کراچی کے حنیف محمد ہائی پرفارمنس سینٹر میں خواتین کے اسکلز کیمپ کا دوسرا مرحلہ آج مکمل ہوگیا۔ کراچی میں پانچ روزہ اسکلز کیمپ 13 جولائی سے شروع ہوا تھا۔ پہلا مرحلہ 5 سے 9 جولائی تک لاہور کی نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں منعقد ہوا۔
پہلے مرحلے کی طرح دوسرے مرحلے میں بھی پاکستان خواتین کی کپتان ندا ڈار سمیت کل 20 کھلاڑیوں نے حصہ لیا۔ کراچی کے پانچ روزہ مرحلے کے دوران، کھلاڑیوں نے جمعہ اور پیر کو دو پریکٹس گیمز میں حصہ لیا، اس کے علاوہ پاکستان ویمن ٹیم کے سپورٹ اسٹاف کی نگرانی میں مختلف اسکلز سیشنز میں حصہ لیا۔
دونوں کیمپوں نے کھلاڑیوں کو اپنی صلاحیتوں کو نکھارنے کا موقع فراہم کے ساتھ سلیکٹرز کو 2023-24 کے مصروف سیزن سے قبل کھلاڑیوں کی فٹنس اور مہارتوں کا قریب سے مشاہدہ کرنے کا موقع بھی فراہم کیا جہاں پاکستان ویمن ٹیم 15 ون ڈے انٹرنیشنل (آئی سی سی ویمنز چیمپیئن شپ کاحصہ) اور 17 T20Is اور ایشین گیمز میں حصہ لے گی۔
بیٹنگ کوچ توفیق عمر نے کیمپ کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا: “کیمپ اچھا رہا جہاں سب سے زیادہ توجہ کھلاڑیوں کی فٹنس پر تھی۔ کراچی مرحلے کے دوران کھلاڑیوں کو کچھ پریکٹس میچز میں کھیلنے کا موقع ملا، جس سے انہیں میچوں میں اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنے میں مدد ملی۔
"مجھے ان کھلاڑیوں میں بڑی صلاحیت نظر آتی ہے جو دونوں کیمپوں میں نمایاں تھے اور انہوں نے کوچز کو متاثر کیا۔
"اس کیمپ نے کوچز کو بینچ پر موجود کھلاڑیوں کے ٹیلنٹ کو مزید نکھارنے میں بھی مدد کی کیونکہ ہمارے پاس ایک مصروف بین الاقوامی سیزن ہے۔ آف سیزن میں اس طرح کے کیمپ کوچز کو باصلاحیت مقامی کھلاڑیوں کی شناخت کرنے اور ان کی صلاحیتوں پر کام کرنے میں مدد کرتے ہیں تاکہ وہ سینئر ٹیم میں شامل ہونے کے لیے تیار ہوں۔
اس سال جنوری میں آئی سی سی انڈر 19 ویمنز ورلڈ کپ اور حال ہی میں اے سی سی ویمنز ایمرجنگ ٹیمز ایشیا کپ 2023 میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والی 18 سالہ لیفٹ آرم اسپنر انوشہ ناصر نے کہا: "کیمپ واقعی مددگار تھا۔ کھلاڑیوں نے کھیل کے مختلف پہلوؤں پر کام کیا، اور کیمپ کے دوران پریکٹس میچز کھیلنے کا موقع بھی ملا۔
"کیمپ میں ندا ڈار کی موجودگی سے نوجوان کھلاڑیوں کو بہت فائدہ ہوا۔ انہوں نے مختلف سیشنز کے دوران ہماری رہنمائی کی، جو بالآخر ہماری مستقبل کی کامیابی میں معاون ثابت ہوں گے۔
"مستقبل کے لیے میرا مقصد یہ ہے کہ جب بھی مجھے موقع دیا جائے تو اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کروں، جیسا کہ میں نے ماضی میں اپنی ٹیموں کے لیے کیا ہے۔”