پاکستان کے لیے کھیلیں؛ پاکستان سے نہ کھیلیں
تحریر : عین الزہرہ
ٰپاکستان کے لیے کھیلیں: پاکستان بمقابلہ افغانستان ٹی ٹوئنٹی سیریز، نئی سکواڈ، نیا کپتان، بینچ سٹر ینتھ میں اضافہ، ینگسٹرز کے لیے موا قعے، ایکسپیرینسڈ کھلاڑی اون ریسٹ، نئے کھلاڑیوں کا ہوگا ٹیسٹ۔
جس کے لیے پاکستان ڈومیسٹک سرکٹ کے بہترین کوچ عبدالرحمن کو بنایا گیا ہیڈ کوچ۔ یہ سب باتیں سننے میں اور پڑھنے میں کتنی اچھی لگی تھیں۔ مگرایسا کیا ہوا کہ ہمارے اس خواب کی تعبیر بھی کا فی مختلف نکلی۔ سوال بہت سے ہیں۔۔ جواب سب کے اپنے اپنے ہیں۔ مگر یہاں پر سب سے زیادہ قابل ذکر جواب وہ ہے
جو کہ اس سیریز کے کپتان شاداب خان نے دوسرا میچ ہارنے کے بعد پریس کانفرنس میں د یا۔ ویسے تو شاداب خان نے بہت سی باتیں اس پریس کانفرنس میں کہیں،
لیکن جو ایک بڑی خاص بات کہی وہ یہ تھی کے ” اس سیریز کے بعد بابر اور رضوان کو عزت مل جائے گی” شاداب سے میرے کچھ معصومانہ سوالا ت ہیں ۔۔ ایسی کونسی عزت ہے جو کہ پہلے بابر اور رضوان کو نہیں مل رہے تھی اور خاص کر اس سیریز کے بعد مل جائے گی ؟ اور یہ عزت ملے گی کیسے؟ اور شاداب کا عزت کے اس لین دین میں کیا کردار ہے؟
اگر ان سب سوالات کے جوابات آپ کو معلوم ہے ۔۔ یا پھر آپ کو مل چکے ہیں ۔۔ تو پھر شاداب خان نے پہلے دونوں میچز میں ٹاس جیت کر بیٹنگ کیوں کی ۔۔؟ پہلے میچ میں محمد نواز کو کیوں نہیں کھلایا گیا ؟ دوسرے میچ میں عمادوسیم سے صرف ایک اوور کیوں کروایا گیا ؟
نسیم شاہ کی خراب لائن اورلینتھ کے باوجود سیکنڈ لاسٹ اوور انہیں کیوں دیا گیا؟ وہ اوور زمان خان سے کیوں نہیں کروایا گیا ؟ شاداب خان کی اسلام آباد یونائیٹڈ کے کپتان کے طور پرجو فیئرلیس اپروچ تھی وہ افغانستان کے خلاف ہمیں کیوں نہیں دکھائی دی ؟
یہ اور اس جیسے کئی دیگر سوالات جو آپ سب کے ذہنوں میں افغانستان کے خلاف پہلے دو میچز كو لے کر ہیں ان کے جوابات آپ کو خود ہی مل جائیں گے۔ اور ایسا پہلی دفعہ نہیں ہوا کسی نے پاکستان سے پہلے ، پاکستانی ٹیم سے پہلے، اپنے ملک کی کرکٹ سے پہلے اپنے ذاتی مفادات اور مقاصد کو رکھا ہو۔
افسوس کی بات یہ ہے جب باقی دنیا کرکٹ کے نئے دور میں داخل ہو رہی ہے ، کرکٹ میں نئے تجربات کر رہی ہے ، ان سے سیکھ رہی ہے۔۔ اور اسی طرح سے آگے بڑھ رہی ہے ۔ ایک ہی وقت میں ‘ ایک ہی ملک کی 2 مختلف ٹیمز’ مختلف ممالک میں مختلف فارمیٹ کی کرکٹ کھیل رہی ہیں۔
کہیں جیت رہی ہیں تو کہیں ہار رہی ہیں ۔ مگر آگے بڑھ رہی ہیں ۔ اورہم ابھی تک ان نقات سے آگے نہیں بڑھ پا رہے کہ بابر اعظم اچھا کپتان ہے یا برا کپتان ہے؟
کہیں ہم ریسٹ دے کے کر اپنے ورلڈ نمبر ون اور نمبر ٹو کے ساتھ زیادتی تو نہیں کر رہے ۔۔؟ کچھ “محب ال بابرو رضوان” میرا مطلب ہے “محب الوطنوں” کا تو یہاں تک کہنا تھا کہ اگر ان نئے لڑکوں نے پرفارم کر دیا تو بابر اور رضوان کی ٹوئنٹی فارمیٹ میں ٹیم میں جگہ کیسے بنے گی؟
ان سب لوگوں سے صرف ایک ہی درخواست ہے ۔۔ اس سوچ سے باہر آجائے ‘ بابر ہو یا رضوان یا پھر کوئی بھی پاکستانی کھلاڑی، ان سب کی اور ہم سب کی پہچان پاکستان ہے۔ خدارا ! اپنے ملک کے لیے سوچیے، اپنے ملک کی کرکٹ کے لیے سوچیے ۔ اور جیسے کہ ہمارے ایک فارمر کھلاڑی کہتے ہیں کے پاکستان کے لیے کھیلیں ۔۔ پاکستان سے نہ کھیلیں