کالج،یونیورسٹی،کالجوں،سکولوں اور دیگر تعلیمی داروں سے لڑکیوں کو کھیل کیلئے نہ بھیجیں اسکے بعد بھی اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو ہم احتجاجی تحریک چلانے پر مجبور ہوجائیں گے
اور ان آفسران کو ہٹانا بھی ہمیں آتا ہے کیونکہ بنوں ایک باپردہ ضلع ہے اور خواتین کے کھیل فخاشی وعریانی اور فساد کی جڑیں ہیں جس کا ہمارا معاشرہ،اسلام اور بنوں کے علماء کرام کسی صورت اجازت نہیں دے سکتے نہ ہی اسے برداشت کرسکتے ہیں
کیونکہ شریعت،اسلام،مذہب،رواج اور ہماری ثقافت میں لڑکیوں کے کھیل کی گنجائش نہیں ہے اور یہ اسلامی تہزیب وتمدن کو ختم کرنے کیلئے اغیار کی ایک سازش ہے
اور اس قسم کی سازشوں کا راستہ روکنا اور انکی نشاندہی کرنا آئمہ مساجد،علماء کرام اور مذہبی لوگوں کی اولین ذمہ داری ہے۔