کرکٹ ورلڈ کپ ; پاکستانی ٹیم کا ورلڈ کپ میں سفر اختتام پذیر، انگلینڈ کی 93 رنز سے کامیابی

 

آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کے 44ویں میچ میں انگلینڈ نے پاکستان کو 93 رنز سے شکست دے دی ہے۔

انگلینڈ کی جانب سے دیے گئے 338 رنز کے ہدف کے جواب میں پاکستانی ٹیم 43.3 اوورز میں 244 رنز پر ڈھیر ہوگئی۔
پاکستان کی جانب سے آغا سلمان نے 51، کپتان بابر اعظم نے 38 اور محمد رضوان نے 36 رنز بنائے۔

انگلینڈ کی طرف سے بولنگ کرتے ہوئے ڈیوڈ ولی نے تین جبکہ عادل رشید اور معین علی نے دو دو وکٹیں حاصل کیں۔
اس میچ کے بعد اس ورلڈ کپ میں پاکستان سفر اختتام پذیر ہوگیا ہے۔
گرین شرٹس نے میگا ایونٹ میں 9 میچ کھیلے جس میں انہیں پانچ میں شکست اور چار میں جیت حاصل ہوئی۔

اس سے قبل سنیچر کو کوکلتہ کے ایڈن گارڈنز سٹیڈیم میں انگلینڈ کے کپتان جوز بٹلر نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا جو بالکل درست ثابت ہوا۔ انگلینڈ نے بین سٹوکس کے 84، جو روٹ کے 60 اور جونی بیئرسٹو کے 59 رنز کی بدولت 50 اوورز میں نو وکٹوں کے نقصان پر 337 رنز بنائے۔ پاکستان کی جانب سے حارث رؤف نے تین اور شاہین شاہ آفریدی نے دو وکٹیں حاصل کیں۔
پاکستان کو سیمی فائنل تک رسائی حاصل کرنے کے لیے 338 رنز کا ہدف 6.4 اوورز میں حاصل کرنا تھا جو وہ نہ کر سکا۔

بڑے ہدف کے تعاقب میں پاکستان کی جانب سے عبداللہ شفیق اور فخر زمان نے اننگز کا مایوس کن آغاز کیا۔ پہلے اوور کی دوسری بال پر ہی ڈیوڈ ولی نے عبداللہ شفیق کو صفر پر ایل بی ڈبلیو کر دیا۔

ڈیوڈ ولی جنہوں نے ورلڈ کپ کے بعد ون ڈے انٹرنینشل سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا ہوا ہے، آج اپنا آخری میچ یادگار بنانے کے عزم کے ساتھ بولنگ کرنے آئے اور اپنے دوسرے اوور میں ہی انہوں نے پاکستان کی امیدوں کے مرکز فخر زمان کو پویلین روانہ کر دیا۔ وہ صرف ایک رن بنا سکے۔

اوپنرز کے آؤٹ ہونے کے بعد بابر اعظم اور محمد رضوان نے حسب روایت سست کھیل پیش کیا۔ دونوں کی بیٹنگ میں وہی دفاعی انداز نظر آیا۔ 51 رن کی شراکت داری کے بعد بابر 45 گیندوں پر چھ چوکوں کی مدد سے 38 رنز بنا کر اکینسن کی گیند پر کیچ پکڑا بیٹھے۔

بابر اعظم اس ٹورنامنٹ میں ہر طرح سے ناکام دکھائی دیے۔ جہاں اپنی بری کپتانی، دفاعی اپروچ اور ٹیم سلیکشن کے حوالے سے ان پر سوالات اٹھتے رہے وہیں وہ بیٹنگ میں بھی کوئی میچ وننگ اننگز نہیں کھیل سکے۔

پاکستان کے چوتھے آؤٹ ہونے والے محمد رضوان تھے جو معین علی کی گیند پر ہٹ لگانے کی کوشش میں بولڈ ہو گئے۔ انہوں نے 51 گیندوں پر 36 رنز بنائے۔
سعود شکیل جنہیں ٹیم میں اس بنا پر شامل کیا گیا تھا کہ وہ سپنرز کو اچھا کھیلتے ہیں، انگلینڈ کے سپنرز کے آگے کچھ خاص نہ کر سکے اور عادل رشید کی ایک گوگلی پر بھونڈے انداز میں کلین بولڈ ہو گئے۔ انہوں نے 29 رنز بنائے۔

افتخار احمد صرف تین رنز ہی بنا پائے اور معین علی کی گیند پر ہٹ لگانے کی کوشش میں ملان کو کیچ پکڑا بیٹھے۔
پاکستانی بیٹرز انگلینڈ کے سپنرز کے آگے بےبس دکھائی دیے۔ شاداب خان بولنگ کے بعد بیٹنگ میں بھی ناکام ثابت ہوئے اور چار رنز بنا کر عادل رشید کی گیند پر بولڈ ہو گئے۔

آٹھویں وکٹ کے لیے شاہین شاہ آفریدی اور آغا سلمان نے 36 رنز کی شراکت قائم کی اور مداحوں کی امیدوں کو روشن رکھا تاہم آغا سلمان 51 رنز بنانے کے بعد ڈیوڈ ولی کی گیند پر آؤٹ ہوگئے۔
پاکستان کی نویں وکٹ 38ویں اوور کی چوتھی گیند پر گری جب شاہین شاہ آفریدی 25 رنز بنانے کے بعد گس ایٹکنسن کی گیند پر ایل بی ڈبلیو ہوگئے۔

