تحریر ۰۰۰۰عبدالرحمان رضا
پاکستان اور انگلینڈ کے مابین 7ٹی ٹوئنٹی میچز کی سیریز میں دونوں ٹیمیں برتری کی جنگ لڑتی رہی ہیں، نیشنل اسٹیڈیم میں کھیلے جانے والے پہلے میں مہمان ٹیم نے 6وکٹ سے فتح پائی،دوسرے میں پاکستان نے 10وکٹ سے جیت کے ساتھ کم بیک کیا، تیسرے میں انگلینڈ نے 222 کا ہدف دیا تو جواب میں شان مسعود کے سوا کوئی پاکستانی بیٹر مزاحمت نہیں کرسکا اور 63رنز سے شکست ہوئی، چوتھے ٹی ٹوئنٹی میں پاکستان ٹیم بڑا اسکور تو نہیں کرپائی مگر حارث رﺅف نے شاندار اوور سے فتح دلادی،لاہور میں بھی جاندار مقابلوں کی توقع ہے
ذرائع کا کہنا ہے کہ شاداب خان اور نسیم شاہ کی ٹیم میں واپسی ہوگی، محمد رضوان تسلسل کے ساتھ رنز بنارہے ہیں، بابر اعظم سنچری اننگز سے اعتماد بحال کرچکے،دونوں اوورز زیادہ کھیلیں تو اسٹرائیک ریٹ بہتر بنانا ہوگا، ورنہ آخری 6اوورز میں پوری مڈل آرڈر سے ہر گیند پر چھکا لگانے کی توقع کی جاتی ہے تو بیٹرز کے ساتھ زیادتی ہے، شان مسعود، افتخار احمد اور خوشدل شاہ کو پاور ہٹنگ سے بڑے اسکور کی راہ ہموار کرنا ہوگی
شاداب خان اور محمد نواز کے کم گیندوں پر زیادہ رنز اہم ہوں گے،حارث رﺅف فارم میں ہیں، نسیم شاہ بھی بہتر لائن و لینتھ پر بولنگ میں کامیاب ہوئے تو جارح مزاج انگلش بیٹرز پر قابو پانا آسان ہوجائے گا،شاداب خاناور محمد نواز کی گھومتی گیندیں حریف کو پریشان کرسکتی ہیں
دوسری جانب انگلینڈکے فل سالٹ، ایلکس ہیلز اور ول جیکس گزشتہ میچ میں رنز نہیں بناسکے مگر کسی بھی بولنگ لائن اپ کو مشکل میں ڈال سکتے ہیں، بین ڈکٹ، ہیری بروک اور معین علی فارم میں ہیں، لیام ڈاسن بطور آل راﺅنڈر کارآمد ثابت ہوسکتے ہیں، عادل رشید اور معین علی اچھے اسپنرز ہیں،انگلینڈ ایک، دو پیسرز کو آرام دے سکتا ہے مگر اس کے باوجود پیس بیٹری جاندار اور پاکستانی مڈل آرڈر کی کمزوریوں کا فائدہ اٹھاسکتی ہے۔