تحریر: خالد نیازی
اولیاء کے شہر ملتان سے تعلق رکھنے والے پی سی بی کے نیک نام ایمپائر…. اور طویل عرصہ تک درس و تدریس کے فرائض انجام دینے والے پروفیسر ندیم اقبال ٹونی آج 29 ستمبر 2022 کو اپنی دونوں positions سے ریٹائر ھو رھے ھیں….
ملتان شہر کا صرف "سوھن حلوہ ” اور "امب” ھی مشہور نہیں…. یہاں ھر شعبےمیں بے تحاشا لوگوں نے اپنا اور ملک کا نام روشن کیا… لیکن یہاں ھم تعلیم اور کرکٹ کے میدان میں اپنے چند دوستوں کا تزکرہ کریں گے…
ندیم اقبال اپنے سکول کالج کے زمانے میں کرکٹ کھیلتے رھے….فزکس اور سپورٹس سائنسز میں” ماسٹرز”کرنے کے بعد 1987 میں HEC میں بطور لیکچرار ملازمت اختیار کی. اپنے پورے کیریئر میں ایک شفیق, ھنس مکھ اور طلبا سے دوستانہ روپے کی وجہ سے جہاں رھے عزت اور محبت سمیٹی…. 2021 سے بیسویں گریڈ میں فل پروفیسر کے طور پر ترقی پائی …..
ملتان ھی سے پروفیسر محمد جاوید ملک نے پروفیسری کے علاوہ کرکٹ اور میچ ریفری شپ میں اپنا اور اپنے شہر کا نام روشن کیا.. وہ سابق فرسٹ کلاس کرکٹر اور Old Ravian ھیں. آئی سی سی میچ ریفریز کے پینل میں شامل ھیں اور بے شمار ون ڈے اور T20 انٹرنیشنل میچز سپروائز کرنے کے علاوہ وہ دنیا کے واحد Non Test Cricketer ریفری ھیں جنہوں نے پاکستان اور ساوتھ افریقہ کی ٹیموں کے درمیان ٹیسٹ سیریز میں فرائض انجام دیئے …آجکل بھی وہ پوری پاکستان -انگلینڈ T-20 کے سیریز کے میچ ریفری ھیں….
ملتان میں ھی ان لوگوں کے ساتھ کرکٹ کھیلنے والے پروفیسر ڈاکٹر اصغر زیدی بھی گورنمنٹ کالج یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ھیں بعد میں انہوں نے تعلیم کے میدان میں پاکستان کے علاوہ باھر کے ممالک میں گرانقدر خدمات انجام دیں… 3 سال پہلے انہیں جرمنی سے بلوا کر گورنمنٹ کالج یونیورسٹی کا "وائس چانسلر ” مقرر کیا گیا ….وہ بہت انتھک اور محنتی آدمی ھیں انہوں نے اپنے تجربے اور لگن سے جی سی یو کی شکل بدل کے رکھ دی ھے بلاشبہ اب اس ادارے کا موازنہ ھم دنیا کے بہترین اداروں سے کر سکتے ھیں…. انہی خدمات پر حکومت پاکستان کی طرف سے ڈاکٹر صاحب کو ” تمغہ امتیاز ” سے نوازا گیا…. میرے لئے بہت باعٹ فخر ھے کہ میں اور میرے تین بھائی یہاں کے طالبعلم رھے اب میری دونوں بیٹیاں بھی زیدی صاحب کے زیر سایہ اس عظیم درسگاہ میں زیر تعلیم ھیں…
اب ایمپائرنگ پر آتے ھیں کرکٹ کا چسکا تو تھا…. اس لئے ندیم اقبال دوران ملازمت 2002 میں ایمپائر بن گے….ویسے میری سمجھ میں نہیں آتا کہ یہ پروفیسر حضرات ایمپائرنگ میں کیوں آتے ھیں اور پھر اس شعبے میں نام بھی بنا جاتے ھیں؟ جیسے گورنمنٹ کالج یونیورسٹی کے پروفیسر اکرام ربانی اورپشاور کے میاں سید شاہ آۓ….. تو ٹیسٹ میچ بھی سپروائز کر گئے…. بہاوُلپور کے ھمارے دوست پروفیسر ڈاکٹر آفتاب گیلانی PHD ڈاکٹر ھیں…. اور پی سی بی کے ایلیٹ پینل میں بھی شامل ھیں… جبکہ لاھور کے پروفیسر ناصر حسین بھی بہترین ایمپائر کے طور پر سامنے آےُ ھیں…. اور دونوں میدانوں میں کامیاب ھیں
ندیم اقبال ٹونی نے 21 سال تک اپنی بہترین صلاحیتوں کے ساتھ ایمپائرنگ کے لئے خدمات انجام دیں… دو مرتبہ ایلیٹ پینل میں بھی شامل رھے 56 فرسٹ کلاس اور لسٹ اے کے 42 میچوں کے علاوہ پیٹرنز ٹرافی, انڈر 19 اور خواتیں کے سینکڑوں میچز اور فائنلز کرنے کے علاوہ پاکستان اور بنگلہ دیش انڈر 19 کے مابین انٹرنیشنل میچ کھلانے کا بھی اعزاز حاصل کیا …..لیکن اتنا کچھ کرنے کے باوجود کوئی controversy ان کے ساتھ منسوب نہیں ھے…. چپ چاپ اپنا کام کیا… نہ شوخی نہ اترانا… شور نہ شرابہ …. ھاں گراؤنڈ کے باھر وہ بالکل مختلف ٹونی ھوتے ان کی کمپنی میں کوئی بندہ بور نہیں ھو سکتا میں نے ان کے ساتھ بہت ھنسی مزاح کے ماحول میں وقت گزارا……. بلا کے لطیفہ گو, جگت باز اور "شرارتی” کچھ دن پہلے فون پر میں نے انہیں کہا ” آپ ریٹائر تو ھو رھے او… تے یاد رکھنا کہ ھن تہانوں کسے نہیں پچھنا…. اور چنگے لطیفے تے وی کسی نے نہیں ھسنا” …؟ قہقہہ لگا کر کہنے لگے مینوں سب پتہ اے ….ایس لۓ میں زھنی طور تے تیار آں”….
یہ تو خیر مزاق کی بات تھی…… لگتا نہیں ان جیسی باغ و بہار شخصیت کو آسانی سے فراموش کیا جا سکتا ھے.؟ … آج ان کی ریٹائرمنٹ پر ھم ان کی آئندہ زندگی کے لئے دعا گو ھیں کہ ایمان کی سلامتی اور صحت کی بادشاھی کے ساتھ جو جو ان کے نیک ارادے ھیں اللہ ان کو پورا کرے… اور وہ ایسے ھی علم کی دولت اور لوگوں میں خوشیاں بانٹتے رھیں….