پی سی بی مینجمنٹ کمیٹی کے چیئرمین نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ انٹرنیشنل کی کرکٹ کی بحالی میں ریڈ فلیگ نہیں اور سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ ہم پشاور نہ جائیں، وہاں سٹیڈیم تیار ہورہا ہے اور بات ہوچکی ہے وہ 6 ماہ میں سٹیڈیم تیار کردیں گے پھر ہم پشاور جاکر کھیلیں گے،لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نجم سیٹھی نے کہا ہے کہ کاش اس ٹیم کا اعلان نہ ہوتا تو اس پر غور کرتے اور نئے آئیڈیاز کے ساتھ کام کرتے البتہ اب اس پر آگے دیکھیں گے۔ نجم سیٹھی نے کہا کہ آج کمیٹی کا پہلا اجلاس ہے اس میں جو فیصلے ہوں گے ان سے آپ کو آگاہ کریں گے، چار سال کے بعد آیا ہوں، بہت کام کرنا ہے، ہمیں ڈومیسٹک کرکٹ کو ٹھیک کرنا ہے کیونکہ ہم ڈپارٹمنٹل کرکٹ بحال کرنا چاہتے ہیں تاکہ روز گار ملے۔انہوں نے کہا کہ کچھ لوگوں کا موقف ہے کہ ٹیم بھی تبدیل کریں اور کچھ لوگوں کی رائے میں ابھی ٹیم کو نہیں چھیڑنا چاہیے
اب ٹیم کا اعلان ہوچکا ہے، پتا نہیں مناسب ہے یا نہیں اس میں کوئی تبدیلی لائی جائے یا اسے رہنے دیا جائے، اس پر ہم بات کرلیں گے، کاش اس ٹیم کا اعلان نہ ہوتا تو اس پر غور کرتے اور نئے آئیڈیاز کے ساتھ کام کرتے، اب اسے بعد میں دیکھیں گے۔چیئرمین پی سی بی کمیٹی کا کہنا تھا کہ ہمیں ابھی نہیں پتا کتنی گہرائی میں کیا فیصلے ہوئے اور اس کے پیچھے کیا سوچ تھی جب کہ بھارت کا جہاں تک معاملہ ہے تو اس پر حکومت کی رائے لینی پڑتی ہے اور ہدایات وہیں سے ملتی ہیں۔ایک سوال کے جواب میں نجم سیٹھی نے کہا کہ ہماری طرف سے رمیز راجا سے کوئی تصادم نہیں، میں تو پہلے بھی خود استعفی دے کر چلا گیا تھا جب کہ نئی حکومت آئی تو مجھے انتہائی اعلی سطح سے پیغام دیا گیا کہ آپ نے کہیں نہیں جانا آپ بیٹھے رہیں ہماری بات چیت ہوگئی ہے آپ کو نہیں ہلایا جائے گا لیکن میں نے دیکھا یہ مناسب نہیں، پیٹرن انچیف کا حق ہے کہ وہ جس کو لائے
ہمارا تصور تھا عمران خان کا ویژن چیزوں کوبہتر کرے گا اس لیے میں نے عزت کے ساتھ گھر جانے کو ترجیح دی۔انہوں نے مزید کہا کہ کارکردگی بہت اہم ہوتی اگر اچھی کارکردگی نہ ہو تو لوگوں کو تبدیلی لانے کا موقع مل جاتا ہے اور کارکردگی اچھی نہ ہوتو تبدیلی کا جواز نہیں بنتا، ہم نے بہت کچھ ڈیلیو رکیا اور ہماری لسٹ بہت لمبی ہے جب کہ عمران کو چار سال موقع ملا اس پر کچھ نہیں کہوں گا، سب جانتے ہیں کتنی کامیابی ہوئی کتنی نہیں، اب آگے دیکھیں گے، کرکٹ کی کامیابی کے لیے جو ہوسکا کریں گے۔