ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں پاکستان کے پہلے کپتان عبدالحفیظ کاردار اور پاکستان کے سب سے کامیاب ٹیسٹ بیٹر یونس خان کو پی سی بی ہال آف فیم شامل کرلیا گیا ہے۔ اس سے قبل فضل محمود، عبدالقادر، حنیف محمود ظہیر عباس جاوید میانداد، وسیم اکرم، وقار یونس بھی پی سی بی ہال آف فیم کا حصہ ہیں۔
عبدالحفیظ کاردار اور یونس خان ووٹنگ کے ایک شفاف عمل کے بعد پی سی بی ہال آف فیم کا حصہ بنے ہیں۔ ووٹنگ کا یہ پینل جاوید میانداد، وسیم اکرم، وقار یونس، ثناء میر، عروج ممتاز، عالیہ رشید، ڈاکٹر نعمان نیاز، رشید شکور، قمر احمد اور وحید خان پر مشتمل تھا۔
چیئرمین پی سی رمیز راجہ کا کہنا ہے کہ پی سی بی ہال آف فیم کا مقصد اپنے رول ماڈلز کی کامیابیوں کو سراہنا اور ان کی خوشیوں میں شامل ہونا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عبدالحفیظ کاردار نے پاکستان کو کرکٹ کا خواب دکھایا تھا اور یونس خان وہ کھلاڑی تھے کہ جنہوں نے ہمیشہ سخت محنت کو اپنا شعار بنایا اور تینوں طرز کی کرکٹ میں پاکستان کے لیے لاجواب کامیابیاں سمیٹیں۔
رمیز راجہ نے کہا کہ یہ دونوں شخصیات ہمیشہ پاکستان کرکٹ کے افق پردمکتے ستاروں کی مانند رہیں گے۔
شاہد کاردار کا کہنا ہے کہ ان کے والد عبدالحفیظ کاردار نے اپنی شاندار قائدانہ صلاحیتوں کی بدولت چند کلب کرکٹرز کو ایک ٹیم میں تبدیل کرکے دنیائے کرکٹ میں پاکستان کی الگ شناخت بنائی۔
انہوں نے مزید کہا کہ کاردار فیملی کو اے ایچ کاردار کی کامیابیوں اور اس کی بنیاد پر پی سی بی ہال آف فیم میں شمولیت پر فخر ہے۔
سابق کپتان یونس خان کا کہنا ہے کہ پی سی بی کی جانب سے ہال آف فیم میں شمولیت پر انہیں فخر ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی سی بی ہال آف فیم میں پہلے سے شامل عظیم کھلاڑیوں کی اس فہرست میں آنا ان کے لیے کسی اعزاز سے کم نہیں ہے۔
یونس خان نے کہا کہ کامیابی کبھی بھی کسی ایک فرد کی بدولت نہیں ملتی بلکہ یہ اس سے جڑے ہر فرد اور اسٹیک ہولڈر کی محنت کا ثمر ہوتی ہے، لہٰذا وہ اس موقع پر اپنے اہلخانہ، ساتھی کھلاڑیوں، کپتانوں اور اسپورٹ اسٹاف کے مشکور ہیں کہ جنہوں نے انہیں عزت کے ساتھ اپنے ملک کی خدمت کرنے کا موقع دیا۔
انہیں اس بات کا دکھ ہمیشہ رہے گا کہ وہ اپنے انٹرنیشنل کرکٹ کا دوسرا حصہ اپنے ملک میں نہیں کھیل سکے تاہم اس کے باوجود پاکستان کرکٹ کے فینز اور ان کے مداحوں نے انہیں ہمیشہ بے پناہ عزت سے نوازا۔