تاریخی نیاز اسٹیڈیم حیدرآباد… نا قدری کا شکار کیوں… ؟ تحریر ؛ خالد نیازی

تاریخی نیاز اسٹیڈیم حیدرآباد… نا قدری کا شکار کیوں… ؟ تحریر ؛ خالد نیازی

” ٹھنڈی سڑک اینڈ سے باؤلر آۓ ” یہ جملہ ھم ریڈیو اور ٹی وی کمینٹری میں اکٹر سنتے تھے… جب پاکستان کے اس تاریخی اسٹیڈیم میں میچ ھو رھا ھوتا تھا…. بہت وسیع وعریض نیاز اسٹیڈیم ماضی میں بہت اھم انٹرنیشنل سنٹر ھوا کرتا تھا …..

جہاں پر 1973 میں پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان پہلی دفعہ ٹیسٹ اور 1982 میں پہلا ایک روزہ انٹرنیشنل میچ کھیلا گیا…پاکستان کے جلال الدین نے ون ڈے انٹرنیشنل کی پہلی ” ھیٹرک” بھی اسی گراؤنڈ پر کی… پھر ٹیسٹ میں جاوید میانداد اور مدٹر نذر نے بھی یہاں ایک یادگار پارٹنر شپ انڈیا کے خلاف لگائی….

ایک اچھا ھوٹل ھوا کرتا تھا… جہاں ٹیموں کو ٹھرایا جاتا تھا ….حیدرآباد ایئرپورٹ پر جہازوں کی آمد و رفت رواں دواں تھی ….اس کے علاوہ ان دنوں تاریخی مقامات, چوڑیوں کی صنعت … سندھی بریانی, بیف حلیم, ربڑی اور ” بمبے بیکری” کے” کیکس” کی شہرت بھی آسمان کو چھو رھی تھی… ایسے ماحول میں کرکٹ کا لطف اور بھی دوبالا ھو جاتا تھا ….

ورلڈ کپ کے مقابلے بھی منعقد ھوۓ …لیکن پھر نجانے کیوں شہر کی ترقی کا سلسلہ رک گیا… ائرپورٹ بند ھوگیا ….اسٹیڈیم کو انٹرنیشنل اسٹینڈرڈ کے مطابق اپ گریڈ نہیں کیا گیا …. فائیو اسٹار ھوٹل بھی نہ بن سکا نتیجہ یہ نکلا کہ یہاں انٹرنیشنل میچوں کا انعقاد معطل ھو گیا….

آخری انٹرنیشنل میچ پاکستان اور زمبابوے کے درمیان آج سے پندرہ سال پہلے 2008 میں کھیلا گیا… اس کے بعد اندرون سندھ کے شائقین انٹرنیشنل کرکٹ دیکھنے سےمحروم ھیں…کبھی کبھار ڈومیسٹک کے میچوں میں جب اسٹار کھلاڑی یہاں آتے ھیں تو شائقین کرکٹ کی بڑی تعداد ان کو دیکھنے کے لئے آتی ھے….

میں نے 1980 میں پاکستان ریلویز کی جانب سے ایک فرسٹ کلاس میچ کھیلا تھا تب یہ شہر بہت صاف ستھرا تھا …پھر 2003 کے بعد میں بطور ریفری وھاں گیا تو آبادی اور بے ھنگم ٹریفک بہت بڑھ چکی تھی….بازاروں میں بہت رش اور آلودگی میں بے پناہ اضافہ ھو چکا تھا..

ائرپورٹ غیر فعال اور فائیو اسٹار ھوٹل نہ ھونے کی وجہ سے ڈومیسٹک ٹیمیں بھی یہاں آنے سے گھبراتی ھیں… حالانک یہاّں کے لوگ بہت محبت کرنے والے ھیں… جن لوگوں سے ھمارا واسطہ رھا …ان کی خوشگوار یادیں آج بھی ھمارے دلوں میں محفوظ ھیں… ان میں سر فہرست نام مرحوم امپائر اکبر خان کا ھے….

جو اپنی زات میں ایک انجمن تھے… پھر ملک خرم اعوان, حفیظ الرحمن, استاد نٹار کیوریٹر, یار محمد سولنگی صاحب, آفتاب مرحوم, اقبال شیخ, عارف مجید عارف., عبدالحسین شاہ اور راحت صاحب کی مہمان نوازیاں بھلا کون بھول سکتا ھے ؟ فیصل اطہر, رضوان احمد ,شرجیل خان اور محمد حسنین نے یہاں سے پاکستان کی نمائندگی کی…

آخر میں ھماری پاکستان کر کٹ بورڈ سے گزارش ھے کہ نیاز اسٹیڈیم حیدرآباد پر بین لاقوامی معیار کے مطابق کام کیا جآۓ…. جدید ترین سہولیات فراھم کی جائیں …. تاکہ اس علاقے اور اندرون سندھ میں کرکٹ کی رونقیں بحال ھو سکیں …. خدارا کھیل سے والہانہ عشق کرنے والوں کو ان کے حق سےمحروم نہ رکھا جائے….

error: Content is protected !!