 

انگلیڈ کی جانب سے ڈیوڈ ملان اور جونی بیئرسٹو نے اننگز کا محتاط آغاز کیا۔ ابتدائی اوورز میں پاکستان بولرز نے عمدہ بولنگ کی اور انگلینڈ کے اوپنرز کو دفاعی پوزیشن میں رکھا، خاص کر شاہین شاہ آفریدی کے پہلے تین اوورز نہایت عمدہ رہے۔
دوسری اینڈ سے بولنگ کرنے والے حارث رؤف ورلڈ کپ کے اپنے آخری میچ میں بھی لائن و لینتھ کی تلاش میں نظر آئے۔ حارث نے اس ٹورنامنٹ میں پاکستان کے پہلے میچ سے جس بری کارکردگی کا مظاہرہ شروع کیا تھا

وہ آج کے میچ میں بھی ان کے ابتدائی تین اوورز میں دکھائی دی۔ اس ٹورنامنٹ میں وہ اپنے ناقدین کی یہ بات سچ کرتے نظر آئے کہ وہ صرف چار اوورز (ٹی20) کے بولر ہیں اور مسلسل ایک لائن و لینتھ پر بولنگ نہیں کر سکتے۔

شاہین جس طرح بولنگ کر رہے تھے، انگلینڈ کے اوپنرز دباؤ میں نظر آئے لیکن پھر حارث نے ایک اوور میں تین چوکے کھا کر وہ سارا دباؤ پاکستان پر منتقل کر دیا۔

ڈیوڈ ملان اور جونی بیئرسٹو نے کئی دلکش چوکے لگائے، دونوں کے درمیان 82 رنز کی شراکت داری بنی جس کے بعد ملان 31 رنز بنا کر افتخار احمد کی گیند پر محمد رضوان کو کیچ تھما بیٹھے۔

 

بیئرسٹو نے 52 گیندوں پر چھ چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے اپنی نصف سینچری مکمل کی۔ وہ 61 گیندوں پر 59 رنز بنا کر حارث رؤف کی گیند پر کیچ پکڑا بیٹھے۔

اوپنرز کی جانب سے عمدہ آغاز کا انگلینڈ کے ٹاپ آرڈر نے بھرپور فائدہ اٹھایا، اور جو روٹ اور بین سٹوکس کی عمدہ بیٹنگ سے پاکستان دفاعی پوزیشن پر رہا۔ سٹوکس جنہوں نے گذشتہ میچ میں نیدرلینڈز کے خلاف سینچری سکور کی تھی، آج بھی بھرپور فارم میں نظر آئے اور پاکستانی بولرز پر خوب لاٹھی چارج کیا۔

ان کی جو روٹ کے ساتھ 132 رنز کی شراکت داری بنی پر وہ بدقسمتی سے سینچری نہ بنا سکے اور 76 گیندوں پر 11 چوکوں اور دو چھکوں کی مدد سے 84 رنز بنا کر شاہین شاہ آفریدی کی گیند پر بولڈ ہو گئے۔

پاکستان کو آج پھر درمیان کے بولرز میں ایک ایسے سپنر کی ضرورت محسوس ہوئی جو ٹیم کو وکٹیں دلا سکے۔
شاہین شاہ آفریدی جو آج کافی اچھے ردھم میں تھے انہوں نے سیٹ بے باز جو روٹ کو بھی پویلین واپس بھیجا۔ روٹ کی ان کی سلو گیند کو کھیلنے میں ناکام رہے اور 72 گیندوں پر 60 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔

دونوں سیٹ بیٹرز کے آؤٹ ہونے کے بعد بھی انگلینڈ کے بیٹرز نے جارحانہ انداز نہ چھوڑا۔ جوز بٹلر اور ہیری بروک نے شاندار باؤنڈریز لگائیں۔ شاہین جو نو اوورز تک اچھی بولنگ کر چکے تھے اپنے آخری اوور میں یارکرز کرنے کی کوشش میں دو چھکے کھا بیٹھے۔

انگلینڈ کے پانچویں آؤٹ ہونے والے کھلاڑی ہیری بروک تھے۔ وہ 17 گیندوں پر دو چھکوں اور دو چوکوں کی مدد سے 30 رنز بنا کر حارث رؤف کا شکار بنے۔ اس سے اگلے اوور میں حارث کی ایک عمدہ تھرو پر بٹلر بھی رن آؤٹ ہو گئے۔ انہوں نے 27 رنز بنائے۔

حارث رؤف جنہوں نے اپنے پہلے تین اوورز میں 31 رنز دیے تھے، اپنے دوسرے اور تیسرے سپیل میں ایک مختلف بولر نظر آئے۔ انہوں نے معین علی کو بولڈ کر کے اپنی تیسری وکٹ حاصل کی۔

50ویں اوور میں ڈیوڈ ولی نے محمد وسیم جونیئر کو دو چوکے اور ایک چھکا لگایا لیکن اس کے بعد وسیم نے ولی کو کیچ آؤٹ کر دیا۔ اس سے اگلی بال پر انہوں نے گس اکینسن کو بولڈ کر دیا۔

 

 

 

error: Content is protected !!