پاکستان سیپاک ٹاکرا کی نام نہاد ٹیم کا کھلاڑی کوریا میں غائب ہوگیا کھلاڑی 30 نومبر کو غائب ہوا۔ جس کی تاحال کسی بھی متعلقہ ادارے کو رپورٹ نہیں کی گئی کھلاڑی محمد ارشد عرف واجہ ٹیم سربراہ کی ملی بھگت سے فرار ہوا ہے۔ جس کا ثبوت سیکرٹری اسپورٹس کو جمع کروایا گیا اسپانسر لیڑ ہے جو کہ فیڈریشن کے لیڑ ہیڈ پر ہے ۔حکومت پاکستان ، پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن، پاکستان اسپورٹس بورڈ اور حکومتی حفاظتی اداروں سےگزارش ہے کہ اس انسانی اسمگلنگ کے سلسلے کو بند کروائے جو دنیا بھر میں پاکستان کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں۔تفصیلات کے مطابق ایک بار پھر پاکستان سے سیپاک ٹاکرا کی جعلی ٹیم کوریا میں ISTAF ورلڈ کپ میں شرکت کیلئے گئی جس میں دو خواتین بھی شامل تھیں جبکہ پاکستان کی صرف میل ٹیم نے ہی ٹورنامنٹ میں حصہ لیا اور تمام میچز میں بدترین شکست کا سامنا کیا۔ ٹیم کوریا ورلڈ کپ کیلئے گئی لیکن ان کے جوائے ٹرپ کیلئے تھائی لینڈ کا ڈبل انٹری ویزہ لگوایا گیا۔ پاکستان سیپاک ٹاکرا فیڈریشن کے سیکرٹری نوشاد احمد خان 4 دسمبر کو خاموشی سے بینکاک سے وطن واپس آگئے۔ جبکے ارشد واجہ 30 نومبر کو غائب ہو چکا تھا جسکی تاحال کوئی رپورٹ نہیں کی گئی ہے۔ جب ٹیم ممبران سے رابطے کی کوشش کی گئی تو سب نے یہی جواب دیا کہ ہمیں ٹیم مینجمنٹ کی طرف سے کچھ بھی بتانے سے منع کیا گیا ہے۔
کھلاڑی کے غائب ہونے میں مینجمنٹ نے بھرپور کردار ادا کیا۔ ارشد واجہ کلفٹن کے علاقے میں ایک پرائیویٹ اسکول میں جاب کرتا تھا جانے سے پہلے ریزائن کر کے اپنے تمام بقایاجات لے کر گیا ہے۔ ٹیم کے سربراہ اور ان کی فیملی ممبرز کی اسپانسر شپ بھی اپنے ساتھ کروائی۔ یہی وجہ ہے کہ اب تک پاکستان سیپاک ٹاکرا فیڈریشن کی طرف سے متعلقہ اداروں کو آگاہ کرنے کے بجائے خاموشی اختیار کی گئی کیونکہ انہیں سندھ اولمپک ایسوسی ایشن کی آشیرباد حاصل ہے۔ اس سے پہلے چند ماہ قبل تھائی لینڈ میں کنگز کپ چیمپئن شپ کے اختتام پر ہر ملک کی ٹیم کو ورلڈ فیڈریشن کی طرف سے سیپاک ٹاکرا کی گیندیں ہر فیڈریشنز کو فراہم کی جاتی ہیں جو کہ کھیل کی پروموشن کیلئے دی جاتی ہیں ہر بار کی طرح اس بار بھی یہ بالز انڈیا کو فروخت کرکے رقم ذاتی جیب میں چلی گئی ۔
پاکستان اسپورٹس ایجوکیشن اینڈ کلچر کونسل کے صدر سید اسرار الحسن عابدی اور دیگر عہدیداران نے وزیراعظم پاکستان ، پاکستان اسپورٹس بورڈ ، پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن اور وزارت داخلہ سے گذارش کی ہے کہ ان کہ خلاف پاکستانی قوانین کے مطابق کاروائی کی جائے اور فوری طور پر ان پر پابندی لگائے جائے کیونکہ اب یہ لوگ بنگلہ دیش میں ہونے والے ایونٹ کیلئے لوگوں سے رقم جمع کر رہے ہیں اور سیکرٹری اسپورٹس سندھ کے دفتر کے اسپانسر کیلیے چکر لگائے جارہے ہیں۔واضح رہے کہ نوشاد احمد خان نے مختلف کھیلوں جن میں سیپاک ٹاکرا ، سوفٹ ٹینس ، کھو کھو ، پیٹنکیو، اور دیگر کھیلوں کی فیڈریشنز بنائی ہوئی ہیں اور نام نہاد پاکستان کی ٹیم کا نام دیکر غیر ملکی ٹورز کروانا اس کا کام ہے اس کے عوض یہ ان جعلی کھلاڑیوں سے بھاری رقم لیتا ہے ۔