قائمہ کمیٹی نے وزارت بین الصوبائی رابطہ کو فٹبال ٹیم کے بیرون ملک دوروں پر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی ۔

قائمہ کمیٹی کی وزارت بین الصوبائی رابطہ کو فٹبال ٹیم کے بیرون ملک دوروں پر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت

قائمہ کمیٹی نے وزارت بین الصوبائی رابطہ کو فٹبال ٹیم کے بورٹیرون ملک دوروں پر رپ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے اور حکومت کی اجازت کے بغیر قومی فٹبال ٹیم کے غیر ملکی دورے کرنے پرکمیٹی نے برہمی کا اظہار کیا ہے۔

گزشتہ روز نیشنل اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کا اجلاس پارلیمنٹ ہاوس اسلام آباد میں منعقد ہوا جس کی صدارت چیئرمین کمیٹی نواب شیر وسیر نے کی۔

اجلاس میں اراکین کمیٹی روبینہ عرفان،شاہدہ رحمانی،رانا مبشر اقبال ،خان محمد جمالی اور ذوالفقار علی

بھین کے علاوہ ایڈیشنل سیکرٹری وزارت بین الصوبائی رابطہ سرفراز درانی ، پی ایس بی کے قائم مقام ڈی جی محمد ابرار، ڈپٹی ڈی جی شاہد اسلام ،پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے سیکرٹری جنرل

خالد محمود، خازن، حاجی شفیق چوہدری، ایسوسی ایٹ سیکرٹری رضوان الحق سمیت دیگر حکام نے شرکت کی ۔اجلاس میں کمیٹی رکن شاہدہ رحمانی نے پی سی بی کی جانب سے بیٹنگ کمپنی کو

دوباہ ہائرکرنے کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ نیوزی لینڈ کیخلاف سیریز میں بیٹنگ کمپنی ’ڈافا نیوز‘کو اسپانسر شپ دیدی گئی ہے ، یہ بہت سنجیدہ معاملہ ہے ،پی ایس ایل میں بھی اس معاملے کو اٹھایا گیا

تھا ، انہوں نے کہا کہ مشکوک کمپنی کو پارٹنر بنانے سے ملک کی بدنامی ہوگی، پی سی بی نے کمیٹی اجلاس میں انکوائری کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن انکوائری کرنے کی بجائے دوبارہ اسپانسر شپ دیدی۔ چیئرمین قائمہ کمیٹی نواب شیر وسیر نے کہا کہ ہمارا پی او اے سمیت کسی سے جھگڑا نہیں ہے ، ہم

سب ملک میں کھیلوں کی ترقی کے خواہاں ہیں، ایڈیشنل سیکرٹری وزارت بین الصوبائی رابطہ نے کمیٹی کو بتایا کہ وزارت کا پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کیساتھ کوئی تنازعہ نہیں ہے، ہم نے پی او اے کیساتھ ملکر کام کرنا ہے، پی او اے انٹرنیشنل اولمپک کے چارٹر کو فالو کر رہی ہے ، جہاں جہاں مدد درکار

ہوگی ہم پی او اے کو فراہم کریں گے۔ پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے سیکرٹری جنرل خالد محمود نے قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پی او اے کھیلوں کی ترقی کیلئےتمام فریقین کیساتھ کام کرنے کی خواہاں ہے ، ہم انٹرنیشنل اولمپک کے چارٹر کو لیکر آگے بڑھ رہے ہیں جبکہ کھیلوں کے معیار کے

نیچے جانے کی بڑی وجہ سکولز اور کالجز میں کھیلوں کے مقابلے نہ ہونا ہے۔ خالد محمود نے کہا کہ پی او اے کا کردار انٹرنیشنل ایونٹس میں ایتھلیٹس کی شرکت کو یقینی بنانا ہے، کھلاڑیوں کی کارکردگی کی

ذمہ دار نیشنل سپورٹس فیڈریشنز پر ہوتی ہیں ، فیڈریشنز نے سپورٹس بورڈ کیساتھ ملکر ایتھلٹس کیلئے ٹریننگ کیمپ لگانے ہوتے ہیں، آئی او سی سے 12بہترین ایتھلیٹس کیلئے اسکالر شپ لی گئی ،دو شوٹرز

نے اولمپک گیمز کیلئے براہ راست کوالیفائی کیا۔ کمیٹی رکن روبینہ عرفان نے کہا کہ فٹبال فیڈریشن نارملائزیشن کمیٹی کے سربراہ ہارون ملک کسی کو جواب دہ نہیں سمجھتے ، ہارون ملک کو قائمہ کمیٹی

میں طلب کیا جائے۔ ڈی جی پی ایس بی محمد ابرار نے کمیٹی کو بتایا کہ قومی فٹبال ٹیم حکومت کی اجازت کے بغیر بیرون ملک گئی ہے اور نہ ہی فٹبال نارملائزیشن کمیٹی نے اجازت کیلئے کوئی رابطہ کیا،

اس معاملے پر ہارون ملک کو خط لکھا ہے۔ قائمہ کمیٹی کو بغیر اجازت قومی فٹبال ٹیم کے غیر ملکی دورے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وزارت بین الصوبائی رابطہ کو معاملے کی انکوائری کرنے اور قومی ٹیم کے

بیرون ملک دوروں پر قائمہ کمیٹی کو رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت بھی کی۔ قائمہ کمیٹی نے آئندہ اجلاس

میں ہاکی سے متعلق قائم حکومتی کمیٹی کوبھی طلب کر لیاہے، اختر رسول، شہناز شیخ اور اصلاح الدین صدیقی آئندہ اجلاس میں کمیٹی کو ہاکی سے متعلق اجلاس میں بریفنگ دینگے

 

error: Content is protected !!