تمام تر وسائل خرچ کرنے کے باوجود کھیلوں میں میڈلز کی کم تعداد افسوس ناک ہے ; شاہد زمان

 

 

* کھیلوں کے معیار اور کھلاڑیوں کی پرفارمنس بہتر کرنے کیلۓ جامع پروگرام کا آغاذ کر دیا ہے۔شاہد زمان

* تمام تر وسائل خرچ کرنے کے باوجود کھیلوں میں میڈلز کی کم تعداد افسوس ناک ہے۔اب ہمارے ہاں چیمپئنز کیوں نہیں پیدا ہو رہے۔یہ لمحہ فکریہ ہے۔

 

* بہتر رزلٹ کیلۓکھیلوں میں احتساب کے عمل کا ہونا بہت ضروری ہے۔آئیندہ سے بہتر پرفارمنس دکھانے والی ایسوسی ایشنز کو ہی گرانٹس ملا کریں گی۔

 

* کھیلوں کے فروغ کیلۓ ڈسٹرکٹس کی سطح پر سپورٹس انفراسٹکچر کو اپ گریڈ کرنے کا کام تکمیل کے مراحل میں ہے۔اس کے بعد تحصیل لیول پر انفراسٹکچر فراہم کیا جاۓگا۔

 

* پرائیویٹ پبلک پارٹنر شپ کے تحت بھی کھلاڑیوں،کوچز کی فلاح وبہبود اور کھیلوں کے کئی پراجیکٹس بھی پایہ تکمیل تک پہنچاۓ جائیں گے۔

 

* کوئٹہ نیشنل گیمز میں کھلاڑیوں کی سلیکشن میں ایسوسی ایشنز سے جو غلطیاں ہوئیں امید ہے ان کو مستقبل میں نہیں دہرایا جاۓ گا۔سیکرٹری سپورٹس پنجاب کا ہفت روزہ ” تصور” سے خصوصی انٹرویو

 

لاہور( انٹرویو۔محمد اقبال ہارپر) تمام تر وسائل خرچ کرنے کے باوجود کھیلوں میں میڈلز کی کم تعداد افسوس ناک ہے کھیلوں کے معیار کو بہتر کرنے اور ینگ ٹیلنٹ کی بھرپور تربیت اور مالی سپورٹ کےلۓ ایک جامع پروگرام تشکیل دیا ہے اس کے تحت ہنگامی بنیادوں پر کام شروع کر دیا گیاہے تا کہ مستقبل کیلۓ وطن عزیز کو ایک مضبوط اور تربیت یافتہ کھلاڑیوں کی ایک کثیر تعداد مل سکے۔ان خیالات کا اظہار سیکرٹری سپورٹس پنجاب شاہد زمان نے ہفت روزہ ” تصور” کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوۓ کیا۔

انہوں نے کہا کہ ان عوامل کو ڈھونڈنے کی ضرورت ہے کہ اب ہمارے ہاں چیمپئنز کیوں نہیں پیدا ہو رہے یہ ہمارے لیۓ لمحہ فکریہ ہےاس پر سوچ بچار بہت ضروری ہے۔ گراس روٹ سطح پر ینگ ٹیلنٹ کو منظر عام پر لانے اور اسے معاشرے کا ایک ذمہ دار شہری بنانے کے علاوہ اس کی بھرپور حوصلہ افزائی کیلۓ ورکنگ شروع کر دی گئی ہے۔پنجاب حکومت کے زیر کنٹرول جتنے بھی سپورٹس انفراسٹرکچر ہیں ان کو اپ گریڈ کرنے کیلۓ ڈسٹرکٹ کی سطح پر کام تکمیل کے مراحل میں ہے اس کے بعد تمام تحصیل میں سپورٹس کی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔شاہد زمان نے مزید بتایا کہ ہر تحصیل میں موجود تحصیل سپورٹس آفیسر کو اس حد تک با اختیار بنا دیا جاۓ گا

