ہزارہ کی تمام سکواش ایسوسی ایشن نے ایبٹ آباد کے جان شیر خان سکواش کمپلیکس کے تمام تر مالی معاملات اور مختلف اوقات میں ملنے والے عطیات کا مکمل آڈٹ کروانے کے مطالبے کو دہراتے ہوئے ماہانہ پلیئرز فیسوں میں یکدم کئی گنا اضافے کو سکواش کش پالیسی سے تعبیر کرتے ہوئے ان معاملات کو سدھارنے کیلئے بریگیڈیئر (ر) جاوید کی سربراہی میں ایک خصوصی کمیٹی کا قیام عمل میں ہے اس سلسلے میں ایک خصوصی اجلاس ایبٹ آباد سکواش ایسوسی ایشن کے صدر طارق محمود کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں ایبٹ آباد سمیت ہزارہ میں سکوائش کو درپیش مسائل اور مشکلات پر سیر حاصل بحث کی گئی
خصوصاً جان شیر خان سکواش کمپلیکس سے وابستہ کھلاڑیوں کی فیسوں میں یکدم دو ہزار سے چار ہزار روپے اضافے کی تجویز اور اس پر عملدرآمد کی شدید مذمت کی گئی اور اسے سکواش کش پالیسی سے تعبیر کرتے ہوئے کہا گیا کہ کھیل سے نابلد جان شیر خان سکواش کمپلیکس کے ایڈمنسٹریٹر شہزادہ خالد جسے بعض بڑوں کی حمایت حاصل ہے کایہ عمل کسی صورت بھی قابل قبول نہیں کیونکہ پاکستان میں کسی بھی جگہ اتنی زیادہ فیس نہیں بلکہ اسے دو ہزار سے بھی کم کرکے ایک ہزار روپے کیاجائے تاکہ ایک عام اور غریب آدمی بھی اس کھیل میں آگے بڑھنے کے سپنے پورے کر سکے جبکہ فیسوں میں غیر مناسب اضافے اور کھیل کے اوقات کار میں تبدیلیوں کھلاڑیوں اور ایسوسی ایشن کے عہدیداروں کے ساتھ مذکورہ ایڈمنسٹریٹر کے متعصبانہ رویے کے ادراک کیلئے بریگیڈئیر(ر) جاوید کی سربراہی میں ایک سات رکنی پلیرز کمیٹی کا قیام عمل میں لایا گیا
جس کے دیگر ممبران میں قیصر خان ۔ڈاکٹر شاکر حفیظ ۔بلال خدادادخان ۔ابراہیم قادر ۔شہزادہ خان۔اور سلیمان شامل ہیں۔جبکہ اجلاس میں پلیرز فیسوں کو یکسر مسترد کرتے ہوئے اس اضافے کو فوری واپس لینے اور مذکورہ کمپلیکس کے مالی معاملات میں پائی جانے والی مبینہ بے قاعدگیوں اور ملنے والے مالی عطیات کا مکمل آڈٹ کروانے اور کمپلیکس کے 76 سالہ سکوائش سے نابلد شخص شہزادہ خالد اور اسکی پشت پنائی کرنے والے فیڈریشن کے ڈائریکٹر اکیڈیمیز آفتاب قریشی کو فوری طور پر ان کے عہدوں سے ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا۔۔