کہ وہ اپنی اپنی تحصیل میں موجود سپورٹس انفراسٹرکچر کی دیکھ بھال اور تمام مرمت کے کام سپورٹس میں موجود فنڈز میں سے کراسکیں۔پہلے یہ ہوتا تھا کہ فنڈز نہ ہونے کی وجہ سے گراؤنڈز کی دیکھ بھال میں استعمال ہونے والی مشینری ضائع ہو جاتی تھی اب انشاء اللہ ایسا نہیں ہو گا۔ ایک سوال کے جواب میں شاہد زمان نے کہا کھیلوں میں کارکردگی بہتر بنانے کیلۓ احتسابی عمل کا ہونا بہت ضروری ہے حال ہی میں ایک ایسی پالیسی بنا دی گئی کہ اب ایسوسی ایشنز کو گرانٹس کیلۓ یہ تفصیلات بھی دینا یوں گی کہ وہ اس گرانٹ کو کہاں اور کیسے خرچ کریں گے اس کے علاوہ گرانٹس کو پرفارمنس سے مشروط کریں گے صرف انہی ایسوسی ایشنز کو گرانٹ ملے گی جوبہتر پرفارنس دیں گی۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پہلے سپورٹس ڈیپارٹمنٹ ایجوکیشن منسٹری کے انڈر ہوتا تھا

 

اب ایجوکیشن میں بھی کام اتنا بڑھ چکا ہے کہ اب ایجوکیشن کے ذمہ داران ایجوکیشن کے معاملات اور پنجاب بھر میں اپنے ٹیچرز کو دیکھیں یا سپورٹس کو،اسی لیۓ ایجوکیشن منسٹری کا بوجھ کم کر کے سپورٹس ڈیپارٹمنٹ کو انڈیپنڈنٹ کر دیا گیا ۔میں نے بحثیت سیکرٹری سپورٹس اپنے سپورٹس ماہرین کے ساتھ مل کر کھیلوں کے فروغ اور کھلاڑیوں کی بھرپور تربیت اور ان کو مالی طور سپورٹ کرنے کے لیۓ جو پلان تشکیل دیۓ ہیں انشاءاللہ ان کے بہتر نتائج آئیں گے میں اگر اس سیٹ پر نا بھی ہوا پھر بھی اس پلان اور پالیسی پر ریگولر بنیادوں پر کام جاری رہا تو وطن عزیز کو انشاءاللہ مستقبل کیلۓ تربیت یافتہ اور ٹیلنٹڈ کھلاڑیوں کی ایک کثیر تعداد ملتی رہے گی۔ کوئٹہ میں ہونے والی حالیہ 34 ویں نیشنل گیمز میں پنجاب کی ناقص کارکردگی کے حوالے سے پوچھے گۓ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نیشنل گیمز کیلۓ کھلاڑیوں کی سلیکشن تو ایسوسی ایشنز نے ہی کیں اس پر میں کسی کو موروالزام نہیں ٹھہراتا بس یہی کہوں گا

 

کہ جو غلطیاں ہوئی ہیں ان پر بھرپور قابو پانے کی ضرورت ہے ۔ہم ایسوسی ایشنز کو اپنے سے الگ بھی نہیں کر سکتے کیونکہ گراس روٹ لیول پر ٹیلنٹ تو ایسوسی ایشنز نے ہی منظر عام پر لانا ہوتا ہے ہم تو ان کی بھرپور لاجسٹک اور مالی سپورٹس ہی کر سکتے ہیں لیکن ایسوسی ایشنز کو بھی اپنی بھرہور ذمہ داری کا احساس کرنا ہو گا۔اور اس بات کا اعادہ کرنے کی اشد ضرورت ہے کی آئیندہ غلطیاں نہیں کریں گے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کھلاڑیوں اور کوچز جو کہ ہمارے لیۓ ریڈھ کی ہڈی کی حثیت رکھتے ہیں انکی بہتری اور بھرپور مالی سپورٹ کیلۓ ہم نے ڈویلپمنٹ کے فنڈز میں سے رقم نکال کر اس پراجیکٹ پر عمل درآمد کریں گے۔اس کے علاوہ پرائیویٹ پبلک پارٹنرشپ کے تحت بھی کھلاڑیوں،کوچز کی فلاح و بہبود اور کھیلوں کے کئی پراجیکٹ کو بھی تکمیل کے مراحل تک پہنچایا جاۓ گا۔

 

 

error: Content is protected !!